3,772
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 37: | سطر 37: | ||
== معاشی تعاون == | == معاشی تعاون == | ||
1951ء میں امریکہ نے پہلی بار اسرائیل کو یہودیوں کی آبادکاری کے لیے 65 ملین ڈالر کی امداد دی۔ تین سال میں 650000 آبادی کے اسرائیل نے پوری دنیا اور یورپ سے مزید 6 لاکھ یہودی آبادکار منتقل ہوئے جس کے بعد مختلف اشکال میں یہ امداد تعلقات میں بڑھنے والی گرمجوشی کے ساتھ بڑھتی رہی۔ | 1951ء میں امریکہ نے پہلی بار اسرائیل کو یہودیوں کی آبادکاری کے لیے 65 ملین ڈالر کی امداد دی۔ تین سال میں 650000 آبادی کے اسرائیل نے پوری دنیا اور یورپ سے مزید 6 لاکھ یہودی آبادکار منتقل ہوئے جس کے بعد مختلف اشکال میں یہ امداد تعلقات میں بڑھنے والی گرمجوشی کے ساتھ بڑھتی رہی۔ | ||
== مسئلہ فلسطین کب اور کیسے شروع ہوا؟ == | |||
جنوری 1915 میں لبرل پارٹی کے سیاست دان ہربرٹ سیموئل نے اپنا خفیہ میمو ’دی فیوچر آف فلسطین‘ تیار کیا، جسے کابینہ میں تقسیم کیا گیا، اس میں انہوں نے الحاق اور سلطنت برطانوی کی بتدریج سرپرستی میں ایک خودمختار یہودی ریاست بنانے کی حمایت کی۔ | |||
1907 تک برطانیہ مشرق وسطیٰ میں اپنے غلبے کو مضبوط کرنے کے لیے '''بفرسٹیٹ''' کی ضرورت پر غور کر رہا تھا۔ برطانوی صہیونی رہنما چائم ویزمین، جو ایک حیاتیاتی کیمیا دان تھے، نے اس وقت مقبوضہ بیت المقدس جا کر جافا کے قریب زمین خرید کر ایک کمپنی قائم بنائی۔ تین سال کے اندراندر شمالی فلسطین کے علاقے مرج بن عامر میں تقریبا 10 ہزاردونم زمین حاصل کی گئی، جو ایکڑ کے برابر زمین کی پیمائش ہے، جس کی وجہ سے 60 ہزار مقامی کسانوں کو یورپ اور یمن سے آنے والے یہودیوں کو مجبوراً جگہ دینی پڑی۔ 14 مئی 1948 کو برطانوی مینڈیٹ ختم ہوتے ہی وزیراعظم ڈیوڈ بن گوریون کی قیادت میں اسرائیل کی ریاست قائم کی گئی، جس کو امریکہ اور سوویت یونین سے فوری طور پر تسلیم کرلیا۔ | |||
لیکن خونی عرب اسرائیل جنگ چھڑ گئی۔ جس میں تین ہزار مزاحمتی جنگجو نئی قوم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور سات لاکھ فلسطینی عوام کو لڑائی سے بھاگ کر اردن، لبنان، شام، مغربی کنارے اور غزہ میں پناہ لینی پڑی۔ | |||
== یوم نکبۂ == | |||
اس تاریخ کو فلسطینی عوام کی نقل مکانی، اب بھی ہر سال ’یوم نکبہ‘ کے طور پر منائی جاتی ہے، جسے عربی میں ’تباہی‘ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے اور جس دن فلسطینی تقاریر کرتے ہیں، ریلیاں نکالتے ہیں اور ان گھروں کی چابیاں لہراتے ہیں جنہیں وہ پیچھے چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے اور اب بھی واپسی کی امید رکھتے ہیں۔ | |||
دسمبر 1948 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے قرارداد 194 منظور کی جس میں تسلیم کیا گیا کہ فلسطینی عوام ’جو اپنے گھروں کو واپس جانا اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن سے رہنا چاہتے ہیں انہیں جلد از جلد ایسا کرنے کا حق دیا جانا چاہیے۔‘ | |||
اسرائیل نے اس قرارداد کو نئی ریاست، خاص طور پر یہودی آبادی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا <ref>مسئلہ فلسطین کب اور کیسے شروع ہوا؟[https://www.independenturdu.com/node/149676 independenturdu.com]</ref>۔ | |||
== اسرائیل کا فلسطین پر حملوں کا داستان == | == اسرائیل کا فلسطین پر حملوں کا داستان == | ||
اسرائیل نے کب اور کیسے فلسطین پر قبضہ کیا، کتنی زندگیاں ختم کیں؟ | اسرائیل نے کب اور کیسے فلسطین پر قبضہ کیا، کتنی زندگیاں ختم کیں؟ |