Jump to content

"مباہلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

24 بائٹ کا ازالہ ،  16 اگست 2023ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 4: سطر 4:
"مباہلہ" کے لغوی معنی ہیں باہمی لعنت  <ref>ابن منظور؛ لسان العرب؛ ج ۱۱ ، ص ۷۲</ref> اور اصطلاح میں اس کا مطلب یہ ہے کہ دو افراد یا دو گروہ ایک دوسرے کے خلاف دعا کریں۔ لہٰذا جو کوئی ظالم ہو، اللہ تعالیٰ اس کو رسوا کرے اور اس پر اپنا انتقام اور عذاب نازل کرے، اور اس کی اولاد کو مایوس اور ہلاک کرے <ref>احمد بن یحیی بلاذری؛ فتوح البلدان ص 95</ref>۔ اسلامی تاریخ میں اس لفظ سے مراد پیغمبر اسلام صلی  اللہ علیہ و آلہ وسلم اور نجران کے عیسائیوں کے درمیان واقع ہونے والا مباہلہ ہے۔
"مباہلہ" کے لغوی معنی ہیں باہمی لعنت  <ref>ابن منظور؛ لسان العرب؛ ج ۱۱ ، ص ۷۲</ref> اور اصطلاح میں اس کا مطلب یہ ہے کہ دو افراد یا دو گروہ ایک دوسرے کے خلاف دعا کریں۔ لہٰذا جو کوئی ظالم ہو، اللہ تعالیٰ اس کو رسوا کرے اور اس پر اپنا انتقام اور عذاب نازل کرے، اور اس کی اولاد کو مایوس اور ہلاک کرے <ref>احمد بن یحیی بلاذری؛ فتوح البلدان ص 95</ref>۔ اسلامی تاریخ میں اس لفظ سے مراد پیغمبر اسلام صلی  اللہ علیہ و آلہ وسلم اور نجران کے عیسائیوں کے درمیان واقع ہونے والا مباہلہ ہے۔


اصل مباہلہ کا لفظ اھل کے وزن پر مادہ "بہل" سے آزاد کرنے اور کسی چیز سے قید و بند اٹھانے کے معنی میں ہے۔ اور اسی وجہ سے جب کسی حیوان کو آزاد چھوڑتے ہیں تا کہ اس کا نوزاد بچہ آزادی کے ساتھ اس کا دودھ پی سکے، اسے "باھل" کہتے ہیں اور دعا میں "ابتھال" تضرع اور خداوند متعال پر کام چھوڑنے کو کہتے ہیں۔
لفظ مباہلہ در اصل مادہ "بہل" سے آزاد کرنے اور کسی چیز سے قید و بند اٹھانے کے معنی میں ہے۔ اور اسی وجہ سے جب کسی حیوان کو آزاد چھوڑتے ہیں تا کہ اس کا نوزاد بچہ آزادی کے ساتھ اس کا دودھ پی سکے، اسے "باھل" کہتے ہیں اور دعا میں "ابتھال" تضرع اور خداوند متعال پر کام چھوڑنے کو کہتے ہیں۔


ان کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بحث کا کوئی فائدہ نہ ہوا اور وہ ایمان نہ لائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے '''مباہلہ''' کا مشورہ دیا اور انہوں نے قبول کر لیا، لیکن وہ وعدے کے دن "مباہلہ" میں نہیں آئے۔ شیعوں کے نزدیک اس واقعہ سے پیغمبر کی دعوت کی صداقت اور ان کے اصحاب کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ لہٰذا سورہ آل عمران کی آیت نمبر 61 کے مطابق جو مباہلہ کا قصہ بیان کرتی ہے، [[علی علیہ السلام|علی بن ابی طالب علیہ السلام]] کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان و جان سمجھا جاتا ہے۔
ان کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بحث کا کوئی فائدہ نہ ہوا اور وہ ایمان نہ لائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے '''مباہلہ''' کا مشورہ دیا اور انہوں نے قبول کر لیا، لیکن وہ وعدے کے دن "مباہلہ" میں نہیں آئے۔ شیعوں کے نزدیک اس واقعہ سے پیغمبر کی دعوت کی صداقت اور ان کے اصحاب کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ لہٰذا سورہ آل عمران کی آیت نمبر 61 کے مطابق جو مباہلہ کا قصہ بیان کرتی ہے، [[علی علیہ السلام|علی بن ابی طالب علیہ السلام]] کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان و جان سمجھا جاتا ہے۔
confirmed
821

ترامیم