Jump to content

"علی بن محمد" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 81: سطر 81:


امام ہادی ؑ کے وکلا میں سے ایک علی بن جعفر تھے جن کا تعلق بغداد کے قریبی گاؤں ہمینیا سے تھا۔ ان کے بارے میں متوکل کو بعض خبریں ملیں جن کی بنا پر انہیں گرفتار کرکے طویل عرصے تک قید و بند میں رکھا گیا اور رہائی کے بعد امام ہادیؑ کی ہدایت پر وہ مکہ چلے گئے اور آخر عمر تک وہیں سکونت پذیر رہے  <ref>رجال کشی، ص 608 - 607</ref>۔
امام ہادی ؑ کے وکلا میں سے ایک علی بن جعفر تھے جن کا تعلق بغداد کے قریبی گاؤں ہمینیا سے تھا۔ ان کے بارے میں متوکل کو بعض خبریں ملیں جن کی بنا پر انہیں گرفتار کرکے طویل عرصے تک قید و بند میں رکھا گیا اور رہائی کے بعد امام ہادیؑ کی ہدایت پر وہ مکہ چلے گئے اور آخر عمر تک وہیں سکونت پذیر رہے  <ref>رجال کشی، ص 608 - 607</ref>۔
حسن بن عبد ربہ یا بعض روایات کے مطابق ان کے فرزند علی بن حسن بن عبد ربہ بھی امام ہادیؑ کے وکلا میں سے ایک تھے جن کے بعد امام ہادیؑ نے ان کا جانشین ابو علی بن راشد کو مقرر کیا۔ اسماعیل بن اسحق نیشاپوری کے بارے میں کشی کی منقولہ روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ احتمال ہے کہ احمد بن اسحق رازی بھی امام ہادیؑ کے وکلا میں سے ایک تھے۔


== حواله جات ==
== حواله جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ: شیعہ آئمہ]]
[[زمرہ: شیعہ آئمہ]]