9,666
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 22: | سطر 22: | ||
اور اصطلاح میں ان مسلمانوں کو کہا جاتا ہے جو علی علیہ السلام کی فوری خلافت اور امامت کو مانتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ امام اور جانشین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ شرعی متن اور حضرت علی علیہ السلام اور دیگر ائمہ شیعہ کی امامت کا تعین شرعی نصوص سے بھی ثابت ہے <ref>شیخ مفید، محمد بن محمد بن نعمان، مضامین کا آغاز، صفحہ 35</ref>۔<br> | اور اصطلاح میں ان مسلمانوں کو کہا جاتا ہے جو علی علیہ السلام کی فوری خلافت اور امامت کو مانتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ امام اور جانشین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ شرعی متن اور حضرت علی علیہ السلام اور دیگر ائمہ شیعہ کی امامت کا تعین شرعی نصوص سے بھی ثابت ہے <ref>شیخ مفید، محمد بن محمد بن نعمان، مضامین کا آغاز، صفحہ 35</ref>۔<br> | ||
علی علیہ السلام کے دوستوں اور پیروکاروں پر شیعوں کا اطلاق سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا۔ یہ معاملہ اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد احادیث میں مذکور ہے۔ جیسا کہ سیوطی نے جابر ابن عبداللہ انصاری، ابن عباس اور علی (علیہما السلام) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آیت کی تفسیر میں علی (علیہ السلام) کا ذکر فرمایا ان الذین آمنوا و عملوا الصالحات اولئک هم خیر البریّه تم اور تمہارے شیعہ قیامت کے دن نجات پائیں گے <ref>سیوطی، جلال الدین، الدر المنتظر، ج8، ص589</ref>۔ | علی علیہ السلام کے دوستوں اور پیروکاروں پر شیعوں کا اطلاق سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا۔ یہ معاملہ اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد احادیث میں مذکور ہے۔ جیسا کہ سیوطی نے جابر ابن عبداللہ انصاری، ابن عباس اور علی (علیہما السلام) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آیت کی تفسیر میں علی (علیہ السلام) کا ذکر فرمایا ان الذین آمنوا و عملوا الصالحات اولئک هم خیر البریّه تم اور تمہارے شیعہ قیامت کے دن نجات پائیں گے <ref>سیوطی، جلال الدین، الدر المنتظر، ج8، ص589</ref>۔ | ||
= قرآن پاک میں لفظ شیعہ = | |||
قرآن پاک میں شیعہ کا استعمال انبیاء اور عظیم شخصیات کے پیروکاروں کے لیے کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کے قصے میں فرمایا: جو ان کے پیروکاروں میں سے تھا، اس نے اپنے دشمنوں میں سے ایک کے خلاف اس سے مدد مانگی: <ref>فَاسْتَغاثَهُ الَّذِی مِنْ شِیعَتِهِ عَلَی الَّذِی مِنْ عَدُوِّهِ</ref> <ref>قصص: 15</ref> وہ یہ بھی کہتا ہے: اور ان کے پیروکاروں میں ابراہیم بھی ہیں جو اپنے رب کے پاس صحت مند دل کے ساتھ آئے وَ '''إِنَّ مِنْ شِیعَتِهِ لاَِبْراهِیمَ''' <ref>صافات: 84 ـ 83</ref>. '''مِنَ الَّذِینَ فَرَّقُوا دِینَهُمْ وَ کانُوا''' <ref>روم: 32</ref> شِیَعاً "شیعہ" کی جمع کا مطلب ایک فرقہ ہے جو روایت اور مذہب کی پیروی میں متحد ہے۔ | |||