"محمد بن حسن المهدی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 9: سطر 9:


تاریخی مآخذ میں بارہویں امام کی تاریخی ولادت کے بارے میں گیارہ مختلف روایات نقل کی ہیں جن میں پندرہ شعبان والی تاریخ زیاده مشہور ہے۔ شیعہ علماء کے درمیان کلینی، مسعودی، شیخ صدوق، شیخ مفید، شیخ طوسی، فتال نیشابوری، امین الاسلام طبرسی، سید ابن طاؤس، ابن طقطقی، علامہ حلی، شہید اول، کفعمی، شیخ بہائی وغیرہ، اور اہل سنت کے علماء میں سے ابن خلکان، ابن صباغ مالکی، شعرانی حنفی، ابن طولون، اور دوسروں نے اسی قول کو نقل کیا ہے۔ نو ربیع الاول، 19 ربیع الاول، 9 ربیع الثانی، یکم رجب، 23 رمضان، 3 شعبان اور 8 شعبان کو سنی مآخذ نے نقل کیا ہے اور شب جمعہ یکم رمضان یا رمضان کی ایک شب جمعہ کو شیخ صدوق نے کمال الدین میں نقل کیا ہے  <ref>یہ دو اقوال خادم "عقید" سے منسوب کئے گئے ہیں اور یہ دو اقوال کمال الدین کے الگ الگ نسخوں میں مندرج ہوئے ہیں:- مقدسی، بازپژوهی تاریخ ولادت و شہادت معصومان علیہم السلام، ص601؛ صدوق، کمال الدین، 1390ق، ج2، ص474۔</ref>۔
تاریخی مآخذ میں بارہویں امام کی تاریخی ولادت کے بارے میں گیارہ مختلف روایات نقل کی ہیں جن میں پندرہ شعبان والی تاریخ زیاده مشہور ہے۔ شیعہ علماء کے درمیان کلینی، مسعودی، شیخ صدوق، شیخ مفید، شیخ طوسی، فتال نیشابوری، امین الاسلام طبرسی، سید ابن طاؤس، ابن طقطقی، علامہ حلی، شہید اول، کفعمی، شیخ بہائی وغیرہ، اور اہل سنت کے علماء میں سے ابن خلکان، ابن صباغ مالکی، شعرانی حنفی، ابن طولون، اور دوسروں نے اسی قول کو نقل کیا ہے۔ نو ربیع الاول، 19 ربیع الاول، 9 ربیع الثانی، یکم رجب، 23 رمضان، 3 شعبان اور 8 شعبان کو سنی مآخذ نے نقل کیا ہے اور شب جمعہ یکم رمضان یا رمضان کی ایک شب جمعہ کو شیخ صدوق نے کمال الدین میں نقل کیا ہے  <ref>یہ دو اقوال خادم "عقید" سے منسوب کئے گئے ہیں اور یہ دو اقوال کمال الدین کے الگ الگ نسخوں میں مندرج ہوئے ہیں:- مقدسی، بازپژوهی تاریخ ولادت و شہادت معصومان علیہم السلام، ص601؛ صدوق، کمال الدین، 1390ق، ج2، ص474۔</ref>۔
امام زمانہؑ کی ولادت کے سلسلے میں مشہور روایت وہی ہے جو امام عسکریؑ کی پھوپھی جناب حکیمہ خاتون نے نقل کی ہے۔ شیخ صدوق حکیمہ خاتون کے حوالے سے لکھتے ہیں:
امام حسن عسکریؑ نے مجھ [حکیمہ خاتون] کو بلوا کر فرمایا: پھوپھی جان! آج ہمارے یہاں قیام کریں کیونکہ نیمہ شعبان کی شب ہے اور خداوند متعال آج رات اپنی حجت کو ـ جو روئے زمین پر اس کی حجت ہے ـ ظاہر فرمائے گا۔ میں نے عرض کیا: ان کی ماں کون ہے؟ فرمایا: نرجس خاتون۔ میں نے عرض کیا: میں آپ پر قربان ہوجاؤں، ان میں حمل کا کوئی اثر نہیں ہے۔ فرمایا: بات وہی ہے جو میں آپ سے کہہ رہا ہوں۔
میں آئی ، سلام کیا اور بیٹھ گئی تو نرجس آئیں اور میرے جوتے اٹھا لئے اور مجھ سے کہا: اے میری سیدہ اور میرے خاندان کی سیدہ! آپ کا کیا حال ہے؟ میں نے کہا: تم میری اور میرے خاندان کی سیدہ ہو۔ نرجس میرے اس کلام سے ناراض ہوئیں اور کہنے لگیں: پھوپھی جان! یہ کیا بات ہوئی؟ میں نے کہا: میری بیٹی! خداوند متعال تمہیں ایسا فرزند عطا کرے گا جو دنیا اور آخرت کا سید و سردار ہے۔ نرجس شرما گئیں اور حیا کر گئیں۔ میں نے نماز ادا کی، روزہ افطار کیا اور اپنے بستر پر لیٹ گئی۔ آدھی رات کو نماز (تہجد) کے لئے اٹھی اور نماز پڑھ لی؛ جبکہ نرجس سو رہی تھیں۔ میں نماز کے بعد کے اعمال کے لئے بیٹھ گئی اور پھر سو گئی اور خوفزدہ ہوکر جاگ اٹھی؛ وہ ابھی سو رہی تھیں؛ چنانچہ اٹھیں اور نماز (تہجد) بجا لا کر سوگئیں۔


== امام مہدی  مالکی علماء کی نظر میں ==
== امام مہدی  مالکی علماء کی نظر میں ==