Jump to content

"منیر شاکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,880 بائٹ کا اضافہ ،  سنیچر بوقت 22:33
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:
بیرسٹر سیف کے مطابق: ’علمائے کرام پر حملے انتہائی تشویش ناک اور قابل مذمت ہیں۔ معصوم جانوں کے قاتل انسانیت کے دشمن ہیں۔‘
بیرسٹر سیف کے مطابق: ’علمائے کرام پر حملے انتہائی تشویش ناک اور قابل مذمت ہیں۔ معصوم جانوں کے قاتل انسانیت کے دشمن ہیں۔‘
== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
ضلع کرم کے گاؤں ماخی زئی میں 1969 میں پیدا ہونے والے مفتی منیر شاکر مذہبی تعلیم کراچی سے حاصل کی اور جامعہ بنوریہ میں زیر تعلیم رہے۔ ارمڑ میں جامع مسجد ندائے [[قرآن]] کے نام سے ان کا مدرسہ تھا۔
مفتی منیر شاکر خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع کرم کے گاؤں ماخی زئی میں ایک قدامت پسند خاندان میں 1969 پیدا ہوئے تھے۔ مفتی منیر شاکر مذہبی تعلیم کراچی سے حاصل کی اور جامعہ بنوریہ میں زیر تعلیم رہے۔ ارمڑ میں جامع مسجد ندائے [[قرآن]] کے نام سے ان کا مدرسہ تھا۔
مفتی منیر شاکر کالعدم لشکر اسلام کے بانیوں میں سے تھے۔ اورمنظر عام پر مشہور ہوئے۔ کالعدم لشکر اسلام کے بعد باڑہ سابقہ خیبر ایجنسی منتقل ہوئے تھے۔
== تبلیغی سرگرمیاں ==
== تبلیغی سرگرمیاں ==
سینٹر ایشیا نامی جریدے میں شائع ڈاکٹر یوسف علی اور اعجاز خان کے تحقیقی مقالے کے مطابق مفتی منیر شاکر کو ضلع خیبر کے علاقے باڑہ میں 2003 میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے سربراہ حاجی نامدار نے متعارف کروایا۔
سینٹر ایشیا نامی جریدے میں شائع ڈاکٹر یوسف علی اور اعجاز خان کے تحقیقی مقالے کے مطابق مفتی منیر شاکر کو ضلع خیبر کے علاقے باڑہ میں 2003 میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے سربراہ حاجی نامدار نے متعارف کروایا۔
سطر 37: سطر 38:
اسلام گل کے مطابق: ’2009 میں خیبر میں حالات بہت زیادہ خراب ہوگئے اور اسی وجہ سے پاکستان فوج نے ’آپریشن تھنڈر سٹورم‘ کے نام سے آپریشن کا آغاز کردیا اور علاقے میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔‘
اسلام گل کے مطابق: ’2009 میں خیبر میں حالات بہت زیادہ خراب ہوگئے اور اسی وجہ سے پاکستان فوج نے ’آپریشن تھنڈر سٹورم‘ کے نام سے آپریشن کا آغاز کردیا اور علاقے میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔‘
فوجی آپریشن کے بعد منگل باغ افغانستان فرار ہوگئے، جہاں سے 2016 میں ان کی مارے جانے کی اطلاع آئی تھی لیکن 2021 میں بارودی سرنگ دھماکے میں ان کی موت کی تصدیق ہوئی<ref>[https://www.independenturdu.com/node/178978 اظہار اللہ، پشاور بم دھماکے میں نشانہ بننے والے مفتی منیر شاکر کون تھے؟]- شائع شدہ از: 15 مارچ 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 مارچ 2025ء۔</ref>۔
فوجی آپریشن کے بعد منگل باغ افغانستان فرار ہوگئے، جہاں سے 2016 میں ان کی مارے جانے کی اطلاع آئی تھی لیکن 2021 میں بارودی سرنگ دھماکے میں ان کی موت کی تصدیق ہوئی<ref>[https://www.independenturdu.com/node/178978 اظہار اللہ، پشاور بم دھماکے میں نشانہ بننے والے مفتی منیر شاکر کون تھے؟]- شائع شدہ از: 15 مارچ 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 مارچ 2025ء۔</ref>۔
== لشکر اسلام کی بنیاد ==
دہشتگردی اور مسلح گروپوں پر گہری نظر رکھنے والے قبائلی ضلع خیبر سے تعلق سینیئر صحافی ابراہیم شنواری کے مطابق مفتی منیر شاکر 2004 میں باڑہ منتقل ہوئے تھے۔ جو اس سے پہلے ضلع کرم میں سرگرم تھے۔ اور کرم میں فرقہ وارانہ لڑائیوں میں مبینہ ملوث ہونے کے الزامات پر انھیں ضلع بدر کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ باڑہ آنے کے بعد منیر شاکر بہت زیادہ مقبول ہوئے اور مقامی مذہبی شخصیت پیر سیف الرحمان کے خلاف کھڑے ہوئے۔ ان کے غیر قانونی ریڈیو کے مقابلے میں ایف ایم ریڈیو شروع کیا۔ مفتی شاکر اور پیر سیف کھلم کھلا اپنے اپنے ریڈیوز میں ایک دوسرے کے خلاف فتوی تک جاری کرنا شروع کیا۔
ابراہیم نے بتایا کہ دونوں کی جاری جنگ سے علاقے میں امن کو بھی سخت نقصان پہنچا اور 2004 کے آخر میں مفتی منیر شاکر نے ایک بڑی تعداد میں لوگوں کو جمع کیا اور پیر سیف کے خلاف لشکر اسلام نامی لشکر کی بنیاد رکھ دیا۔ اور مسلح جہدوجہد کا آغاز کیا۔
انہوں نے بتایا کہ دونون نے ایک دوسرے پر حملہ کرنا شروع کیا اور ایک دن مفتی شاکر نے پیر سیف پر حملہ کیا جس میں 25 سے زائد لوگ ہلاک ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ امن و امان کی خراب صورت حال کے بعد باڑہ کے مقامی افراد وانی انتظامیہ کی مدد سے پیر سیف اور مفتی شاکر کو باڑہ سے نکال دیا۔ جس کے بعد وہ ایک عرصے تک روپوش رہے۔
== جہاز سے آف لوڈ ==
باڑہ سے نکلنے کے بعد مفتی شاکر زیادہ تر رپوش رہے۔ اور لشکر اسلام سے بھی ان کا رابطہ ختم ہوا۔ اور منگل باغ کالعدم لشکر کے سربراہ بن گئے۔ انہوں نے بتایا کہ مفتی منیر شاکر باڑہ سے نکلنے کے بعد مختلف شہروں میں رہے ۔ اور کراچی میں رہے۔ جبکہ ایک دفعہ کراچی ائیرپورٹ پر ملک سے باہر جانے کی کوشش کے دوران انہیں جہاز سے بھی آف لوڈ کیا گیا تھا۔
== یوٹیوب پر بھی سرگرم تھے ==
مفتی شاکر کا پشاور میں ایک مدرسہ بھی ہے جہاں ایک انہیں نشانہ بنایا گی۔ جبکہ وہ کافی عرصے سے یوٹیوب پر بھی سرگرم تھے اور اپنے یوٹیوب چینل پر مذہبی ویڈیوز اپ لوڈ کرتے تھے۔ مفتی شاکر ایک متنازع مذہبی شخصیت تھے تاہم ابھی تک ان پر حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے<ref>[https://wenews.pk/news/288585/ سراج الدیں، پشاور دھماکے میں جاں بحق ہونے والے کالعدم لشکر اسلام کے بانی، مفتی منیر شاکر کون تھے؟]- شائع شدہ از:15 مارچ 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 مارچ 2025ء۔</ref>۔


== پشاور میں مسجدکے باہر دھماکا، مفتی منیر شاکر جاں بحق ==
== پشاور میں مسجدکے باہر دھماکا، مفتی منیر شاکر جاں بحق ==