Jump to content

"قاسم سلیمانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 25: سطر 25:
== دفاع مقدس کا آغاز ==
== دفاع مقدس کا آغاز ==
1359ہجری میں جب عراق نے ایران پر حملہ کیا تو حاج قاسم سلیمانی نے کرمان سے کئی بٹالین کو تربیت دی اور ان کے ساتھ ملک کے جنوب میں آپریشنل علاقوں میں گئے۔ وہ مغربی آذربائیجان کی فوج کے کمانڈر بھی تھے۔ کرد بغاوت کے خاتمے کے بعد، وہ کرمان واپس آیا اور کرمان فوج کے قدس گیریژن کا کمانڈر بن گیا۔
1359ہجری میں جب عراق نے ایران پر حملہ کیا تو حاج قاسم سلیمانی نے کرمان سے کئی بٹالین کو تربیت دی اور ان کے ساتھ ملک کے جنوب میں آپریشنل علاقوں میں گئے۔ وہ مغربی آذربائیجان کی فوج کے کمانڈر بھی تھے۔ کرد بغاوت کے خاتمے کے بعد، وہ کرمان واپس آیا اور کرمان فوج کے قدس گیریژن کا کمانڈر بن گیا۔
== برگیڈ ثار اللہ کا قیام اور اس کی کمان ==
=== برگیڈ ثار اللہ کا قیام اور اس کی کمان ===
1360کے آخر میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل محسن رضائی نے جنرل سلیمانی کو ثار اللہ بریگیڈ کا کمانڈر مقرر کیا۔ وہ بہت ہوشیار تھا اور اس خصوصیت کو استعمال کرتے ہوئے وہ مختلف آپریشنز جیسے کہ والفجر 8، کربلا 1، کربلا 5، اور کئی دوسرے آپریشنز میں بہت کامیاب رہا، جس کے نتیجے میں اس دور میں ایک شاندار کیریئر بنا۔
1360کے آخر میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل محسن رضائی نے جنرل سلیمانی کو ثار اللہ بریگیڈ کا کمانڈر مقرر کیا۔ وہ بہت ہوشیار تھا اور اس خصوصیت کو استعمال کرتے ہوئے وہ مختلف آپریشنز جیسے کہ والفجر 8، کربلا 1، کربلا 5، اور کئی دوسرے آپریشنز میں بہت کامیاب رہا، جس کے نتیجے میں اس دور میں ایک شاندار کیریئر بنا۔
== قدس فورس کے دوسرے کمانڈر ==
== قدس فورس کے دوسرے کمانڈر ==
1379میں انقلاب کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے حکم سے سردار احمد واحدی کے بعد حاجی قاسم سلیمانی کو اس فورس کا دوسرا کمانڈر منتخب کیا گیا۔ اس فورس میں اس نے مزاحمتی سرگرمیوں کو مضبوط کرنے اور پھیلانے کے میدان میں وسیع سرگرمیاں کیں۔ درحقیقت یہ شہید عماد مغنیہ کے شانہ بشانہ جنرل سلیمانی کی سرگرمیاں تھیں جنہوں نے اس فورس کو مضبوط بنایا اور صیہونی حکومت کی فلسطین اور لبنان کے حوالے سے اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکامی ہوئی۔
1379میں انقلاب کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے حکم سے سردار احمد واحدی کے بعد حاجی قاسم سلیمانی کو اس فورس کا دوسرا کمانڈر منتخب کیا گیا۔ اس فورس میں اس نے مزاحمتی سرگرمیوں کو مضبوط کرنے اور پھیلانے کے میدان میں وسیع سرگرمیاں کیں۔ درحقیقت یہ شہید عماد مغنیہ کے شانہ بشانہ جنرل سلیمانی کی سرگرمیاں تھیں جنہوں نے اس فورس کو مضبوط بنایا اور صیہونی حکومت کی فلسطین اور لبنان کے حوالے سے اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکامی ہوئی۔