Jump to content

"محمد بن حسن المهدی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 14: سطر 14:


میں آئی ، سلام کیا اور بیٹھ گئی تو نرجس آئیں اور میرے جوتے اٹھا لئے اور مجھ سے کہا: اے میری سیدہ اور میرے خاندان کی سیدہ! آپ کا کیا حال ہے؟ میں نے کہا: تم میری اور میرے خاندان کی سیدہ ہو۔ نرجس میرے اس کلام سے ناراض ہوئیں اور کہنے لگیں: پھوپھی جان! یہ کیا بات ہوئی؟ میں نے کہا: میری بیٹی! خداوند متعال تمہیں ایسا فرزند عطا کرے گا جو دنیا اور آخرت کا سید و سردار ہے۔ نرجس شرما گئیں اور حیا کر گئیں۔ میں نے نماز ادا کی، روزہ افطار کیا اور اپنے بستر پر لیٹ گئی۔ آدھی رات کو نماز (تہجد) کے لئے اٹھی اور نماز پڑھ لی؛ جبکہ نرجس سو رہی تھیں۔ میں نماز کے بعد کے اعمال کے لئے بیٹھ گئی اور پھر سو گئی اور خوفزدہ ہوکر جاگ اٹھی؛ وہ ابھی سو رہی تھیں؛ چنانچہ اٹھیں اور نماز (تہجد) بجا لا کر سوگئیں۔
میں آئی ، سلام کیا اور بیٹھ گئی تو نرجس آئیں اور میرے جوتے اٹھا لئے اور مجھ سے کہا: اے میری سیدہ اور میرے خاندان کی سیدہ! آپ کا کیا حال ہے؟ میں نے کہا: تم میری اور میرے خاندان کی سیدہ ہو۔ نرجس میرے اس کلام سے ناراض ہوئیں اور کہنے لگیں: پھوپھی جان! یہ کیا بات ہوئی؟ میں نے کہا: میری بیٹی! خداوند متعال تمہیں ایسا فرزند عطا کرے گا جو دنیا اور آخرت کا سید و سردار ہے۔ نرجس شرما گئیں اور حیا کر گئیں۔ میں نے نماز ادا کی، روزہ افطار کیا اور اپنے بستر پر لیٹ گئی۔ آدھی رات کو نماز (تہجد) کے لئے اٹھی اور نماز پڑھ لی؛ جبکہ نرجس سو رہی تھیں۔ میں نماز کے بعد کے اعمال کے لئے بیٹھ گئی اور پھر سو گئی اور خوفزدہ ہوکر جاگ اٹھی؛ وہ ابھی سو رہی تھیں؛ چنانچہ اٹھیں اور نماز (تہجد) بجا لا کر سوگئیں۔
جناب حکیمہ خاتون مزید کہتی ہیں:
میں باہر آئی اور فجر کی تلاش میں آسمان کی طرف دیکھا؛ دیکھا کہ فجر اول طلوع کرچکی ہے اور وہ ابھی سو رہی ہیں۔ شک میرے دل پر عارض ہوا۔اچانک ابو محمد نے اپنے کمرے سے صدا دی: پھوپھی جان! عجلت سے کام مت لیں، کیونکہ امر قریب ہوچکا ہے۔
کہتی ہیں:
میں بیٹھ گئی اور سورہ سجدہ اور سورہ یس کی تلاوت میں مصروف ہوئی۔ اسی اثناء میں نرجس ہراساں سی ہوکر اٹھیں اور میں فورا ان کے پاس پہنچی اور ان سے کہا: آپ پر اللہ کی رحمت ہو، کیا کچھ محسوس ہورہا ہے؟ کہنے لگیں: پھوپھی جان! ہاں محسوس کررہی ہوں۔ میں نے کہا: اپنے پر قابو کرو اور دل مضبوط رکھیں کیونکہ وہی ہونے جارہا ہے جو میں نے کہا تھا۔ جناب حکیمہ کہتی ہیں: مجھ پر بھی اور نرجس پر بھی ضعف طاری ہوا اور اپنے سید و سردار (امام عسکریؑ) کی آواز پر میری جان میں جان آئی اور کپڑا ان کے چہرے سے اٹھایا اور اچانک میں نے اپنے سید و سرور (نرجس کے فرزند) کو دیکھا جو حالت سجدہ میں تھے اور آپؑ کے سجدہ کے ساتوں اعضاء [پیشانی، ہتھیلیاں، گھٹنے اور پاؤں کے انگوٹھے) زمین پر تھے]۔ میں نے آپؑ کو آغوش میں لیا اور دیکھا کہ پاک و پاکیزہ ہیں۔
ابو محمد نے فرمایا:
پھوپھی جان! میرا فرزند میرے پاس لائیں، میں آپؑ کو امامؑ کے پاس لے گیی؛ امامؑ نے اپنے پاؤں کو پھیلایا اور فرزند کو پاوں کے درمیان قرار دیا اور آپؑ کے پیروں کو اپنے سینے پر رکھا اور پھر اپنی زبان مبارک ان کے منہ میں رکھ دی اور اپنا ایک ہاتھ آپؑ کی آنکھوں، کانوں اور بدن کے جوڑوں پر پھیرا ؛
اور فرمایا:
اے میرے فرزند! بولو۔ چنانچہ آپؑ نے کہا:
أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ اللہِ بعدازاں امیرالمؤمنینؑ اور دوسرے ائمہ معصومینؑ کو درود و سلام کا ہدیہ بھیجا، حتی کہ آپؑ کے والد کی باری آئی تو زبان روک لی<ref>سلیمیان، درسنامہ مہدویت (1)، ص183۔؛ صدوق، کمال الدین، 1395ھ، ج2، باب 42، ح1۔؛ نیز رجوع کریں: طوسی، کتاب الغیبہ، 1411ھ، ص238۔؛ اور، اربلی، کشف الغمہ، 1381ھ، ج2، ص449</ref>۔


== امام مہدی  مالکی علماء کی نظر میں ==
== امام مہدی  مالکی علماء کی نظر میں ==