9,666
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 53: | سطر 53: | ||
35 سال کی عمر میں، وہ دنیا کی سب سے کم عمر رہنماؤں اور قانون سازوں میں سے ایک تھیں، جو کسی مسلم ملک میں وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دینے والی پہلی خاتون تھیں۔ ان کی وزارت عظمیٰ کے صرف دو سال بعد صدر [[غلام اسحاق خان]] نے بھٹو کو عہدے سے ہٹا دیا۔<br> | 35 سال کی عمر میں، وہ دنیا کی سب سے کم عمر رہنماؤں اور قانون سازوں میں سے ایک تھیں، جو کسی مسلم ملک میں وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دینے والی پہلی خاتون تھیں۔ ان کی وزارت عظمیٰ کے صرف دو سال بعد صدر [[غلام اسحاق خان]] نے بھٹو کو عہدے سے ہٹا دیا۔<br> | ||
1993 میں، انہوں نے دوسری بار انتخابی مہم کے ساتھ ساتھ بدعنوانی کے خلاف تحریک کی بنیاد رکھی، اور دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان سالوں کے دوران وہ پاکستانی شہروں کے دور دراز علاقوں اور مضافات میں بجلی لے کر آئے۔ غربت اور بھوک سے لڑنا، رہائش اور پناہ گاہ فراہم کرنا، اور صحت عامہ، اور رشوت ستانی اور بدعنوانی سے لڑنا ان کے کاموں کی ترجیحات میں شامل تھے۔<br> | 1993 میں، انہوں نے دوسری بار انتخابی مہم کے ساتھ ساتھ بدعنوانی کے خلاف تحریک کی بنیاد رکھی، اور دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان سالوں کے دوران وہ پاکستانی شہروں کے دور دراز علاقوں اور مضافات میں بجلی لے کر آئے۔ غربت اور بھوک سے لڑنا، رہائش اور پناہ گاہ فراہم کرنا، اور صحت عامہ، اور رشوت ستانی اور بدعنوانی سے لڑنا ان کے کاموں کی ترجیحات میں شامل تھے۔<br> | ||
اس کے علاوہ سیاسی قیدیوں کی رہائی، بھارت کے ساتھ تعلقات میں توسیع، طلبہ یونینوں کی سرگرمیوں پر سے پابندی کا خاتمہ، ٹریڈ یونین کے حقوق کو قانونی حیثیت دینا، انسانی حقوق کے گروپوں اور خواتین کی تنظیموں کی سرگرمیوں کے لیے سہولیات کی فراہمی، ریڈیو، ٹیلی ویژن اور مطبوعات پر خبروں کی مفت اور غیر سینسر اشاعت، عدالتی نظام کو ایگزیکٹو سسٹم سے الگ کرنا۔ ملکی معیشت کی وکندریقرت اور پرائیویٹ سیکٹر کی بحالی، ملک میں وسیع تعمیراتی منصوبوں پر عمل درآمد، آپٹیکل کیبلز کا اجراء اور ملک میں موبائل فونز کے داخلے کی اجازت کا اجراء، خواتین کی وزارت کی تشکیل۔ کابینہ وغیرہ وزیر اعظم کے دور میں منفرد سرگرمیوں میں شامل ہیں۔ | اس کے علاوہ سیاسی قیدیوں کی رہائی، بھارت کے ساتھ تعلقات میں توسیع، طلبہ یونینوں کی سرگرمیوں پر سے پابندی کا خاتمہ، ٹریڈ یونین کے حقوق کو قانونی حیثیت دینا، انسانی حقوق کے گروپوں اور خواتین کی تنظیموں کی سرگرمیوں کے لیے سہولیات کی فراہمی، ریڈیو، ٹیلی ویژن اور مطبوعات پر خبروں کی مفت اور غیر سینسر اشاعت، عدالتی نظام کو ایگزیکٹو سسٹم سے الگ کرنا۔ ملکی معیشت کی وکندریقرت اور پرائیویٹ سیکٹر کی بحالی، ملک میں وسیع تعمیراتی منصوبوں پر عمل درآمد، آپٹیکل کیبلز کا اجراء اور ملک میں موبائل فونز کے داخلے کی اجازت کا اجراء، خواتین کی وزارت کی تشکیل۔ کابینہ وغیرہ وزیر اعظم کے دور میں منفرد سرگرمیوں میں شامل ہیں۔<br> | ||
= حوالہ جات = | = حوالہ جات = |