Jump to content

"محسن علی نجفی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 7: سطر 7:
== تعلیم ==
== تعلیم ==
آپ کی عمر ابھی 14 سال تھی کہ ان کے والد صاحب کا انتقال ہو گیا اور شفقت پدری سے محرومی کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیم کا سلسلہ بھی وقتی طور پر رک گیا ایسے میں ان کے گاؤں سے متصل ایک گاؤں تھا جو اب بھی آخوند گاؤں کہلاتا ہے۔ آخوند گاؤں قدیم شیعہ بستی تھی جبکہ ان کا سارا علاقہ نور بخشی تھا اور اس کے برعکس اس وقت وہ سارا گاؤں شیعہ تھا اس گاؤں کے ایک عالم دین مولانا حسین کے پاس انھوں نے دوبارہ تعلیم شروع کی اور صرف میر وغیرہ بھی وہیں پڑھی <ref>شیخ محسن علی نجفی کے حالات زندگی اور دینی خدمات، ص26۔</ref>۔ ان کے استاد اخوند حسین نے مقامی طور تعلیم حاصل کی تھی اس کے بعد علامہ سید احمد موسوی (جو کہ نجف کے فارغ التحصیل تھے) کے پاس وہ پڑھتے رہے اور ان سے خاطر خواہ تعلیم حاصل کی یہ مولانا صاحب ان کے گاؤں کی دوسری جانب واقع قریبی گاؤں میں رہتے تھے چنانچہ شرح لمعہ تک تعلیم انھوں نے علامہ سید احمد موسوی رحمۃ اللہ علیہ ہی سے حاصل کی <ref>حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ شیخ محسن علی نجفی دام ظلہ، [https://www.balaghulquran.com/mohsin-ali-najafi.php balaghulquran.com]</ref>۔
آپ کی عمر ابھی 14 سال تھی کہ ان کے والد صاحب کا انتقال ہو گیا اور شفقت پدری سے محرومی کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیم کا سلسلہ بھی وقتی طور پر رک گیا ایسے میں ان کے گاؤں سے متصل ایک گاؤں تھا جو اب بھی آخوند گاؤں کہلاتا ہے۔ آخوند گاؤں قدیم شیعہ بستی تھی جبکہ ان کا سارا علاقہ نور بخشی تھا اور اس کے برعکس اس وقت وہ سارا گاؤں شیعہ تھا اس گاؤں کے ایک عالم دین مولانا حسین کے پاس انھوں نے دوبارہ تعلیم شروع کی اور صرف میر وغیرہ بھی وہیں پڑھی <ref>شیخ محسن علی نجفی کے حالات زندگی اور دینی خدمات، ص26۔</ref>۔ ان کے استاد اخوند حسین نے مقامی طور تعلیم حاصل کی تھی اس کے بعد علامہ سید احمد موسوی (جو کہ نجف کے فارغ التحصیل تھے) کے پاس وہ پڑھتے رہے اور ان سے خاطر خواہ تعلیم حاصل کی یہ مولانا صاحب ان کے گاؤں کی دوسری جانب واقع قریبی گاؤں میں رہتے تھے چنانچہ شرح لمعہ تک تعلیم انھوں نے علامہ سید احمد موسوی رحمۃ اللہ علیہ ہی سے حاصل کی <ref>حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ شیخ محسن علی نجفی دام ظلہ، [https://www.balaghulquran.com/mohsin-ali-najafi.php balaghulquran.com]</ref>۔
=== عالم مسافرت اور حصول علم ===
بلتستان سے باہر جانے اور مزید تعلیم کے لیے اداروں کی تلاش آپ کا ذاتی فیصلہ تھا اور کسی نے انھیں یہ سوچ نہیں دی تھی کہ انھیں تعلیم کے لیے بلتستان سے باہر جانا چاہیے چنانچہ وہ از خود حصول علم کا شوق لیئے 1960ء میں بلتستان سے چلے تاہم تعلیمی اداروں کی بابت ضروری معلومات نہ ہونے کے باعث کراچی کا چکر لگا کر واپس بلتستان آ گئے اور حصول تعلیم کے لیے کوئی راہ نہ نکال سکے یہاں تک کہ پھر تین سال بعد یعنی 1963ء میں دوبارہ کراچی آئے اور حیدر آباد سندھ کے مدرسہ مشارع العلوم میں داخلہ لیا۔ اس وقت وہاں مولانا ثمر حسن زیدی صاحب مدرسے کے پرنسپل تھے اور مولانا منظور حسین صاحب ان کے ادبیات کے استاد تھے مولانا ثمر حسن زیدی اور مولانا منظور حسین رحمۃ اللہ علیہم دونوں ہی ان کے پسندیدہ استاد تھے۔ مدرسہ مشارع العلوم حیدر آباد سندھ میں علامہ صاحب نے ایک سال گذارا۔ ابتدا میں انھیں اردو اچھی طرح نہیں آتی تھی لیکن جب وہ حیدر آباد میں رہے تو وہاں کیونکہ اردو بولنے کا رواج تھا اور مولانا ثمر حسن زیدی و مولانا منظور حسین، ان دونوں کی مادری زبان بھی اردو تھی اگرچہ وہاں سندھی طالب علم بھی تھے تاہم اردو کا غلبہ تھا اس لیے وہاں رہ کر انھوں نے بھی اردو سیکھ لی۔ مدرسہ مشارع العلوم سندھ میں شرح لمعہ سے نیچے تک تعلیم دی جاتی تھی چنانچہ انھیں بھی وہاں ایک سال تک شرح لمعہ سے نیچے تعلیم دی جاتی رہی لہٰذا انھیں مزید تعلیم کے حصول کی خاطر ایک سال بعد ہی یہ مدرسہ چھوڑنا پڑا البتہ عربی ادب میں وہاں پڑھائی جانے والی کتب اور اردو لکھنے بولنے کی مشق نے انھیں آئندہ زندگی میں بہت فائدہ پہنچایا۔<ref>شیخ محسن علی نجفی کے حالات زندگی اور دینی خدمات، ص26۔</ref>۔


== حوالہ جات==  
== حوالہ جات==  
confirmed
2,667

ترامیم