Jump to content

"اسلامی تاریخ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
 
'''اسلامی تاریخ'''جزیرہ نمائے عرب سے [[اسلام]] کی تاریخ کا آغاز ساتویں صدی عیسوی میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمد]] کے بعثت سے ہوا۔ مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق، محمد خدا کے رسول ہیں اور [[قرآن]] ایک معجزہ ہے جو آپ نےلایا۔ اسلام کی تاریخی ترقی نے اسلامی دنیا کے باہر اور اندرون ملک سیاسی، اقتصادی اور فوجی ڈھانچے کو متاثر کیا ہے۔
== اسلامی تاریخ ==
= قبل از اسلام عرب کی مذہبی ، اخلاقی اور سیاسی حالت =
= قبل از اسلام عرب کی مذہبی ، اخلاقی اور سیاسی حالت =
حضرت ابراہیم نے مکہ میں سب سے پہلا اللہ کا گھر بنایا خانہ کعبہ سارے عرب کا مرکز تھا۔ حج کے موقع پر ہزاروں آدمی آتے تھے ( نوٹ حضور سے پہلے بھی مکہ میں حضرت ابراہیم کی یاد میں حج ہوتے تھے لوگ ہزاروں میل کی مسافت طے کر کے حرم کی زیارت کے لئے آتے تھے اور ان کی میزبانی کے فرائض قریش ادا کرتے تھے منی میں حجاج کو کھانا کھلایا جاتا تھا۔ عرب گو دین ابراہیمی کے پیرو تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کی صورت بالکل مسخ ہو چکی تھی اور توحید کا رخ زیبا شرک اور بت پرستی کے ادھام میں چھپ کر رہ گیا تھا ۔ خدائے واحد کے ساتھ اور بہت سے کارساز شریک ہو گئے تھے۔ فرشتوں کو خُدا کی بیٹیاں کہتے تھے بتوں کو مظہر خدا مان کر ان کی پرستش کرتے تھے۔ سینکڑوں بتوں کی پوجا ہوتی تھی ان میں لات، منات ہبل اور عزی زیادہ با عظمت تھے ۔ ہبل خاص خانہ کعبہ کی چھت پر نصب تھا تمام عرب اس کی پرستش کرتے تھے ۔ عزی کی پرستش ارکان حج میں داخل تھی ان بتوں کے نام پر سانڈ چھوڑے جاتے تھے ان پر انسانوں کی قربانیاں ہوتی تھیں ۔ بتوں کے نام سے تیروں کے ذریعے قرعہ اندازی ہوتی تھی۔ ان کے علاوہ سینکڑوں لکڑی اور مسالے کے خانہ ساز (بت ) اور خانگی خدا تھے۔ سیرۃ ابن ہشام ج اول اور کتاب الاصنام، تجلی وغیرہ میں ان بتوں کی پوری تفصیل ہے <ref>تاریخ اسلام جلدا صفحه نمبر ۳۰</ref>۔
حضرت ابراہیم نے مکہ میں سب سے پہلا اللہ کا گھر بنایا خانہ کعبہ سارے عرب کا مرکز تھا۔ حج کے موقع پر ہزاروں آدمی آتے تھے ( نوٹ حضور سے پہلے بھی مکہ میں حضرت ابراہیم کی یاد میں حج ہوتے تھے لوگ ہزاروں میل کی مسافت طے کر کے حرم کی زیارت کے لئے آتے تھے اور ان کی میزبانی کے فرائض قریش ادا کرتے تھے منی میں حجاج کو کھانا کھلایا جاتا تھا۔ عرب گو دین ابراہیمی کے پیرو تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کی صورت بالکل مسخ ہو چکی تھی اور توحید کا رخ زیبا شرک اور بت پرستی کے ادھام میں چھپ کر رہ گیا تھا ۔ خدائے واحد کے ساتھ اور بہت سے کارساز شریک ہو گئے تھے۔ فرشتوں کو خُدا کی بیٹیاں کہتے تھے بتوں کو مظہر خدا مان کر ان کی پرستش کرتے تھے۔ سینکڑوں بتوں کی پوجا ہوتی تھی ان میں لات، منات ہبل اور عزی زیادہ با عظمت تھے ۔ ہبل خاص خانہ کعبہ کی چھت پر نصب تھا تمام عرب اس کی پرستش کرتے تھے ۔ عزی کی پرستش ارکان حج میں داخل تھی ان بتوں کے نام پر سانڈ چھوڑے جاتے تھے ان پر انسانوں کی قربانیاں ہوتی تھیں ۔ بتوں کے نام سے تیروں کے ذریعے قرعہ اندازی ہوتی تھی۔ ان کے علاوہ سینکڑوں لکڑی اور مسالے کے خانہ ساز (بت ) اور خانگی خدا تھے۔ سیرۃ ابن ہشام ج اول اور کتاب الاصنام، تجلی وغیرہ میں ان بتوں کی پوری تفصیل ہے <ref>تاریخ اسلام جلدا صفحه نمبر ۳۰</ref>۔