Jump to content

"بیت المقدس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  15 نومبر 2023ء
سطر 11: سطر 11:
== تاریخ ==
== تاریخ ==
دنیا کے جن شہروں کی عزت و تکریم ہے ان میں سے ایک شہر یوروشلم ( بیت المقدس ) ہے جو مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے لیے یکساں باعث عزت و احترام ہے ۔ یروشلم بمعنی خدائی حکومت ۔ اس کا نام القدس بھی ہے ۔ یہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کا مزار، تخت دا‎ؤد اور حضرت عیسی علیہ السلام کی تبلیغی کاوشوں کے نشان ملتے ہیں۔ ان کے علاوہ حضرات انبیاء کرام اور مصلحین کی یادگاروں کے آثار موجود ہیں جنہوں نے بنی نوع انسان کو بھلائی اور نیکی کے راستے دکھائے <ref>محمد اویسی رضوی، بیت المقدس، قطب مدینہ پبلی شرز، 2004ء، ص6</ref>
دنیا کے جن شہروں کی عزت و تکریم ہے ان میں سے ایک شہر یوروشلم ( بیت المقدس ) ہے جو مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے لیے یکساں باعث عزت و احترام ہے ۔ یروشلم بمعنی خدائی حکومت ۔ اس کا نام القدس بھی ہے ۔ یہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کا مزار، تخت دا‎ؤد اور حضرت عیسی علیہ السلام کی تبلیغی کاوشوں کے نشان ملتے ہیں۔ ان کے علاوہ حضرات انبیاء کرام اور مصلحین کی یادگاروں کے آثار موجود ہیں جنہوں نے بنی نوع انسان کو بھلائی اور نیکی کے راستے دکھائے <ref>محمد اویسی رضوی، بیت المقدس، قطب مدینہ پبلی شرز، 2004ء، ص6</ref>
ﻗﺪﯾﻢ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﮭﺘﯿﺠﮯ ﻟﻮﻁ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﻋﺮﺍﻕ ﺳﮯ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮨﺠﺮﺕ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ۔ 620 ﺀ ﻣﯿﮟ ﺣﻀﻮﺭ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﺟﺒﺮﯾﻞ ﺍﻣﯿﻦ ﮐﯽ ﺭﮨﻨﻤﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﮑﮧ ﺳﮯ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﺁﺳﻤﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ۔ اس شہر کا ذرہ ذرہ مقدس ہے اکثر انبیاء اسی شہر میں مبعوث ہوئے اور اس شہر کے اردگرد پھیلی ہوئی ارض [[فلسطین]] کے فلاح بھی خود کو کسی نہ کسی نبی کی اولاد بتاتے ہیں۔ مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کے لیے یکسان متبرک ہے <ref>ممتاز لیاقت، تاریخ بیت المقدس، سنگ میل پبلی کیشنزز لاہور، 1972ء، ص21</ref>۔


ﻗﺪﯾﻢ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﮭﺘﯿﺠﮯ ﻟﻮﻁ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﻋﺮﺍﻕ ﺳﮯ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮨﺠﺮﺕ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ۔ 620 ﺀ ﻣﯿﮟ ﺣﻀﻮﺭ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﺟﺒﺮﯾﻞ ﺍﻣﯿﻦ ﮐﯽ ﺭﮨﻨﻤﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﮑﮧ ﺳﮯ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﺁﺳﻤﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ۔ اس شہر کا ذرہ ذرہ مقدس ہے اکثر انبیاء اسی شہر میں مبعوث ہوئے اور اس شہر کے اردگرد پھیلی ہوئی ارض [[فلسطین]] کے فلاح بھی خود کو کسی نہ کسی نبی کی اولاد بتاتے ہیں۔ مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کے لیے یکسان متبرک ہے <ref>ممتاز لیاقت، تاریخ بیت المقدس، سنگ میل پبلی کیشنزز لاہور، 1972ء، ص21</ref>۔
== تعمیر ==
== تعمیر ==
ﺣﻀﺮﺕ ﯾﻌﻘﻮﺏ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﻭﺣﯽ ﺍﻟٰﮩﯽ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻣﺴﺠﺪ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ‏( ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼٰﯽ ‏) ﮐﯽ ﺑﻨﯿﺎﺩ ﮈﺍﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﺁﺑﺎﺩ ﮨﻮﺍ۔ ﭘﮭﺮ ﻋﺮﺻﮧ ﺩﺭﺍﺯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺣﻀﺮﺕ ﺳﻠﻴﻤﺎﻥ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ‏( 961 ﻕ ﻡ ‏) ﮐﮯ ﺣﮑﻢ ﺳﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻭﺭ ﺷﮩﺮ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﺍﻭﺭ ﺗﺠﺪﯾﺪ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻣﺴﺠﺪ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﮐﻮ ﮨﯿﮑﻞ ﺳﻠﯿﻤﺎﻧﯽ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺣﻀﺮﺕ ﯾﻌﻘﻮﺏ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﻭﺣﯽ ﺍﻟٰﮩﯽ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻣﺴﺠﺪ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ‏( ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼٰﯽ ‏) ﮐﯽ ﺑﻨﯿﺎﺩ ﮈﺍﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﺁﺑﺎﺩ ﮨﻮﺍ۔ ﭘﮭﺮ ﻋﺮﺻﮧ ﺩﺭﺍﺯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺣﻀﺮﺕ ﺳﻠﻴﻤﺎﻥ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ‏( 961 ﻕ ﻡ ‏) ﮐﮯ ﺣﮑﻢ ﺳﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻭﺭ ﺷﮩﺮ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﺍﻭﺭ ﺗﺠﺪﯾﺪ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻣﺴﺠﺪ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﮐﻮ ﮨﯿﮑﻞ ﺳﻠﯿﻤﺎﻧﯽ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔