Jump to content

"ابو الحسن علی حسنی ندوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 29: سطر 29:
دور حاضر کے تقاضے اور نفسیات کے مطابق وہ [[دین]] وشریعت پیش کرنے کا کام اپنے قلم اور زبان سے لیا کرتے تھے، دنیا کے جس گوشے میں جاتے وہاں دل کی گہرائیوں سے [[اسلام]] کا پیغام لوگوں کو سناتے۔ خاص طور سے عالم عرب اور اسلامی ملکوں میں لوگوں کو یاد دلاتے کہ تمہارے گھر سے دیئے گئے پیغام کی بدولت ہندوستان میں ہمارے آباء واجداد اسلام لائے اور آج ہم جب اسلام لانے کی قیمت ادا کررہے ہیں تو تم محوِ خواب ہو، آپ نے عرب ممالک میں [[پاکستان]] کے اس پروپیگنڈہ کا بھی رد کیا کہ ہندوستان میں اب مسلمان نہیں رہ گئے، جو تھے وہ پہلے پاکستان منتقل ہوگئے یا بعد میں مار دیئے گئے۔ انہوں نے ہندوستان کی اسلامی تاریخ سے اپنی تحریر وتقریر کے ذریعہ عربوں کو اس خوبی سے متعارف کرایا کہ اس سے پہلے کوئی دوسرا یہ کام نہیں کرسکا۔ وہ ہمارے عہد کے واحد ہندوستانی تھے جو عربوں کو ان کی زبان اور ان کے لہجہ میں بغیر کسی مرعوبیت کے مخاطب کرتے تھے اور ایسی فصیح عربی بولتے و لکھتے تھے کہ اہل عرب بھی اس کے سحر میں کھو جاتے، اس میں تنقید واحتساب کی دعوت کے ساتھ طاقت و توانائی حاصل کرنے کی راہ بھی دکھاتے، ان کے دکھ درد میں شریک رہتے، ان کے غم پر آنسو بہاتے اور بارگاہ الٰہی میں دعائیں بھی کرتے۔
دور حاضر کے تقاضے اور نفسیات کے مطابق وہ [[دین]] وشریعت پیش کرنے کا کام اپنے قلم اور زبان سے لیا کرتے تھے، دنیا کے جس گوشے میں جاتے وہاں دل کی گہرائیوں سے [[اسلام]] کا پیغام لوگوں کو سناتے۔ خاص طور سے عالم عرب اور اسلامی ملکوں میں لوگوں کو یاد دلاتے کہ تمہارے گھر سے دیئے گئے پیغام کی بدولت ہندوستان میں ہمارے آباء واجداد اسلام لائے اور آج ہم جب اسلام لانے کی قیمت ادا کررہے ہیں تو تم محوِ خواب ہو، آپ نے عرب ممالک میں [[پاکستان]] کے اس پروپیگنڈہ کا بھی رد کیا کہ ہندوستان میں اب مسلمان نہیں رہ گئے، جو تھے وہ پہلے پاکستان منتقل ہوگئے یا بعد میں مار دیئے گئے۔ انہوں نے ہندوستان کی اسلامی تاریخ سے اپنی تحریر وتقریر کے ذریعہ عربوں کو اس خوبی سے متعارف کرایا کہ اس سے پہلے کوئی دوسرا یہ کام نہیں کرسکا۔ وہ ہمارے عہد کے واحد ہندوستانی تھے جو عربوں کو ان کی زبان اور ان کے لہجہ میں بغیر کسی مرعوبیت کے مخاطب کرتے تھے اور ایسی فصیح عربی بولتے و لکھتے تھے کہ اہل عرب بھی اس کے سحر میں کھو جاتے، اس میں تنقید واحتساب کی دعوت کے ساتھ طاقت و توانائی حاصل کرنے کی راہ بھی دکھاتے، ان کے دکھ درد میں شریک رہتے، ان کے غم پر آنسو بہاتے اور بارگاہ الٰہی میں دعائیں بھی کرتے۔
== مسئلہ فلسطین ==
== مسئلہ فلسطین ==
عرب قومیت کا گمراہ کن نعرہ ہو یا فلسطین پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ اس کے خلاف زبان وقلم سے جہاد چھیڑ کر حضرت نے واضح الفاظ میں عربوں کو متنبہ فرمایا کہ’’ اسلامی صلاحیت اور دینی حمیت کا مطلوبہ معیار پورا کئے بغیر وہ قیادت کے مستحق نہیں ہوسکتے، عربوں کو جو بھی عزت نصیب ہوئی وہ اسلام اور محمد عربی کا فیض ہے ، یہ مایا اگر عربوں سے چھن جائے تو ان کے پاس کچھ باقی نہیں بچے گا‘‘ اسی طرح فلسطین کے مسئلہ کو انہوں نے عربوں کا نہیں اپنا مسئلہ سمجھا، اس پر تقاریر کیں اور کتابیں لکھیں، مسئلہ فلسطین کے اسباب وعوامل بیان کئے اور حل کیلئے راہ دکھائی، بارہا اپنی تحریر وتقریر میں فرمایا کہ عربوں کے اس زوال وپستی کی بنیادی وجہ ان کے یقین کی کمزوری، شک وشبہ کا نفوذ اور احساسِ کمتری ہے۔ کویت اور سعودی عرب کی یہ تقریریں '''عالم عربی کے المیہ''' کے نام سے شائع ہوچکی ہیں، جن میں نہایت بے باکی اور دلسوزی کے ساتھ عربوں کی اخلاقی کمزوری، دینی قدروں کی زبوں حالی، فکری انارکی، ابن الوقتی اور جھوٹے معیار کے آگے سپر اندازی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
عرب قومیت کا گمراہ کن نعرہ ہو یا [[فلسطین]] پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ اس کے خلاف زبان وقلم سے جہاد چھیڑ کر آپ نے واضح الفاظ میں عربوں کو متنبہ فرمایا کہ اسلامی صلاحیت اور دینی حمیت کا مطلوبہ معیار پورا کئے بغیر وہ قیادت کے مستحق نہیں ہوسکتے، عربوں کو جو بھی عزت نصیب ہوئی وہ اسلام اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد عربی]] کا فیض ہے ، یہ مایا اگر عربوں سے چھن جائے تو ان کے پاس کچھ باقی نہیں بچے گا اسی طرح فلسطین کے مسئلہ کو انہوں نے عربوں کا نہیں اپنا مسئلہ سمجھا، اس پر تقاریر کیں اور کتابیں لکھیں، مسئلہ فلسطین کے اسباب وعوامل بیان کئے اور حل کیلئے راہ دکھائی، بارہا اپنی تحریر وتقریر میں فرمایا کہ عربوں کے اس زوال وپستی کی بنیادی وجہ ان کے یقین کی کمزوری، شک وشبہ کا نفوذ اور احساسِ کمتری ہے۔ [[کویت]] اور [[سعودی عرب]] کی یہ تقریریں '''عالم عربی کے المیہ''' کے نام سے شائع ہوچکی ہیں، جن میں نہایت بے باکی اور دلسوزی کے ساتھ عربوں کی اخلاقی کمزوری، دینی قدروں کی زبوں حالی، فکری انارکی، ابن الوقتی اور جھوٹے معیار کے آگے سپر اندازی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
 
== اتحاد امت اسلامی ==
== اتحاد امت اسلامی ==
[[ایران]] گئے تو [[شیعہ]] و [[اہل السنۃ والجماعت|سنیوں]] کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا مشورہ دیا۔ہندوستان میں بھی شیعہ و سنیوں کے مسلکی اختلافات کو امت کے رستے ہوئے ناسور سے تعبیر کیا اور اس کے تدارک میں پیش پیش وفکر مند رہے۔ آپ  نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جو خطبے دیئے، ان میں مسلمانان ہند کے لئے جہاں پرسنل لاء کو ناگزیر بتایا، وہیں اسے مسلمانوں کی عزت وآبرو کیلئے اہم قرار دیا اور اس کی حفاظت کو اسلامی تہذیب وتشخص کے تحفظ سے تعبیر فرمایا۔
[[ایران]] گئے تو [[شیعہ]] و [[اہل السنۃ والجماعت|سنیوں]] کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا مشورہ دیا۔ہندوستان میں بھی شیعہ و سنیوں کے مسلکی اختلافات کو امت کے رستے ہوئے ناسور سے تعبیر کیا اور اس کے تدارک میں پیش پیش وفکر مند رہے۔ آپ  نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جو خطبے دیئے، ان میں مسلمانان ہند کے لئے جہاں پرسنل لاء کو ناگزیر بتایا، وہیں اسے مسلمانوں کی عزت وآبرو کیلئے اہم قرار دیا اور اس کی حفاظت کو اسلامی تہذیب وتشخص کے تحفظ سے تعبیر فرمایا۔