Jump to content

"اسماعیلیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 26: سطر 26:


== اسماعیلی فرقہ میں امامت ==
== اسماعیلی فرقہ میں امامت ==
اسماعیلی فرقہ میں امامت : اسماعیلی شیعہ فرقہ کی ایک شاخ ہے اور امام جعفر صادق کے بیٹے امام اسماعیل کی طرف منسوب ہے۔ امام جعفر صادق تک اثنا عشری اور اسماعیلی دونوں متحد ہیں ۔ ان کے بعد اثنا عشری اور اسماعیلی فرقے الگ ہو جاتے ہیں امام جعفر صادق کے دو صاحبزادے۔ (1) بڑے بیٹے کا نام اسماعیل (۲) چھوٹے بیٹے کا نام موسیٰ کاظم اسماعیل اپنے باپ امام جعفر صادق کے جانشین تھے لیکن امام اسماعیل کا انتقال امام جعفر صادق کی زندگی میں ہو گیا تھا۔ شیعوں کے نزدیک چونکہ امامت منجانب اللہ کے ہے اس لیئے اسماعیلی فرقہ کے لوگ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ اگر کسی امام کی نامزدگی ہو جائے اُس کے بعد اخراج نہیں ہوتا اس لئے اسماعیلی فرقہ اسماعیل ہی کو امام مانتے ہیں۔ لیکن اثنا عشری کے نزدیک چونکہ اسماعیل مر گیا ہے اور جو مر گیا ہے وہ امام نہیں ہو سکتا۔ اسماعیلی اس بات کے قائل ہیں کہ امام اسماعیل نے وفات نہیں پائی بلکہ روپوش ہو گئے ہیں امام اسماعیل کو زندہ مانتے ہیں اور آغا خان روحانی پیشوا ) اُن کی شاخ کے حاضر امام ہیں اسماعیلی فرقہ اثنا عشری اماموں میں صرف پہلے چھ اماموں کے قائل ہیں ۔ شش امامیه : (1) حضرت علی، (2) امام حسن (۳) امام حسین (۴) امام زین العابدین (۵) امام باقر (۶) امام جعفر صادق (۷) امام اسماعیل ۔ دوسرے شیعہ اثنا عشری امام حسن عسکری کے بیٹے ( امام محمد مہدی ) تک یہ فرقہ امامیہ ، اثناعشری یا صرف شیعہ کے نام سے معروف ہے۔ لیکن اسماعیلی اثنا عشری نہیں ہیں اس فرقے کے نزدیک ہر ظاہر کا ایک باطن ہوتا ہے اس لئے اس فرقے کو باطنی شیعہ بھی کہتے ہیں۔ باطنی شیعہ کہتے ہیں کہ کتاب وسنت میں وضو تمیم ، نماز ،روزہ ، زکوۃ، حج، بهشت ، دوزخ اور قیامت وغیرہ کی نسبت جو کچھ وارد ہوا ہے دو ظاہر پر محمول نہیں سب کے اور ہی معنی ہیں اور جو معنی لغت مفہوم میں ہیں وہ شارع کے مراد نہیں مثلا حج سے مراد امام کے پاس پہنچنا ہے اور روزہ سے مذہب کا مخفی رکھنا اور نماز سے مراد امام کی فرمانبرداری وغیرہ ہیں۔
اسماعیلی فرقہ میں امامت : اسماعیلی شیعہ فرقہ کی ایک شاخ ہے اور امام جعفر صادق کے بیٹے امام اسماعیل کی طرف منسوب ہے۔ امام جعفر صادق تک اثنا عشری اور اسماعیلی دونوں متحد ہیں۔ ان کے بعد اثنا عشری اور اسماعیلی فرقے الگ ہو جاتے ہیں امام جعفر صادق کے دو صاحبزادے۔ (1) بڑے بیٹے کا نام اسماعیل (۲) چھوٹے بیٹے کا نام [[موسی بن جعفر|موسیٰ کاظم]] اسماعیل اپنے باپ امام جعفر صادق کے جانشین تھے لیکن امام اسماعیل کا انتقال امام جعفر صادق کی زندگی میں ہو گیا تھا۔ شیعوں کے نزدیک چونکہ امامت منجانب اللہ کے ہے اس لیئے اسماعیلی فرقہ کے لوگ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ اگر کسی امام کی نامزدگی ہو جائے اُس کے بعد اخراج نہیں ہوتا اس لئے اسماعیلی فرقہ اسماعیل ہی کو امام مانتے ہیں۔ لیکن اثنا عشری کے نزدیک چونکہ اسماعیل مر گیا ہے اور جو مر گیا ہے وہ امام نہیں ہو سکتا۔  
اسماعیلیہ کا نظریہ ہے کہ امام اسماعیل موت کے بعد دُنیا میں لوٹ آنے کے قائل ہیں۔ اسماعیلیہ کا قول ہے کہ ایک جز والٰہی نے ائمہ میں حلول کیا حضرت علی بن ابی
 
طالب مستحق امام ہیں۔ اسما عیلیہ کا یہ عقیدہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ قادر ومختار نہیں ہے وہ جب کسی چیز کو پسند کرتا ہے تو وہ اُس سے بے اختیار موجود ہو جاتی ہے جیسے سورج کی شعاع بے اختیار نکلنے لگتی ہے  
اسماعیلی اس بات کے قائل ہیں کہ امام اسماعیل نے وفات نہیں پائی بلکہ روپوش ہو گئے ہیں اسماعیل کو زندہ مانتے ہیں اور آغا خان روحانی پیشوا ) اُن کی شاخ کے حاضر امام ہیں اسماعیلی فرقہ اثنا عشری اماموں میں صرف پہلے چھ اماموں کے قائل ہیں۔ شش امامی : (1) حضرت علی، (2) امام حسن (۳) امام حسین (۴) امام زین العابدین (۵) امام باقر (۶) امام جعفر صادق (۷) امام اسماعیل ۔ دوسرے شیعہ اثنا عشری امام حسن عسکری کے بیٹے ( امام محمد مہدی ) تک یہ فرقہ امامیہ ، اثناعشری یا صرف شیعہ کے نام سے معروف ہے۔ لیکن اسماعیلی اثنا عشری نہیں ہیں اس فرقے کے نزدیک ہر ظاہر کا ایک باطن ہوتا ہے اس لئے اس فرقے کو باطنی شیعہ بھی کہتے ہیں۔ باطنی شیعہ کہتے ہیں کہ کتاب وسنت میں وضو، تمیم، نماز، روزہ، زکوۃ، حج، بهشت، دوزخ اور قیامت وغیرہ کی نسبت جو کچھ وارد ہوا ہے دو ظاہر پر محمول نہیں سب کے اور ہی معنی ہیں اور جو معنی لغت مفہوم میں ہیں وہ شارع کے مراد نہیں مثلا حج سے مراد امام کے پاس پہنچنا ہے اور روزہ سے مذہب کا مخفی رکھنا اور نماز سے مراد امام کی فرمانبرداری وغیرہ ہیں۔
اسماعیلیہ کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ نہ اللہ تعالیٰ صاحب ارادہ ہے بلکہ جو کچھ اُس سے صادر ہوتا ہے وہ اُس کی ذات کو لازم ہے جیسے آگ کی گرمی اور آفتاب کی روشنی ۔ اسماعیلیہ کے نزدیک آئمہ میں عصمت کا ہونا شرط ہے۔ یہی نظریہ امامیہ فرقے کا بھی ہے <ref>مولوی نجم الغنی، مذہب الاسلام  ، نبیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور</ref>۔
اسماعیلیہ کا نظریہ ہے کہ اسماعیل کی موت کے بعد دُنیا میں لوٹ آنے کے قائل ہیں۔ اسماعیلیہ کا قول ہے کہ ایک جزو الٰہی نے ائمہ میں حلول کیا حضرت علی بن ابی
طالب مستحق امام ہیں۔ اسماعیلیہ کا یہ عقیدہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ قادر ومختار نہیں ہے وہ جب کسی چیز کو پسند کرتا ہے تو وہ اُس سے بے اختیار موجود ہو جاتی ہے جیسے سورج کی شعاع بے اختیار نکلنے لگتی ہے  
اسماعیلیہ کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ نہ اللہ تعالیٰ صاحب ارادہ ہے بلکہ جو کچھ اُس سے صادر ہوتا ہے وہ اُس کی ذات کو لازم ہے جیسے آگ کی گرمی اور آفتاب کی روشنی۔ اسماعیلیہ کے نزدیک آئمہ میں عصمت کا ہونا شرط ہے۔ یہی نظریہ امامیہ فرقے کا بھی ہے <ref>مولوی نجم الغنی، مذہب الاسلام  ، نبیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور</ref>۔
 
== امامت کے بارے میں اسماعیلوں کا عقیدہ ==
== امامت کے بارے میں اسماعیلوں کا عقیدہ ==
اسماعیلیہ کا اماموں کے بارے میں یہ عقیدہ ہے کہ عالم کبھی امام سے خالی نہیں ہوتا اور نہ ہو گا جو کوئی امام ہو گا اُس کا باپ بھی امام رہا ہوگا اور پھر اس کے باپ کا باپ اور یہ سلسلہ حضرت آدم تک جاتا ہے اور بعض کہتے ہیں کہ ازل تک کیونکہ وہ عالم کو قدیم مانتے ہیں اس طرح امام کا بیٹا امام ہوگا اور خُدا کو امام سے پہچانا جاتا ہے اور بغیر امام کے خداشناسی حاصل نہیں ہوتی پیغمبروں نے ہر زمانہ میں اسی کی طرف اشارہ کیا ہے شریعت کا ایک ظاہر ہوتا ہے اور ایک باطن اصل باطن یہی ہے۔
اسماعیلیہ کا اماموں کے بارے میں یہ عقیدہ ہے کہ عالم کبھی امام سے خالی نہیں ہوتا اور نہ ہو گا جو کوئی امام ہو گا اُس کا باپ بھی امام رہا ہوگا اور پھر اس کے باپ کا باپ اور یہ سلسلہ حضرت آدم تک جاتا ہے اور بعض کہتے ہیں کہ ازل تک کیونکہ وہ عالم کو قدیم مانتے ہیں اس طرح امام کا بیٹا امام ہوگا اور خُدا کو امام سے پہچانا جاتا ہے اور بغیر امام کے خداشناسی حاصل نہیں ہوتی پیغمبروں نے ہر زمانہ میں اسی کی طرف اشارہ کیا ہے شریعت کا ایک ظاہر ہوتا ہے اور ایک باطن اصل باطن یہی ہے۔