9,666
ترامیم
سطر 35: | سطر 35: | ||
ماہنامہ پیام اور المیزان سہ ماہی میگزین البصیرہ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے شائع کیا جاتا ہے جس کا مقصد معاشرے میں اسلامی اقدار کو فروغ دینا اور سائنس اور علم کے پیاسے لوگوں کی پیاس بجھانا ہے۔ ذمہ دارانہ موقف اور ارادوں کی پاکیزگی پر عمل کرتے ہوئے پاکستان میں مختلف مسائل اور چیلنجوں کو حل کرنا ان جرائد کی اشاعت کا ایک اور مقصد ہے۔ | ماہنامہ پیام اور المیزان سہ ماہی میگزین البصیرہ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے شائع کیا جاتا ہے جس کا مقصد معاشرے میں اسلامی اقدار کو فروغ دینا اور سائنس اور علم کے پیاسے لوگوں کی پیاس بجھانا ہے۔ ذمہ دارانہ موقف اور ارادوں کی پاکیزگی پر عمل کرتے ہوئے پاکستان میں مختلف مسائل اور چیلنجوں کو حل کرنا ان جرائد کی اشاعت کا ایک اور مقصد ہے۔ | ||
غرض و غایت البصیرہ کو بیان کرتے ہوئے | '''غرض و غایت البصیرہ کو بیان کرتے ہوئے سید ثاقب اکبر لکھتے ہیں''': | ||
ہماری رائے میں آج کے انسان کی بنیادی مشکل۔۔۔اللہ تعالیٰ اور جہان ماورائے مادہ سے اس کا عدم تعلق یا تعلق کی کمزوری ہے۔ ضرورت ہے کہ اس تعلق کو قائم کیا جائے اور اس کی تقویت کی جائے۔ وہ عناصر جو اس تعلق میں حائل ہیں وہ اسے کمزور کرنے کا باعث بنتے ہیں ان کے خلاف جہاد آج کا کارپیغمبری ہے۔ مذہبی۔۔۔فرقہ وارانہ۔۔۔ لسانی، نسلی اور علاقائی تعصب ہماری رائے میں ارتباط باخدا میں حائل عناصر میں سے ہیں۔ نبیا کے نام لیواؤں نے ان کی تعلیمات کی بنیادوں اور مقاصد کو نظر انداز کر دیا ہے اور ان توحید کے عظیم علمبرداروں کو بت بنا لیا ہے۔ مذہب زیادہ تر ذاتی، شخصی اور انفرادی مسئلہ بن گیا ہے اور اجتماعی زندگی سے نکل گیا ہے۔ اس امر کا حقیقی شعور مذہب کے علمبرداروں کو بھی کم ہے۔ دین کی آفاقی قدروں کو اجتماع پر شعوری طریقے سے حاکم کرنے کی اجتماعی جدوجہد کی شدت سے ضرورت ہے۔ | ہماری رائے میں آج کے انسان کی بنیادی مشکل۔۔۔اللہ تعالیٰ اور جہان ماورائے مادہ سے اس کا عدم تعلق یا تعلق کی کمزوری ہے۔ ضرورت ہے کہ اس تعلق کو قائم کیا جائے اور اس کی تقویت کی جائے۔ وہ عناصر جو اس تعلق میں حائل ہیں وہ اسے کمزور کرنے کا باعث بنتے ہیں ان کے خلاف جہاد آج کا کارپیغمبری ہے۔ مذہبی۔۔۔فرقہ وارانہ۔۔۔ لسانی، نسلی اور علاقائی تعصب ہماری رائے میں ارتباط باخدا میں حائل عناصر میں سے ہیں۔ نبیا کے نام لیواؤں نے ان کی تعلیمات کی بنیادوں اور مقاصد کو نظر انداز کر دیا ہے اور ان توحید کے عظیم علمبرداروں کو بت بنا لیا ہے۔ مذہب زیادہ تر ذاتی، شخصی اور انفرادی مسئلہ بن گیا ہے اور اجتماعی زندگی سے نکل گیا ہے۔ اس امر کا حقیقی شعور مذہب کے علمبرداروں کو بھی کم ہے۔ دین کی آفاقی قدروں کو اجتماع پر شعوری طریقے سے حاکم کرنے کی اجتماعی جدوجہد کی شدت سے ضرورت ہے۔ |