9,666
ترامیم
سطر 34: | سطر 34: | ||
غدیر خم کے مقام پر اجتماع کی گنجائش اور سنہ 10 ہجری میں مدینہ کی آبادی کے پیش نظر نیز مکہ میں حجۃ الوداع کے موقع پر حجاج کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے غدیر خم میں 10000 افراد پر مبنی روایت کو مستند تر اور صحیح تر قرار دیا جاسکتا ہے <ref>سیدجلال امام، مقالہ بررسی تعداد جمعیت حاضر در غدیر</ref>۔ | غدیر خم کے مقام پر اجتماع کی گنجائش اور سنہ 10 ہجری میں مدینہ کی آبادی کے پیش نظر نیز مکہ میں حجۃ الوداع کے موقع پر حجاج کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے غدیر خم میں 10000 افراد پر مبنی روایت کو مستند تر اور صحیح تر قرار دیا جاسکتا ہے <ref>سیدجلال امام، مقالہ بررسی تعداد جمعیت حاضر در غدیر</ref>۔ | ||
== غدیر کے راوی == | == غدیر کے راوی == | ||
تاریخ اسلام میں کم ہی ایسا کوئی مرحلہ اور کوئی واقعہ ہوگا جو سند اور وقوع کے لحاظ سے اس قدر قوی اور مستحکم ہو۔ حدیث غدیر کے راوی بہت ہیں جن میں سے بعض مشہور راویوں کے نام حسب ذیل ہیں: | |||
اہل بیت یعنی امام علی، [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]]، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن]] اور [[امام حسین]]۔ بعد ازاں 110 صحابہ کے نام آتے ہیں جن میں سے بعض کے نام حسب ذیل ہیں: | |||
عمر بن الخطاب <ref>محب طبری، ج2، ص161</ref>، عثمان بن عفان <ref>ابن مغازلی، ص27</ref>، عائشہ بنت ابی بکر<ref>ابن عقده، ص</ref>152، <ref>سلمان فارسی ۔ | |||
ح، ابوذر غفاری</ref>، زبیر بن عوام <ref>ابن مغازلی، ص27</ref>، جابر بن عبداللہ انصاری <ref>متقی هندی، ج6، ص398</ref>،عباس بن عبدالمطلب <ref>جزری شافعی، 3 و 48</ref>، ابوہریرہ <ref>متقی هندی، ج6، ص154</ref> وغیرہ، جو واقعہ غدیر کے وقت غدیر خم کے مقام پر حاضر تھے اور انھوں نے یہ حدیث بلاواسطہ طور پر نقل کی ہے۔ | |||
== حواله جات == | == حواله جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} | ||
[[fa:غدیر]] | [[fa:غدیر]] |