Jump to content

"دحوالارض" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 11: سطر 11:
احادیث اور فقہی منابع کے مطابق "دحوالارض" کی تاریخ 25ذوالقعدہ ہے جس دن روزہ رکھنا مستحب ہے۔ تاریخ قدیم میں آیا ہے کہ "دحو الارض" ایران میں رائج شمسی کیلنڈر کے ساتویں مہینہ یعنی "مہرماہ" میں واقع ہوا ہے۔ حادیث میں اس دن سے متعلق بعض انبیاء کے تاریخی واقعات مذکور ہیں۔ منجملہ ان واقعات میں: حضرت آدم(ع) پر خدا کی رحمت کا نزول،[8] حضرت نوح کی کشتی کا کوہ جودی پر لنگرانداز ہونا، [[حضرت ابراہیم]] اور عیسی بن مریم کی ولادت وغیرہ ہیں  <ref>ابن بابویہ، ۱۳۶۸ش، ص۷۹؛ همو، ۱۴۰۴</ref>
احادیث اور فقہی منابع کے مطابق "دحوالارض" کی تاریخ 25ذوالقعدہ ہے جس دن روزہ رکھنا مستحب ہے۔ تاریخ قدیم میں آیا ہے کہ "دحو الارض" ایران میں رائج شمسی کیلنڈر کے ساتویں مہینہ یعنی "مہرماہ" میں واقع ہوا ہے۔ حادیث میں اس دن سے متعلق بعض انبیاء کے تاریخی واقعات مذکور ہیں۔ منجملہ ان واقعات میں: حضرت آدم(ع) پر خدا کی رحمت کا نزول،[8] حضرت نوح کی کشتی کا کوہ جودی پر لنگرانداز ہونا، [[حضرت ابراہیم]] اور عیسی بن مریم کی ولادت وغیرہ ہیں  <ref>ابن بابویہ، ۱۳۶۸ش، ص۷۹؛ همو، ۱۴۰۴</ref>
== دحوالارض قرآن کی ==
== دحوالارض قرآن کی ==
قرآن میں '''دحو''' کے مادے سے صرف مفرد مذکر غائبِ فعلِ ماضی کا صیغہ باب "فَعَلَ یفعُلُ" سے آیا ہے سورہ نازعات کی آیت نمبر 30 وَالْأَرْ‌ضَ بَعْدَ ذَٰلِكَ دَحَاهَا  مفسرین نے اس آیت کے ذیل میں زمین کی خلقت اور آفرینش کے بارے میں بحث و گفتگو کی ہیں۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==