Jump to content

"حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 137: سطر 137:
يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تُحَاجُّونَ فِي إِبْرَ اهِيمَ وَمَا أُنزِلَتِ التَّوْرَ اةُ وَالْإِنجِيلُ إِلَّا مِن بَعْدِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ هَا أَنتُمْ هَـٰؤُلَاءِ حَاجَجْتُمْ فِيمَا لَكُم بِهِ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَاجُّونَ فِيمَا لَيْسَ لَكُم بِهِ عِلْمٌ ۚ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ مَا كَانَ إِبْرَ اهِيمُ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَ انِيًّا وَلَـٰكِن كَانَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِ كِينَ۔
يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تُحَاجُّونَ فِي إِبْرَ اهِيمَ وَمَا أُنزِلَتِ التَّوْرَ اةُ وَالْإِنجِيلُ إِلَّا مِن بَعْدِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ هَا أَنتُمْ هَـٰؤُلَاءِ حَاجَجْتُمْ فِيمَا لَكُم بِهِ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَاجُّونَ فِيمَا لَيْسَ لَكُم بِهِ عِلْمٌ ۚ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ مَا كَانَ إِبْرَ اهِيمُ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَ انِيًّا وَلَـٰكِن كَانَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِ كِينَ۔
== قبلہ کی تبدیلی ==
== قبلہ کی تبدیلی ==
 
[[علامہ طباطبائی]] کے مطابق اکثر منابع کے مطابق قبلہ کی تبدیلی ہجری کے دوسرے سال رجب کے مہینے میں ہوئی۔
امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ اس سے پہلے مسلمان مسجد اقصیٰ کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرتے تھے۔ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تہمت لگاتے تھے اور کہتے تھے: تم ہماری اطاعت کرو اور ہمارے قبلہ کی طرف نماز پڑھو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس ڈانٹ سے ناراض ہوئے یہاں تک کہ ایک دن آپ مسجد بنی سلمہ میں ظہر کی نماز پڑھ رہے تھے کہ جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور نماز کے درمیان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ کعبہ کی طرف کر دیا اور آیت قبلہ۔ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 144 نازل ہوئی۔
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز کی دو رکعتیں یروشلم کی طرف اور دو مزید رکعتیں کعبہ کی طرف ادا کیں جس کے نتیجے میں یہودیوں کا احتجاج اور شور مچ گیا۔
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[fa:حضرت محمد (ص)]]
[[fa:حضرت محمد (ص)]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]