9,666
ترامیم
سطر 5: | سطر 5: | ||
ان کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بحث کا کوئی فائدہ نہ ہوا اور وہ ایمان نہ لائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے '''مباہلہ''' کا مشورہ دیا اور انہوں نے قبول کر لیا، لیکن وہ وعدے کے دن "مباہلہ" میں نہیں آئے۔ شیعوں کے نزدیک اس واقعہ سے پیغمبر کی دعوت کی صداقت اور ان کے اصحاب کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ لہٰذا سورہ آل عمران کی آیت نمبر 61 کے مطابق جو مباہلہ کا قصہ بیان کرتی ہے، [[علی علیہ السلام|علی بن ابی طالب علیہ السلام]] کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان و جان سمجھا جاتا ہے۔ | ان کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بحث کا کوئی فائدہ نہ ہوا اور وہ ایمان نہ لائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے '''مباہلہ''' کا مشورہ دیا اور انہوں نے قبول کر لیا، لیکن وہ وعدے کے دن "مباہلہ" میں نہیں آئے۔ شیعوں کے نزدیک اس واقعہ سے پیغمبر کی دعوت کی صداقت اور ان کے اصحاب کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ لہٰذا سورہ آل عمران کی آیت نمبر 61 کے مطابق جو مباہلہ کا قصہ بیان کرتی ہے، [[علی علیہ السلام|علی بن ابی طالب علیہ السلام]] کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان و جان سمجھا جاتا ہے۔ | ||
اہل سنت اس واقعہ میں پیغمبر کے خاندان کے بارے میں یہ کہتے ہیں: سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ جب یہ (مباہلے والی) آیت: نَدْعُ اَبْنَآءَ نَا وَاَبْنَآءَ کُمْ اور (مباہلے کے لیے) ہم اپنے بیٹے بلائیں تم اپنے بیٹے بلاؤ۔ <ref>اٰل عمران: 61</ref> نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے | [[اہل سنت]] اس واقعہ میں پیغمبر کے خاندان کے بارے میں یہ کہتے ہیں: | ||
سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ جب یہ (مباہلے والی) آیت: نَدْعُ اَبْنَآءَ نَا وَاَبْنَآءَ کُمْ اور (مباہلے کے لیے) ہم اپنے بیٹے بلائیں تم اپنے بیٹے بلاؤ۔ <ref>اٰل عمران: 61</ref> نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے [[علی ابن ابی طالب|علی]]، [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|فاطمہ]]، [[حسن بن علی|حسن]] اور [[حسین بن علی|حسین]] کو بلایا اور فرمایا: '''اَللّٰھُمَّ ھٰؤ لا أھلي''' اے اللہ! یہ میرے [[اہل بیت]] ہیں <ref>صحیح مسلم: 32/2404 وترقیم دارالسلام: 6220</ref> | |||