Jump to content

"اشرف علی تھانوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 8: سطر 8:
اس کے بعد فارسی کی ابتدائی کتب بھی میرٹھ میں مختلف استادوں سے پڑھیں اس کے بعد آپ نے دار العلوم دیوبند میں داخلہ لے لیا جہاں فارسی کی انتہائی کتب پنج رقعہ، قصائد عرفی اور سکندر نامہ وغیرہ مولانا منفعت علی دیوبندی سے پڑھ کر فارسی کی تکمیل کی اور عربی کتب مشکوۂ شریف، مختصر المعانی، نور الانوار اور ملا حسن وغیرہ سے باقاعدہ تعلیم شروع کی۔ پھر پانچ سال تک دارالعلوم دیوبند میں زیر تعلیم حاصل کی۔ اور علوم دینیہ کی تکمیل کے لئے ایک ہزار دو سو پچانوے ہجری میں [[دارالعلوم دیوبند]] میں تشریف لے گئے اور جید علماء اور مدرسین سے فیضان علوم حاصل کرکے ایک ہزار تین سو ایک ہجری میں فارغ التحصیل ہوئے ۔ گویا اُدھر چودھویں صدی کا آغاز ہورہا تھا اور اِدھر احیاء وتجدید دین مبین کے لئے یہ مجدد العصر تیار ہورہا تھا ۔ اللہ تعالیٰ کا یہ بھی فضل عظیم تھا کہ آپ کو مدرسہ دارالعلوم دیوبند ایسی شہرہ آفاق اور مستند درس گاہ میں تحصیل علوم اور تکمیل درسیات کا موقع نصیب ہوا جہاں خوش قسمتی سے اُس وقت بڑے منتخب اور یگانہ عصر وجامع کمالات وصفات اہل اللہ اور اساتذہ کا مجمع تھا جن کے فیوض و برکات علمی وایمانی کا آج بھی عالم اسلام معترف ہے ۔ ان میں سے اکثر حضرات حاجی امداد اللہ شاہ مہاجر مکی کے سلسلہ سے وابستہ اور بعد انکے خلفائے راشدین میں تھے  ایسے نورانی ماحول میں اور اُن حضرات کے فیض صحبت سے آپ کی باطنی صلاحیت واستعداد بھی تربیت پذیر ہوتی رہی ۔
اس کے بعد فارسی کی ابتدائی کتب بھی میرٹھ میں مختلف استادوں سے پڑھیں اس کے بعد آپ نے دار العلوم دیوبند میں داخلہ لے لیا جہاں فارسی کی انتہائی کتب پنج رقعہ، قصائد عرفی اور سکندر نامہ وغیرہ مولانا منفعت علی دیوبندی سے پڑھ کر فارسی کی تکمیل کی اور عربی کتب مشکوۂ شریف، مختصر المعانی، نور الانوار اور ملا حسن وغیرہ سے باقاعدہ تعلیم شروع کی۔ پھر پانچ سال تک دارالعلوم دیوبند میں زیر تعلیم حاصل کی۔ اور علوم دینیہ کی تکمیل کے لئے ایک ہزار دو سو پچانوے ہجری میں [[دارالعلوم دیوبند]] میں تشریف لے گئے اور جید علماء اور مدرسین سے فیضان علوم حاصل کرکے ایک ہزار تین سو ایک ہجری میں فارغ التحصیل ہوئے ۔ گویا اُدھر چودھویں صدی کا آغاز ہورہا تھا اور اِدھر احیاء وتجدید دین مبین کے لئے یہ مجدد العصر تیار ہورہا تھا ۔ اللہ تعالیٰ کا یہ بھی فضل عظیم تھا کہ آپ کو مدرسہ دارالعلوم دیوبند ایسی شہرہ آفاق اور مستند درس گاہ میں تحصیل علوم اور تکمیل درسیات کا موقع نصیب ہوا جہاں خوش قسمتی سے اُس وقت بڑے منتخب اور یگانہ عصر وجامع کمالات وصفات اہل اللہ اور اساتذہ کا مجمع تھا جن کے فیوض و برکات علمی وایمانی کا آج بھی عالم اسلام معترف ہے ۔ ان میں سے اکثر حضرات حاجی امداد اللہ شاہ مہاجر مکی کے سلسلہ سے وابستہ اور بعد انکے خلفائے راشدین میں تھے  ایسے نورانی ماحول میں اور اُن حضرات کے فیض صحبت سے آپ کی باطنی صلاحیت واستعداد بھی تربیت پذیر ہوتی رہی ۔
== روحانی تربیت ==
== روحانی تربیت ==
زمانہ طالب علمی میں ہی آپ کا رحجان روحانیت اور تصوف کی طرف ہو گیا تھا اور تصوف کی کتابوں کا مطالعہ شروع کردیا تھا۔ آپ کا ذکر و فکر، مساوات حسنہ اور اخلاق عالیہ دیکھ کر آپ کے لیے کسی خاص مربی کی ضرورت پیش نہ آئی بلکہ آپ کی خداداد فطری صلاحیتیں خود بخود آپ کی تربیت کر رہی تھیں۔
زمانہ طالب علمی میں ہی آپ کا رحجان روحانیت اور تصوف کی طرف ہو گیا تھا اور تصوف کی کتابوں کا مطالعہ شروع کردیا تھا۔ آپ کا ذکر و فکر، مساوات حسنہ اور اخلاق عالیہ دیکھ کر آپ کے لیے کسی خاص مربی کی ضرورت پیش نہ آئی بلکہ آپ کی خداداد فطری صلاحیتیں خود بخود آپ کی تربیت کر رہی تھیں حکیم الامت تھانوی نے 12 سال کی عمر ہی سے رات کو اٹھ کر تہجد پڑھنے کا معمول بنایا تھا <ref>مولانا خلیل احمد تھانوی، ایام زندگانی سیدنا اشرف در آیات قرآنی، بیاد حکیم الامۂ مولانا اشرف علی تھانوی، ص22</ref>۔
 
== اساتذہ کی خصوصی توجہ وتکمیل تعلیم ==
== اساتذہ کی خصوصی توجہ وتکمیل تعلیم ==
یوں تمام بزرگوں اور اساتذہ کی توجہات خصوصی کی سعادت تھانوی کو حاصل تھی ۔ مگر مولانا رشید احمد گنگوہی اور مولانا یعقوب  نانوتوی کو خاص طور پر آپ کے ساتھ محبت وشفقت کا تعلق تھا ۔ اور ان کو بھی ان بزرگوں کےساتھ نہایت والہانہ عقیدت و محبت تھی ۔ چنانچہ اکثر و بیشتر ان حضرات کا ذکر بڑے کیف و سرور سے فرمایا کرتے تھے ۔
یوں تمام بزرگوں اور اساتذہ کی توجہات خصوصی کی سعادت تھانوی کو حاصل تھی ۔ مگر مولانا رشید احمد گنگوہی اور مولانا یعقوب  نانوتوی کو خاص طور پر آپ کے ساتھ محبت وشفقت کا تعلق تھا ۔ اور ان کو بھی ان بزرگوں کےساتھ نہایت والہانہ عقیدت و محبت تھی ۔ چنانچہ اکثر و بیشتر ان حضرات کا ذکر بڑے کیف و سرور سے فرمایا کرتے تھے ۔
confirmed
2,800

ترامیم