"حسینہ واجد" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,925 بائٹ کا اضافہ ،  3 اکتوبر 2022ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 52: سطر 52:
حکمران قوم پرست حز کے علاوہ تمام اہم جماعتوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ نئی پارلیمنٹ، جس میں زیادہ تر حکمراں جماعت کے ارکان شامل ہیں، نے آئین میں ترمیم کرکے انتخابات پر نگراں حکومت کے قیام کی شرط کو شامل کیا۔ اگلے پارلیمانی انتخابات 30 جون 1996 کو غیر جانبدار حکومت کی سرپرستی میں ہوئے۔
حکمران قوم پرست حز کے علاوہ تمام اہم جماعتوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ نئی پارلیمنٹ، جس میں زیادہ تر حکمراں جماعت کے ارکان شامل ہیں، نے آئین میں ترمیم کرکے انتخابات پر نگراں حکومت کے قیام کی شرط کو شامل کیا۔ اگلے پارلیمانی انتخابات 30 جون 1996 کو غیر جانبدار حکومت کی سرپرستی میں ہوئے۔
== وزیراعظم کی مدت ==
== وزیراعظم کی مدت ==
وہ 1996 سے 2001 تک بنگلہ دیش کے وزیر اعظم کے طور پر منتخب ہوئے تھے۔ وہ بنگلہ دیش کے پہلے وزیر اعظم تھے جنہوں نے ملک کی آزادی کے بعد اپنی پوری مدت پوری کی۔ انہوں نے بھارت کے ساتھ گنگا پانی کی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کئے۔ ان کی حکومت نے ٹیلی کمیونیکیشن انڈسٹری کو نجی شعبے کے حوالے کر دیا۔ 1999 میں، بنگلہ دیش کی حکومت نے نئی صنعتی پالیسی کا آغاز کیا، جس کا مقصد نجی شعبے کو مضبوط کرنا اور ترقی کو فروغ دینا تھا۔ اس پالیسی نے غیر ملکی کمپنیوں کو 100% ملکیتی کمپنیاں قائم کرنے کی اجازت دی۔<br>
2001 کے انتخابات میں حسینہ کی پارٹی نے صرف 62 پارلیمانی نشستیں حاصل کی تھیں۔ جبکہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی قیادت میں چار جماعتی اتحاد نے 234 نشستیں حاصل کیں۔ واجد اور ان کی جماعت نے نتیجہ قبول نہیں کیا اور دھاندلی کا دعویٰ کیا۔ لیکن عالمی برادری نے انتخابی نتائج سے مطمئن ہو کر چار جماعتی مخلوط حکومت تشکیل دی۔<br>
اس عرصے کے دوران عوامی لیگ کے ارکان پارلیمانی اجلاسوں میں باقاعدگی سے شرکت نہیں کرتے تھے۔ 2003 کے اواخر میں اس جماعت نے اپنی پہلی بڑی حکومت مخالف تحریک شروع کی اور اعلان کیا کہ 30 اپریل 2004 سے پہلے حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے گا۔ ایسا نہ ہوا اور اسے اور ان کی جماعت کو شدید دھچکا لگا۔


= حوالہ جات =
= حوالہ جات =
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:بنگلہ دیش]]
[[زمرہ:بنگلہ دیش]]