Jump to content

"اسماعیلیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 132: سطر 132:


== آغا خان اول ==
== آغا خان اول ==
آغا خان اول : ۱۸۰۰ تا ۱۸۸، پورا نام حسن علی شاہ ہے فتح علی شاہ کا چار کے منظور نظر داماد تھے ان کے والد شاہ جلیل صوبہ کرمان کے گورنر تھے ان کی وفات کے بعد شہنشاہ ایران فتح علی شاہ نے آغا حسن علی شاہ کو کرمان کا گورنر مقرر کیا اور ان سے اپنی بیٹی کی شادی کر دی ۔ اس وقت سے دربار ایران میں ان کے خاندان کا نام آغا خان پڑ گیا جو آگے چل کر خاندانی لقب بن گیا آغا خان کا لقب نہ تو امام یا پیر کی مانند کوئی مذہبی لقب ہے اور نہ ہی اسم معرفہ بلکہ محض ایک عرف ہے جو ان کے خاندان کے لئے مخصوص ہوا ۱۸۳۸ء میں کرمان میں بغاوت ہوگئی اور آغا حسن علی شاہ سندھ چلے آئے۔ آغا خان دوم: آغا خان اول کے بعد اُن کے بیٹے آغا علی شاوان کے جانشین ہوئے وہ اپنی خُدا ترسی اور علمیت کی وجہ سے اپنے وقت کے ایک مشہور شخصیت تھے آغا علی شاہ ۱۸۸۵ء میں فوت ہوئے انہوں نے صرف چار برس اسماعیلی  
[[فائل:آقا خان اول.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
آغا خان اول : ۱۸۰۰ تا ۱۸۸، پورا نام حسن علی شاہ ہے فتح علی شاہ کا چار کے منظور نظر داماد تھے ان کے والد شاہ جلیل صوبہ کرمان کے گورنر تھے ان کی وفات کے بعد شہنشاہ ایران فتح علی شاہ نے آغا حسن علی شاہ کو کرمان کا گورنر مقرر کیا اور ان سے اپنی بیٹی کی شادی کر دی ۔ اس وقت سے دربار ایران میں ان کے خاندان کا نام آغا خان پڑ گیا جو آگے چل کر خاندانی لقب بن گیا آغا خان کا لقب نہ تو امام یا پیر کی مانند کوئی مذہبی لقب ہے اور نہ ہی اسم معرفہ بلکہ محض ایک عرف ہے جو ان کے خاندان کے لئے مخصوص ہوا ۱۸۳۸ء میں کرمان میں بغاوت ہوگئی اور آغا حسن علی شاہ سندھ چلے آئے۔ آغا خان دوم: آغا خان اول کے بعد اُن کے بیٹے آغا علی شاوان کے جانشین ہوئے وہ اپنی خُدا ترسی اور علمیت کی وجہ سے اپنے وقت کے ایک مشہور شخصیت تھے آغا علی شاہ ۱۸۸۵ء میں فوت ہوئے انہوں نے صرف چار برس اسماعیلی
 
== آغا خانی فرقے کی امامت کی ==
== آغا خانی فرقے کی امامت کی ==
آغا خان سوم : سلطان محمد شاہ ۲۰ نومبر ۱۸۷۷ء کو کراچی میں پیدا ہوئے جو تاریخ میں سر آغا خان کے لقب سے مشہور ہوئے اسماعیلیہ فرقے کے اڑتالیسویں امام ہوئے ۱۹۴۹ء میں حکومت ایران نے انہیں ایرانی قومیت عطا کی اور " والا حضرت ہمایوں“ کا اعزار بخشا ۱۹۵۱ء میں حکومت شام نے انہیں " شان بنوامیہ " عطا کیا ۱۹۵۳ء میں انڈو نیشیا نے گل سرخ و گل سفید سے نواز ا سر آغا خان فرقہ اسما عیلیہ کے پہلے امام تھے جو اپنے مریدوں میں ہیرے، جواہرات ، سونے، اور پلاٹینم میں تو لے گئے ۔ ۱۹۳۵ ء اور ۱۹۴۵ ء میں ان کی قیمت ایک کروڑ ۶۵ لاکھ روپے کے  قریب تھی ۔ پہلی شادی ۲۸ برس میں چازاد بہن سے ہوئی دوسری شادی تھر یا میلیانو اور تیسری آندرے جوزفین لیونی کاغوں سے ہوئی۔ ان کا اسلامی نام ام حبیبہ تھا اور عام طور پر ما تا سلامت" کے لقب سے مشہور تھیں سر آغا خان ( جولائی ۱۹۵۷ ، کو سوئٹزر لینڈ میں درسوا کے مقام پر فوت ہوئے اسوان ( مصر ) میں دفن ہوئے سلطان محمد شاہ اسما عیلیه آغا خانی فرقے کے ۴۸ ویں امام ہوئے ہیں۔ آغا خان چهارم: شہزاده کریم آغا خان ۱۳ دسمبر ۱۹۳۶ء کو پیدا ہوئے ۱۳ جولائی ۱۹۵۷ء کو دنیا بھر کے اسماعیلی فرقے کے انچاسویں حاضر امام چنے گئے امامت پر فائز ہونے کی پہلی رسم ( ۱۳ جولائی ۱۹۵۷ء ) کو جینوا میں ادا ہوئی (۲۶ اکتوبر ) کو نیروبی میں ( ۲۳ جنوری ) کو کراچی میں (۲۱ مارچ ) کو بمبئی میں ان کی گدی نشینی کی رسوم ادا کی گئی۔
آغا خان سوم : سلطان محمد شاہ ۲۰ نومبر ۱۸۷۷ء کو کراچی میں پیدا ہوئے جو تاریخ میں سر آغا خان کے لقب سے مشہور ہوئے اسماعیلیہ فرقے کے اڑتالیسویں امام ہوئے ۱۹۴۹ء میں حکومت ایران نے انہیں ایرانی قومیت عطا کی اور " والا حضرت ہمایوں“ کا اعزار بخشا ۱۹۵۱ء میں حکومت شام نے انہیں " شان بنوامیہ " عطا کیا ۱۹۵۳ء میں انڈو نیشیا نے گل سرخ و گل سفید سے نواز ا سر آغا خان فرقہ اسما عیلیہ کے پہلے امام تھے جو اپنے مریدوں میں ہیرے، جواہرات ، سونے، اور پلاٹینم میں تو لے گئے ۔ ۱۹۳۵ ء اور ۱۹۴۵ ء میں ان کی قیمت ایک کروڑ ۶۵ لاکھ روپے کے  قریب تھی ۔ پہلی شادی ۲۸ برس میں چازاد بہن سے ہوئی دوسری شادی تھر یا میلیانو اور تیسری آندرے جوزفین لیونی کاغوں سے ہوئی۔ ان کا اسلامی نام ام حبیبہ تھا اور عام طور پر ما تا سلامت" کے لقب سے مشہور تھیں سر آغا خان ( جولائی ۱۹۵۷ ، کو سوئٹزر لینڈ میں درسوا کے مقام پر فوت ہوئے اسوان ( مصر ) میں دفن ہوئے سلطان محمد شاہ اسما عیلیه آغا خانی فرقے کے ۴۸ ویں امام ہوئے ہیں۔ آغا خان چهارم: شہزاده کریم آغا خان ۱۳ دسمبر ۱۹۳۶ء کو پیدا ہوئے ۱۳ جولائی ۱۹۵۷ء کو دنیا بھر کے اسماعیلی فرقے کے انچاسویں حاضر امام چنے گئے امامت پر فائز ہونے کی پہلی رسم ( ۱۳ جولائی ۱۹۵۷ء ) کو جینوا میں ادا ہوئی (۲۶ اکتوبر ) کو نیروبی میں ( ۲۳ جنوری ) کو کراچی میں (۲۱ مارچ ) کو بمبئی میں ان کی گدی نشینی کی رسوم ادا کی گئی۔