Jump to content

"عمر بن خطاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 13: سطر 13:


عمر بن خطاب ایک گرم مزاج شخصیت کے مالک تھے اور ان کے دور خلافت میں بھی شاید ہی کسی نے ان سے سوال کرنے کی جرأت کی۔ اس وجہ سے جب بھی ان کے سامنے کوئی مسئلہ آیا اور انہیں عمر کی رائے پوچھنی پڑتی تو انہوں نے عثمان بن عفان یا عبدالرحمٰن بن عوف کو ثالث کے طور پر استعمال کیا اور جب معاملہ بہت مشکل ہوا تو انہوں نے عباس سے مشورہ کیا اور انہیں عمر کے پاس بھیج دیا <ref>ابن طقطقی، محمد بن علی، تاریخ فخری، ص۱۰۶</ref>۔
عمر بن خطاب ایک گرم مزاج شخصیت کے مالک تھے اور ان کے دور خلافت میں بھی شاید ہی کسی نے ان سے سوال کرنے کی جرأت کی۔ اس وجہ سے جب بھی ان کے سامنے کوئی مسئلہ آیا اور انہیں عمر کی رائے پوچھنی پڑتی تو انہوں نے عثمان بن عفان یا عبدالرحمٰن بن عوف کو ثالث کے طور پر استعمال کیا اور جب معاملہ بہت مشکل ہوا تو انہوں نے عباس سے مشورہ کیا اور انہیں عمر کے پاس بھیج دیا <ref>ابن طقطقی، محمد بن علی، تاریخ فخری، ص۱۰۶</ref>۔
حدیبیہ میں [[رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] نے عمر سے کہا کہ وہ مکہ جائیں اور مکہ والوں سے بات کریں۔ لیکن عمر نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب دیا اور کہا: یا رسول اللہ! قریش مجھ سے بہت دشمن ہیں اور اگر انہوں نے مجھے پکڑ لیا تو مجھے قتل کر دیں گے <ref>ابن اثیر جزری، علی بن محمد، اسدالغابة فی معرفة الصحابة، ج۳، ص۶۵۱، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۹ق</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==