9,666
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 71: | سطر 71: | ||
شہباز شریف 11 اپریل 2022 کو عمران خان پر عدم اعتماد کے ووٹ کے بعد پاکستان کی قومی اسمبلی سے 174 ووٹ لے کر پاکستان کے 23ویں وزیر اعظم منتخب ہوئے <ref>[https://www.yjc.news/fa/news/8108907/%D8%B4%D9%87%D8%A8%D8%A7%D8%B2-%D8%B4%D8%B1%DB%8C%D9%81-%D9%86%D8%AE%D8%B3%D8%AA-%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%B4%D8%AF ینگ جرنلسٹ کلب]</ref>۔ | شہباز شریف 11 اپریل 2022 کو عمران خان پر عدم اعتماد کے ووٹ کے بعد پاکستان کی قومی اسمبلی سے 174 ووٹ لے کر پاکستان کے 23ویں وزیر اعظم منتخب ہوئے <ref>[https://www.yjc.news/fa/news/8108907/%D8%B4%D9%87%D8%A8%D8%A7%D8%B2-%D8%B4%D8%B1%DB%8C%D9%81-%D9%86%D8%AE%D8%B3%D8%AA-%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%B4%D8%AF ینگ جرنلسٹ کلب]</ref>۔ | ||
== وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد پاکستان کی قومی اسمبلی میں ان کی پہلی تقریر == | == وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد پاکستان کی قومی اسمبلی میں ان کی پہلی تقریر == | ||
[[فائل:اولین سخنرانی شهباز شریف بعد از نخست وزیری.png|250px|تصغیر|بائیں|پاکستان کی قومی اسمبلی میں وزیر اعظم بننے کے بعد شہباز شریف کی پہلی تقریر]] | |||
شہباز شریف نے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد پاکستان کی قومی اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر میں کہا: "کروڑوں لوگوں کی دعاؤں نے پاکستان کو بچایا ہے۔" تاریخ میں پہلی بار عدم اعتماد کا ووٹ کامیاب ہوا، حق کی جیت اور باطل کی شکست۔ آج پوری پاکستانی قوم کے لیے ایک عظیم دن ہے کہ اس پارلیمنٹ نے آئین اور قانون کے ذریعے منتخب وزیراعظم کو گھر کا راستہ دکھایا ہے۔ یہ 182 روپے تک پہنچ گیا ہے۔ کہنے لگے اس کا نام کیا ہے؟ 22 کروڑ عوام کا پارلیمنٹ پر بھروسہ ہے۔<br> | شہباز شریف نے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد پاکستان کی قومی اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر میں کہا: "کروڑوں لوگوں کی دعاؤں نے پاکستان کو بچایا ہے۔" تاریخ میں پہلی بار عدم اعتماد کا ووٹ کامیاب ہوا، حق کی جیت اور باطل کی شکست۔ آج پوری پاکستانی قوم کے لیے ایک عظیم دن ہے کہ اس پارلیمنٹ نے آئین اور قانون کے ذریعے منتخب وزیراعظم کو گھر کا راستہ دکھایا ہے۔ یہ 182 روپے تک پہنچ گیا ہے۔ کہنے لگے اس کا نام کیا ہے؟ 22 کروڑ عوام کا پارلیمنٹ پر بھروسہ ہے۔<br> | ||
میں اپنی اور کروڑوں عوام کی طرف سے سپریم کورٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ اس نے نظریہ ضرورت کو دفن کر دیا ہے اور مستقبل میں ضرورت کا کوئی نظریہ اس کا سہارا نہیں لے سکتا۔ اس دن کو ملک میں آئین کی بالادستی کے دن کے طور پر منایا جائے۔ وہ تکبر سے جھوٹ بولتے ہیں کہ خط کہیں سے آیا ہے اور اس پارلیمنٹ میں گردش کر رہا ہے۔ لیکن میں نے وہ خط نہیں دیکھا اور انہوں نے مجھے نہیں دکھایا۔ میرے خیال میں اس میدان میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت سے میری ملاقات 8 مارچ سے پہلے ہوگی، تحریک عدم اعتماد پر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پہلے پارٹی کی مرکزی کمیٹی میں اور پھر ہم اسے PDM کے پاس لے گئے جس کی وجہ سے 7 مارچ کو عدم اعتماد کا ووٹ ہوا۔<br> | میں اپنی اور کروڑوں عوام کی طرف سے سپریم کورٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ اس نے نظریہ ضرورت کو دفن کر دیا ہے اور مستقبل میں ضرورت کا کوئی نظریہ اس کا سہارا نہیں لے سکتا۔ اس دن کو ملک میں آئین کی بالادستی کے دن کے طور پر منایا جائے۔ وہ تکبر سے جھوٹ بولتے ہیں کہ خط کہیں سے آیا ہے اور اس پارلیمنٹ میں گردش کر رہا ہے۔ لیکن میں نے وہ خط نہیں دیکھا اور انہوں نے مجھے نہیں دکھایا۔ میرے خیال میں اس میدان میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت سے میری ملاقات 8 مارچ سے پہلے ہوگی، تحریک عدم اعتماد پر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پہلے پارٹی کی مرکزی کمیٹی میں اور پھر ہم اسے PDM کے پاس لے گئے جس کی وجہ سے 7 مارچ کو عدم اعتماد کا ووٹ ہوا۔<br> | ||
وزیراعظم کی حیثیت سے میں پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کمیٹی سے کہتا ہوں کہ وہ ان بریفنگ کو کیمرے کے پیچھے رکھیں۔ جس میں مسلح افواج کے سربراہان، سیکورٹی ایجنسی کے سربراہ اور خط لکھنے والے سفیر اور پارلیمنٹ کے ارکان شامل ہیں جو سب اس کے خط کی حقیقت جانتے ہیں۔ اگر اس بات کا کوئی ثبوت ہے کہ ہم کسی غیر ملکی سازش کا شکار ہوئے ہیں تو میں آپ کو گواہ بنا کر یہاں بلاؤں گا اور کہوں گا کہ میں بطور وزیراعظم استعفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گا۔ یہاں نہ کوئی غدار تھا اور نہ کوئی غدار ہے۔ اگر اس ملک کی جمہوریت اور معیشت کو آگے بڑھنا ہے تو ہمیں ڈیڈ لاک سے نہیں مذاکرات سے کام کرنا چاہیے، تفہیم سے کام لینا چاہیے، تقسیم سے نہیں۔<br> | وزیراعظم کی حیثیت سے میں پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کمیٹی سے کہتا ہوں کہ وہ ان بریفنگ کو کیمرے کے پیچھے رکھیں۔ جس میں مسلح افواج کے سربراہان، سیکورٹی ایجنسی کے سربراہ اور خط لکھنے والے سفیر اور پارلیمنٹ کے ارکان شامل ہیں جو سب اس کے خط کی حقیقت جانتے ہیں۔ اگر اس بات کا کوئی ثبوت ہے کہ ہم کسی غیر ملکی سازش کا شکار ہوئے ہیں تو میں آپ کو گواہ بنا کر یہاں بلاؤں گا اور کہوں گا کہ میں بطور وزیراعظم استعفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گا۔ یہاں نہ کوئی غدار تھا اور نہ کوئی غدار ہے۔ اگر اس ملک کی جمہوریت اور معیشت کو آگے بڑھنا ہے تو ہمیں ڈیڈ لاک سے نہیں مذاکرات سے کام کرنا چاہیے، تفہیم سے کام لینا چاہیے، تقسیم سے نہیں۔<br> | ||
تبدیلی لفظوں سے نہیں آتی، تبدیلی لفظوں سے آئے تو ہم بہترین ملک بن جائیں گے، اب اس زہریلے پانی کو صاف کرنے میں برسوں لگ جائیں گے۔ پارلیمنٹ میں فرق یہ ہے کہ وہ اس دن وہاں تھے اور سابق وزیر اعظم یہاں تھے اور میں نے کہا تھا کہ میں نے اقتصادی چارٹر تجویز کیا تھا، لیکن ان کے ساتھ کیا ہوا اس پر میں کچھ نہیں کہہ رہا۔ اگر اسے مسترد نہ کیا جاتا تو پاکستان کی معیشت ایسی نہ ہوتی۔ | تبدیلی لفظوں سے نہیں آتی، تبدیلی لفظوں سے آئے تو ہم بہترین ملک بن جائیں گے، اب اس زہریلے پانی کو صاف کرنے میں برسوں لگ جائیں گے۔ پارلیمنٹ میں فرق یہ ہے کہ وہ اس دن وہاں تھے اور سابق وزیر اعظم یہاں تھے اور میں نے کہا تھا کہ میں نے اقتصادی چارٹر تجویز کیا تھا، لیکن ان کے ساتھ کیا ہوا اس پر میں کچھ نہیں کہہ رہا۔ اگر اسے مسترد نہ کیا جاتا تو پاکستان کی معیشت ایسی نہ ہوتی۔<br> | ||
بدقسمتی سے پاکستان کو رواں مالی سال میں سب سے زیادہ بجٹ خسارے اور تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سب سے زیادہ ہوگا۔ مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، 60 لاکھ لوگ اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، اور 20 ملین لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ پچھلے چار سالوں میں قرضے تو لیے گئے لیکن ایک اینٹ بھی نہیں ڈالی گئی۔ 71 سال میں اس ملک نے 25 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا لیکن عمران خان کی حکومت کے دوران یہ قرضہ 20 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا۔ شہباز شریف اب خود کو پاکستان کا خادم کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ ملک کو بہتری کی طرف لے جائیں گے۔ | |||