Jump to content

"حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 190: سطر 190:


6 ہجری کے ذوالقعدہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ سے 1500 لوگوں کے ساتھ عمرہ کرنے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے۔ جب قریش کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارادے کا علم ہوا تو انہوں نے آپ کو روکنے کے لیے تیاری کی۔ سب سے پہلے انہوں نے '''خالد بن ولید''' اور عکرمہ بن ابی جہل کو مکہ پہنچنے سے روکنے کے لیے بھیجا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ نامی جگہ پر اترے جو ارض مقدس کا آغاز ہے اور اہل مکہ کو پیغام دیا کہ ہم جنگ کے لیے نہیں بلکہ حج کے لیے آئے ہیں۔ قریش نے قبول نہیں کیا۔
6 ہجری کے ذوالقعدہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ سے 1500 لوگوں کے ساتھ عمرہ کرنے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے۔ جب قریش کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارادے کا علم ہوا تو انہوں نے آپ کو روکنے کے لیے تیاری کی۔ سب سے پہلے انہوں نے '''خالد بن ولید''' اور عکرمہ بن ابی جہل کو مکہ پہنچنے سے روکنے کے لیے بھیجا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ نامی جگہ پر اترے جو ارض مقدس کا آغاز ہے اور اہل مکہ کو پیغام دیا کہ ہم جنگ کے لیے نہیں بلکہ حج کے لیے آئے ہیں۔ قریش نے قبول نہیں کیا۔
آخرکار ان کے اور اہل مکہ کے درمیان صلح کا معاہدہ ہوا جس کے مطابق دس سال تک فریقین کے درمیان جنگ نہیں ہوگی۔ اس سال مسلمانوں کو مکہ میں داخل نہیں ہونا چاہیے لیکن اگلے سال اس وقت شہر کے لوگ تین دن کے لیے مکہ سے نکل کر مسلمانوں کی زیارت کے لیے شہر سے نکلیں گے۔ اس معاہدے کی ایک اور شق یہ تھی کہ اہل مکہ میں سے جو بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے گا اسے مکہ واپس کر دیا جائے گا، لیکن اگر کوئی مدینہ سے مکہ گیا تو قریش اس کو واپس کرنے کے پابند نہیں تھے۔ معاہدے کی دوسری شق یہ تھی کہ ہر قبیلہ قریش کے معاہدے یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے معاہدے میں شامل ہونے کے لیے آزاد ہے۔


{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[fa:حضرت محمد (ص)]]
[[fa:حضرت محمد (ص)]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]