Jump to content

"پیغمبر اعظم كى سیرت طیبہ اور اتحاد امت (مضمون)" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 29: سطر 29:


===انصارومہاجرین کے درمیان ا خوت کامعاہدہ===
===انصارومہاجرین کے درمیان ا خوت کامعاہدہ===
پیغمبر اعظم  نے ہجرت کے بعد اتحاد کی راہ میں جو دوسرا قدم اٹھایا وہ مہاجرین اور انصار کے درمیان رشتہ اخوت اور [[بھائی چارگی]] بر قرار کرنا تھا ۔
پیغمبر اعظم  نے ہجرت کے بعد اتحاد کی راہ میں جو دوسرا قدم اٹھایا وہ مہاجرین اور انصار کے درمیان رشتہ اخوت اور [[بھائی]] چارگی بر قرار کرنا تھا ۔
چونکہ اسلام سے پہلے دور جاہلیت میں دو بڑے گروہوں میں پیشہ اور نسل کے لحاظ میں تفاوت کے سبب کشمکش پائی جاتی تھی ؛ کیونکہ انصار جنوب عرب ([[یمن]] )سے ہجرت کر کے آئے تھے اور نسب کے اعتبار سے ان کا تعلق قحطان سے تھا جبکہ مہاجرین شمالی حصے سے  آئے تھے اور ان کا تعلق عدنانی نسل سے تھا اور دوسری طرف انصار کا مشغلہ کاشتکاری و باغبانی تھا ؛ جبکہ مہاجرین اور اہل مکہ تجارت کرتے تھے اور کاشکاری کو ایک پست پیشہ سمجھتے تھے ؛ اس سے قطع نظر یہ دونوں  گروہ الگ ماحول کے پروردہ تھے ؛ لیکن اب نوراسلام کی بدولت آپس میں بھائی بھائی ہو گئے تھے.<ref>ابن ہشام : السیرہ النبویة ؛ج 2 ص 150</ref>.
چونکہ اسلام سے پہلے دور جاہلیت میں دو بڑے گروہوں میں پیشہ اور نسل کے لحاظ میں تفاوت کے سبب کشمکش پائی جاتی تھی ؛ کیونکہ انصار جنوب عرب [[یمن]] سے ہجرت کر کے آئے تھے اور نسب کے اعتبار سے ان کا تعلق قحطان سے تھا جبکہ مہاجرین شمالی حصے سے  آئے تھے اور ان کا تعلق عدنانی نسل سے تھا اور دوسری طرف انصار کا مشغلہ کاشتکاری و باغبانی تھا ؛ جبکہ مہاجرین اور اہل مکہ تجارت کرتے تھے اور کاشکاری کو ایک پست پیشہ سمجھتے تھے ؛ اس سے قطع نظر یہ دونوں  گروہ الگ ماحول کے پروردہ تھے ؛ لیکن اب نوراسلام کی بدولت آپس میں بھائی بھائی ہو گئے تھے.<ref>ابن ہشام : السیرہ النبویة ؛ج 2 ص 150</ref>.


لیکن ان دونوں گروہوں میں گزشتہ افکار و خیالات اور [[کلچر]] کے اثرات ابھی بھی بعض لوگوں کے ذہنوں میں رہ گئے تھے اور ہر لحظہ یہ اندیشہ تھا کہ کہیں قدیمی عصبیت بھڑک نہ اٹھے ،اب ان اختلافات کے ہوتے ہوئے ایک عالم گیر الٰہی حکومت کی بنیاد ڈالنا نا ممکن تھا اور مکتب اسلام کو دوسرے مکاتب فکر اور [[مشرکین]] کے مقابلے میں مضبوط بنانے کے لئے آپ نے اپنی حکمت با لغہ سے ان کے درمیان( تآخوا فی اللہ اخوین) کا نعرہ بلند کر کے اخوت اور بھائی چارگی کا رشتہ برقرار کیا اور ہر مہاجر و انصار میں سے ایک کو دوسرے کا بھائی بنایا اور علی علیہ السلام کو اپنا بھائی بنا یا اور فرمایا : انت اخی فی  الدنیا والآخرة…<ref>مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، ج 19 ص 130۔</ref>.<ref>محمد تقی ہندی : کنز العمال، ج1 ص  206حدیث نمبر 1028.</ref>. جس کے نتیجے میں مسلمانوں کے درمیان اخوت و برادری اور وحدت ویکجہتی کی ایک نئی لہر دوڑ اٹھی ایک دوسرے کے درمیان سالہا سال پرانی دشمنی دوستی اور اخوت میں تبدیل ہو گئی کہ جس کی کوئی نظیر سابقہ امتوں میں نہیں ملتی ۔
لیکن ان دونوں گروہوں میں گزشتہ افکار و خیالات اور کلچر کے اثرات ابھی بھی بعض لوگوں کے ذہنوں میں رہ گئے تھے اور ہر لحظہ یہ اندیشہ تھا کہ کہیں قدیمی عصبیت بھڑک نہ اٹھے ،اب ان اختلافات کے ہوتے ہوئے ایک عالم گیر الٰہی حکومت کی بنیاد ڈالنا نا ممکن تھا اور مکتب اسلام کو دوسرے مکاتب فکر اور مشرکین کے مقابلے میں مضبوط بنانے کے لئے آپ نے اپنی حکمت با لغہ سے ان کے درمیان( تآخوا فی اللہ اخوین) کا نعرہ بلند کر کے اخوت اور بھائی چارگی کا رشتہ برقرار کیا اور ہر مہاجر و انصار میں سے ایک کو دوسرے کا بھائی بنایا اور علی علیہ السلام کو اپنا بھائی بنا یا اور فرمایا : انت اخی فی  الدنیا والآخرة…<ref>مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، ج 19 ص 130۔</ref>.<ref>محمد تقی ہندی : کنز العمال، ج1 ص  206حدیث نمبر 1028.</ref>. جس کے نتیجے میں مسلمانوں کے درمیان اخوت و برادری اور وحدت ویکجہتی کی ایک نئی لہر دوڑ اٹھی ایک دوسرے کے درمیان سالہا سال پرانی دشمنی دوستی اور اخوت میں تبدیل ہو گئی کہ جس کی کوئی نظیر سابقہ امتوں میں نہیں ملتی ۔


اتحاد و[[وحدت]] کی راہ میں اس جیسے سینکڑوں نمونے آپ  کی با برکت زندگی میں دیکھنے میں آتے ہیں اور آپ ۖ اپنے آخری دم تک لوگوں کو اتفاق و وحدت کے ساتھ زندگی گزارنے کی دعوت دیتے رہے اور فرمایا کرتے تھے ايها الناس عليکم بالجماعة واياکم والفرقة<ref>مجلسي، محمد باقر، بحارالانوار ج8، ص1.</ref><ref>عسقلانی، ابن حجر، الاصابة؛ ج2 ص 507</ref>. لوگو! خبردار تفرقہ بازی  اور گروہ بندی سے بچو اور ہمیشہ متحد ہو کے رہو،اسی طرح کسی اور مقام پر آپ  فرماتے ہیں کہ تم میں سے کون ایسا عقلمند ہے جو اتحاد اور انسجام کی ضرورت کا احساس نہ کرے ؟ لیکن اسکے باوجود یہ سننے میں آتا ہے کہ بعض تنگ نظر جاہل ومقدس مآب اور متعصب افراد مختلف [[اسلامی فرقوں]] اور گروہوں کے درمیان وحدت برقرارکرنے کو پسند نہیں کرتے اورکھلم کھلا وحدت کی ضرورت کا انکا ر کرتے ہیں یقینا اس کی  علت سیرت رسول اعظم ۖ سے لا علمی و دوری اور اپنے من گھڑت عقائد وافکار پر اصرار کر نے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔
اتحاد و[[وحدت]] کی راہ میں اس جیسے سینکڑوں نمونے آپ  کی با برکت زندگی میں دیکھنے میں آتے ہیں اور آپ ۖ اپنے آخری دم تک لوگوں کو اتفاق و وحدت کے ساتھ زندگی گزارنے کی دعوت دیتے رہے اور فرمایا کرتے تھے ايها الناس عليکم بالجماعة واياکم والفرقة<ref>مجلسي، محمد باقر، بحارالانوار ج8، ص1.</ref><ref>عسقلانی، ابن حجر، الاصابة؛ ج2 ص 507</ref>. لوگو! خبردار تفرقہ بازی  اور گروہ بندی سے بچو اور ہمیشہ متحد ہو کے رہو،اسی طرح کسی اور مقام پر آپ  فرماتے ہیں کہ تم میں سے کون ایسا عقلمند ہے جو اتحاد اور انسجام کی ضرورت کا احساس نہ کرے ؟ لیکن اسکے باوجود یہ سننے میں آتا ہے کہ بعض تنگ نظر جاہل ومقدس مآب اور متعصب افراد مختلف اسلامی فرقوں اور گروہوں کے درمیان وحدت برقرارکرنے کو پسند نہیں کرتے اورکھلم کھلا وحدت کی ضرورت کا انکا ر کرتے ہیں یقینا اس کی  علت سیرت رسول اعظم ۖ سے لا علمی و دوری اور اپنے من گھڑت عقائد وافکار پر اصرار کر نے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔
خدایا ! ہم سب کو سرور کائنات کی سیرت طیبہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما  آمین !
خدایا ! ہم سب کو سرور کائنات کی سیرت طیبہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما  آمین !