9,666
ترامیم
سطر 45: | سطر 45: | ||
تابعین کے بعد دوسری صدی ہجری سے لے کر چودہویں صدی ہجری تک 360 علمائے اہل سنت سے یہ حدیث نقل ہوئی ہے؛ جن میں شافعیوں کے امام محمد بن ادریس شافعی <ref>بیهقی، ج1، ص337</ref> حنابلہ کے امام احمد بن حنبل <ref>احمد، ج1، ص84، 118 و 331</ref>، احمد بن شعیب نسائی <ref>نسائی، ج5، ص45</ref>، ابن مغازلی <ref>ابن مغازلی، ص16</ref>، احمد بن عبداللہ <ref>احمد بن عبدالله، ص67 و 87</ref>، احمد بن عبدربہ <ref>احمد بن عبدربه، ج2، ص275</ref> زیادہ مشہور ہیں۔ | تابعین کے بعد دوسری صدی ہجری سے لے کر چودہویں صدی ہجری تک 360 علمائے اہل سنت سے یہ حدیث نقل ہوئی ہے؛ جن میں شافعیوں کے امام محمد بن ادریس شافعی <ref>بیهقی، ج1، ص337</ref> حنابلہ کے امام احمد بن حنبل <ref>احمد، ج1، ص84، 118 و 331</ref>، احمد بن شعیب نسائی <ref>نسائی، ج5، ص45</ref>، ابن مغازلی <ref>ابن مغازلی، ص16</ref>، احمد بن عبداللہ <ref>احمد بن عبدالله، ص67 و 87</ref>، احمد بن عبدربہ <ref>احمد بن عبدربه، ج2، ص275</ref> زیادہ مشہور ہیں۔ | ||
[[شیعہ]] محدثین اور علماء میں سے بےشمار افراد نے حدیث غدیر کو اپنی کتب میں نقل کیا ہے جن میں شیخ | [[شیعہ]] محدثین اور علماء میں سے بےشمار افراد نے حدیث غدیر کو اپنی کتب میں نقل کیا ہے جن میں [[شیخ کلینی]]، [[شیخ صدوق]]، [[شیخ مفید]]، [[شیخ طوسی]]، [[سید مرتضی]] وغیرہ زیادہ مشہور ہیں <ref>امینی، ج1، ص14 اور بعد کے صفحات</ref>۔ | ||
بہت سے محدثین حدیث غدیر کو حدیث حسن اور بہت سے دوسرے اس کو حدیث صحیح سمجھتے ہیں؛ <ref>ترمذی، ج5، باب 20</ref> نیز تمام شیعہ محدثین اور بعض اکابرین اہل سنت اس کو حدیث متواتر سمجھتے ہیں۔ | بہت سے محدثین حدیث غدیر کو حدیث حسن اور بہت سے دوسرے اس کو حدیث صحیح سمجھتے ہیں؛ <ref>ترمذی، ج5، باب 20</ref> نیز تمام شیعہ محدثین اور بعض اکابرین اہل سنت اس کو حدیث متواتر سمجھتے ہیں۔ |