9,666
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 41: | سطر 41: | ||
میں لفظ "قدر" سے مراد عزم اور پیمائش ہے اور را بریکٹ کی معزز آیت ہے۔ عقلمندوں کا معاملہ جو شب قدر کی تفصیل میں نازل ہوا ہے تقدیر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ کیونکہ لفظ "فرق" کا مطلب ہے دو چیزوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنا اور الگ کرنا۔ اور عقلمندوں کے ہر معاملے کا اختلاف کوئی معنی نہیں رکھتا سوائے اس کے کہ وہ اس معاملے اور اس واقعہ کی تعیین کریں جو عزم اور پیمائش کے ساتھ ہو۔ فرمان الٰہی کے مطابق امور کے دو مراحل ہیں، ایک خلاصہ اور مبہم اور دوسرا مفصل۔ اور تقدیر کی رات، جیسا کہ یہ آیت را قوسین سے نکلتی ہے۔ | میں لفظ "قدر" سے مراد عزم اور پیمائش ہے اور را بریکٹ کی معزز آیت ہے۔ عقلمندوں کا معاملہ جو شب قدر کی تفصیل میں نازل ہوا ہے تقدیر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ کیونکہ لفظ "فرق" کا مطلب ہے دو چیزوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنا اور الگ کرنا۔ اور عقلمندوں کے ہر معاملے کا اختلاف کوئی معنی نہیں رکھتا سوائے اس کے کہ وہ اس معاملے اور اس واقعہ کی تعیین کریں جو عزم اور پیمائش کے ساتھ ہو۔ فرمان الٰہی کے مطابق امور کے دو مراحل ہیں، ایک خلاصہ اور مبہم اور دوسرا مفصل۔ اور تقدیر کی رات، جیسا کہ یہ آیت را قوسین سے نکلتی ہے۔ | ||
== معصومین کی سیرت == | == معصومین کی سیرت == | ||
ایک حدیث میں امام | ایک حدیث میں امام علی سے منقول ہے کہ پیغمبر اکرم، رمضان المبارک کے تیسرے عشرے میں اپنا بستر جمع کرتے تھے اور اعتکاف کیلئے مسجد تشریف لے جاتے تھے اور باوجود اس کے کہ اس وقت مسجد نبوی پر چھت بھی نہیں تھی بارش کے ایام میں بھی مسجد کو ترک نہیں کرتے تھے۔ اسی طرح منقول ہے کہ پیغمبر اکرم شب قدر کی راتوں کو بیدار رہتے تھے اور جن لوگوں کو نیند آتی تھے ان کے چہرے پر پانی چھڑکتے تھے۔ | ||
[[حضرت فاطمہ]] کی یہ روش تھی کہ شب قدر کو صبح تک عبادت کی حالت میں گزارتی تھیں اور اپنے بچوں اور گھر والوں کو بھی بیدار رہنے اور عبادت انجام دینے کی تاکید فرماتی تھیں اور دن کے وقت سلانے اور کھانے میں کمی کے ذریعے رات کو نیند سے مقابلہ کرنے کی کوشش فرماتی تھیں۔ | |||
چودہ معصومین شب قدر کی راتوں کو مسجد میں شب بیداری کو ترک نہیں فرماتے تھے؛ ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایک دفعہ شب قدر کے ایام میں امام صادقؑ سخت مریض تھے اس کے باوجود آپ مسجد جا کر عبادت بجا لانے کی خواہش فرمایا | |||
== حواله جات == | == حواله جات == |