Jump to content

"نہج البلاغہ(کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 8: سطر 8:


== دانشمندان جہان و نہج البلاغہ ==
== دانشمندان جہان و نہج البلاغہ ==
=== معروف مصری عالم اور مفتی مصر شیخ محمد عبدہ ===
معروف مصری عالم اور مفتی مصر شیخ محمد عبدہ (م: 1905 ء) نے کہا کہ : کلام اللہ اور کلام النبی کے بعد حضرت علی کا کلام سب سے بلیغ اور برگزیدہ (اشرف)ہے.
معروف مصری عالم اور مفتی مصر شیخ محمد عبدہ (م: 1905 ء) نے کہا کہ : کلام اللہ اور کلام النبی کے بعد حضرت علی کا کلام سب سے بلیغ اور برگزیدہ (اشرف)ہے.
عزالدین عبد الحمید ابن ابی الحدید معتزلی جو ساتویں صدی میں اہل سنت کے مشہور ترین دانشور ہیں۔
عزالدین عبد الحمید ابن ابی الحدید معتزلی جو ساتویں صدی میں اہل سنت کے مشہور ترین دانشور ہیں۔
سطر 13: سطر 14:
انھوں نے اس کتاب کو 20 جلدوں میں لکھا ہے اور کہا ہے کہ میں نے یہ کتاب پانچ سال سے کم میں لکھی ہے بلکہ یہ کہا جائے کہ میں نے یہ کتاب اتنے ہی سال میں لکھی ہے جتنے سال مولی علی (علیہ السلام) کی خلافت ظاہرہ رہی ہے ۔
انھوں نے اس کتاب کو 20 جلدوں میں لکھا ہے اور کہا ہے کہ میں نے یہ کتاب پانچ سال سے کم میں لکھی ہے بلکہ یہ کہا جائے کہ میں نے یہ کتاب اتنے ہی سال میں لکھی ہے جتنے سال مولی علی (علیہ السلام) کی خلافت ظاہرہ رہی ہے ۔
انھوں نے اس سلسلہ میں نہج البلاغہ کی شرح میں بارہا کہا ہے اور نہج البلاغہ کی فصاحت و بلاغت کے سلسلہ میں بارہا سر تعظیم خم کیا ہے۔
انھوں نے اس سلسلہ میں نہج البلاغہ کی شرح میں بارہا کہا ہے اور نہج البلاغہ کی فصاحت و بلاغت کے سلسلہ میں بارہا سر تعظیم خم کیا ہے۔
نہج البلاغہ سے پہلے حضرت علی علیہ السلام کے اقوال کے مختلف مجموعات ترتیب دئے جاچکے تھے جیسے زیدبن وہب الجہنی (م:۱۶ھ)کا ترتیب کردہ ’’خطب امیر المؤمنین علیہ السلام ‘‘ ، اسی طرح الأصبغ بن نباتۃ (م:۱۰۰ ھ کے بعد) نے ایک مجموعہ ترتیب دیا تھا۔ نصر بن مزاحم النقری (م: ۲۰۲ھ) ، اسماعیل بن مہران (م:۵۰۲ھ)، الواقدی(م:۷۰۲ھ) اور مسعدۃ بن صدقۃ نے بھی حضرت علی کے اقوال کے مجموعات ترتیب دئے ہیں۔
الخطیب الراؤندی نے ایک حجازی عالم سے روایت کی ہے کہ انہوں مصر میں حضرت علی کے اقوال کاتقریباً اجزاء میں مجموعہ دیکھا ہے۔ یہ بات آقا بزرگ طہرانی نے بھی بیان کی ہے۔ اس طرح کے مختلف مجموعوں کی تعداد ( ۶۲) بتائی گئی ہے<ref>[https://www.qaumiawaz.com/column/if-you-hates-hazrat-ali-you-are-not-a-muslim ڈاکٹر ظفرالاسلام خان ’حضرت علیؓ سے بغض رکھنے والا مسلمان ہو ہی نہیں سکتا ہے]- شائع شدہ از: 6 جون 2018ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 جنوری 2025ء۔</ref>۔


انھوں نے ایک جگہ (برزخ کے متعلق 221 ویں خطبہ کے ذیل میں) حضرت علی کے بعض کلام کی شرح کے بعد کہا ہے:
انھوں نے ایک جگہ (برزخ کے متعلق 221 ویں خطبہ کے ذیل میں) حضرت علی کے بعض کلام کی شرح کے بعد کہا ہے:
سطر 30: سطر 27:


پھر اسی سلسلہ میں انھوں نے ایک عجیب بات کہی ہے جب یہ ابن نباتہ کے جہاد کے سلسلہ میں ایک خطبہ کو نقل کرتے ہیں جس میں حضرت علی کے خطبہ جہاد کے کلمات سے استفادہ کیا ہوا ہے ” ما غزی قوم فی عقر دارھم الا ذلوا“۔ کسی بھی قوم و ملت کے گھروں میں دشمنوں نے ان پر حملہ نہیں کیا مگر یہ کہ وہ ذلیل ہو گئے ۔
پھر اسی سلسلہ میں انھوں نے ایک عجیب بات کہی ہے جب یہ ابن نباتہ کے جہاد کے سلسلہ میں ایک خطبہ کو نقل کرتے ہیں جس میں حضرت علی کے خطبہ جہاد کے کلمات سے استفادہ کیا ہوا ہے ” ما غزی قوم فی عقر دارھم الا ذلوا“۔ کسی بھی قوم و ملت کے گھروں میں دشمنوں نے ان پر حملہ نہیں کیا مگر یہ کہ وہ ذلیل ہو گئے ۔
 
=== ابن ابی الحدید معتزلی ===
ابن ابی الحدید کہتے ہیں : اس جملہ میں غور و فکر کرو اور دیکھو کہ ابن نباتہ کے پورے خطبہ کے درمیان یہ جملہ کس طرح فریاد کررہا ہے اور اپنی فصاحت و بلاغت کو سننے والوں کے سامنے اعلان کررہا ہے کہ یہ اس خطبہ کے خزانہ کا حصہ نہیں ہے ، خدا کی قسم اسی ایک جملہ نے ابن نباتہ کے خطبہ کو ایسی زینت بخشی ہے جس طرح کسی خطبہ میں قرآن کریم کی ایک آیت پورے خطبہ پر نور افشانی کرتی ہے <ref>شرح نہج البلاغہ ، ابن ابی الحدید ، ج2، ص 84۔</ref>۔
ابن ابی الحدید کہتے ہیں : اس جملہ میں غور و فکر کرو اور دیکھو کہ ابن نباتہ کے پورے خطبہ کے درمیان یہ جملہ کس طرح فریاد کررہا ہے اور اپنی فصاحت و بلاغت کو سننے والوں کے سامنے اعلان کررہا ہے کہ یہ اس خطبہ کے خزانہ کا حصہ نہیں ہے ، خدا کی قسم اسی ایک جملہ نے ابن نباتہ کے خطبہ کو ایسی زینت بخشی ہے جس طرح کسی خطبہ میں قرآن کریم کی ایک آیت پورے خطبہ پر نور افشانی کرتی ہے <ref>شرح نہج البلاغہ ، ابن ابی الحدید ، ج2، ص 84۔</ref>۔


سطر 36: سطر 33:


ان کی فصاحت ،فصحاء اور بلغاء کی فصاحت کی سردار ہے لہذا ان کے کلام کے متعلق کہا گیا ہے : کہ یہ خالق کے کلام سے کم اور مخلوق کے کلام سے زیادہ ہے اور لوگوں نے خطابت کی راہ و رسم اسی کتاب سے سیکھی ہے <ref>شرح نہج البلاغہ ، ابن ابی الحدید ، ج1، ص 24۔</ref>
ان کی فصاحت ،فصحاء اور بلغاء کی فصاحت کی سردار ہے لہذا ان کے کلام کے متعلق کہا گیا ہے : کہ یہ خالق کے کلام سے کم اور مخلوق کے کلام سے زیادہ ہے اور لوگوں نے خطابت کی راہ و رسم اسی کتاب سے سیکھی ہے <ref>شرح نہج البلاغہ ، ابن ابی الحدید ، ج1، ص 24۔</ref>
 
=== جارج جرداق ===
جارج جرداق: لبنان کے مشہور عیسائی مصنف نے اپنی قیمتی کتاب ”الامام علی صوت العدالة الانسانیة“ میں حضرت علی (علیہ السلام) کی شخصیت کے متعلق اس طرح کہا ہے :
جارج جرداق: لبنان کے مشہور عیسائی مصنف نے اپنی قیمتی کتاب ”الامام علی صوت العدالة الانسانیة“ میں حضرت علی (علیہ السلام) کی شخصیت کے متعلق اس طرح کہا ہے :
بلاغت میں آپ کا کلام سب سے بلیغ ہے ، آپ کا کلام ، قرآن کے مقام سے کم ہے جس میں عربی زبان کی تمام خوبصورتیاں جمع ہو گئی ہیں <ref>ترجمہ و تنقید از کتاب الامام علی ندای عدالت انسانیت</ref> ،یہاں تک کہ مولی علی (علیہ السلام) کے متعلق کہاہے : ان کا کلام ، خالق کے کلام سے کم اور مخلوق کے کلام سے زیادہ ہے <ref>الطراز، ج 1، ص 165 ۔ 168۔</ref>۔
بلاغت میں آپ کا کلام سب سے بلیغ ہے ، آپ کا کلام ، قرآن کے مقام سے کم ہے جس میں عربی زبان کی تمام خوبصورتیاں جمع ہو گئی ہیں <ref>ترجمہ و تنقید از کتاب الامام علی ندای عدالت انسانیت</ref> ،یہاں تک کہ مولی علی (علیہ السلام) کے متعلق کہاہے : ان کا کلام ، خالق کے کلام سے کم اور مخلوق کے کلام سے زیادہ ہے <ref>الطراز، ج 1، ص 165 ۔ 168۔</ref>۔
 
=== جاحظ ===
جاحظ جن کا شمار عرب کے بزرگ ادبا اور نوابغ میں ہوتا ہے، انھوں نے اپنی مشہور و معروف کتاب "البیان والتبیین" میں حضرت علی کے کچھ کلمات کو نقل کیا ہے اور آپ کی تعریف و توصیف بیان کی ہے ،جس وقت اپنی کتاب کی پہلی جلد میں مولی کے ایک کلمات قصار(قیمة کل امرء ما یحسنہ انسان کی قیمت وہ ہنر ہے جو اس شخص میں ہے پر پہنچتے ہیں تو کہتے ہیں :  
جاحظ جن کا شمار عرب کے بزرگ ادبا اور نوابغ میں ہوتا ہے، انھوں نے اپنی مشہور و معروف کتاب "البیان والتبیین" میں حضرت علی کے کچھ کلمات کو نقل کیا ہے اور آپ کی تعریف و توصیف بیان کی ہے ،جس وقت اپنی کتاب کی پہلی جلد میں مولی کے ایک کلمات قصار(قیمة کل امرء ما یحسنہ انسان کی قیمت وہ ہنر ہے جو اس شخص میں ہے پر پہنچتے ہیں تو کہتے ہیں :  


اگر اس کتاب میں صرف یہی جملہ ہوتا تو کافی تھا ، بلکہ کفایت کی حد سے زیادہ کہا ہے : کیونکہ بہترین بات یہ ہے کہ آپ کو اس کی کم مقدار ، زیادہ سے بے نیاز کر دے اور اس کا مفہوم ظاہر اور آشکار ہو ،گویا خداوند عالم نے اپنی عظمت و جلالت کا جامہ اور نور و حکمت کا پردہ اس کے اوپر ڈال رکھا ہے جو بولنے والے کی پاک و پاکیزہ نیت، بلندفکر اور بے نظیر تقوی سے سازگار ہے <ref>الطراز، ج 1، ص 165 ۔ 168۔</ref>۔
اگر اس کتاب میں صرف یہی جملہ ہوتا تو کافی تھا ، بلکہ کفایت کی حد سے زیادہ کہا ہے : کیونکہ بہترین بات یہ ہے کہ آپ کو اس کی کم مقدار ، زیادہ سے بے نیاز کر دے اور اس کا مفہوم ظاہر اور آشکار ہو ،گویا خداوند عالم نے اپنی عظمت و جلالت کا جامہ اور نور و حکمت کا پردہ اس کے اوپر ڈال رکھا ہے جو بولنے والے کی پاک و پاکیزہ نیت، بلندفکر اور بے نظیر تقوی سے سازگار ہے <ref>الطراز، ج 1، ص 165 ۔ 168۔</ref>۔
 
=== امیر یحیی علوی ===
کتاب ”الطراز “ کے مصنف (امیر یحیی علوی) نے اپنی کتاب میں جاحظ کا یہ جملہ نقل کیا ہے جس میں کہا ہے : یہ مرد جو فصاحت و بلاغت میں بے مثال ہے، انھوں نے اپنے بیانات میں اس طرح کہا ہے : مولی علی علیہ السلام کے کلام کے علاوہ کبھی بھی میرے کانوںنے خدا اور پیغمبر اکرم کے کلام کے بعد ایسا کلام نہیں سنا جس کا میں نے مقابلہ نہ کیا ہو لیکن مولی علی کے کلام سے مقابلہ کرنے کی مجھ میں کبھی ہمت نہیں ہوئی۔
کتاب ”الطراز “ کے مصنف (امیر یحیی علوی) نے اپنی کتاب میں جاحظ کا یہ جملہ نقل کیا ہے جس میں کہا ہے : یہ مرد جو فصاحت و بلاغت میں بے مثال ہے، انھوں نے اپنے بیانات میں اس طرح کہا ہے : مولی علی علیہ السلام کے کلام کے علاوہ کبھی بھی میرے کانوںنے خدا اور پیغمبر اکرم کے کلام کے بعد ایسا کلام نہیں سنا جس کا میں نے مقابلہ نہ کیا ہو لیکن مولی علی کے کلام سے مقابلہ کرنے کی مجھ میں کبھی ہمت نہیں ہوئی۔


سطر 49: سطر 46:


اس کے بعد مزید کہتے ہیں : جاحظ اپنی اس بات میں انصاف کے ساتھ نظر کرو اوراس کی کوئی دلیل نہیں ہے مگر یہ کہ علی کرمﷲ وجہہ کی بلاغت نے ان کے کانوں کے پردے ہلا دیے ہیں اور اعجاز و فصاحت کی وجہ سے ان کی عقل حیران ہو گئی ہے ، جب جاحظ جیسے آدمی کا یہ حال ہے جن کو بلاغت میں ید بیضا حاصل ہے تو پھر دوسروں کی تکلیف واضح اور روشن ہے <ref>الطراز، ج 1، ص 165 ۔ 168۔</ref>
اس کے بعد مزید کہتے ہیں : جاحظ اپنی اس بات میں انصاف کے ساتھ نظر کرو اوراس کی کوئی دلیل نہیں ہے مگر یہ کہ علی کرمﷲ وجہہ کی بلاغت نے ان کے کانوں کے پردے ہلا دیے ہیں اور اعجاز و فصاحت کی وجہ سے ان کی عقل حیران ہو گئی ہے ، جب جاحظ جیسے آدمی کا یہ حال ہے جن کو بلاغت میں ید بیضا حاصل ہے تو پھر دوسروں کی تکلیف واضح اور روشن ہے <ref>الطراز، ج 1، ص 165 ۔ 168۔</ref>
 
=== محمد غزالی ===
امام محمد غزالی نے اپنی مشہور کتاب ”نظرات فی القرآن“ میں سازجی کی سفارش کو نقل کیا ہے اس کی عین عبارت یہ ہے : ” اذا شئت ان تفوق اقراتک فی العلم والادب صناعة الانشاء فعلیک بحفظ القرآن و نہج البلاغہ“ ۔ اگرتم چاہتے ہو کہ علم ،ادب اور تحریر میں سب سے برتر و بلند ہوجاؤ تو قرآن کریم اور نہج البلاغہ کو حفظ کرنے کی کوشش کرو۔
امام محمد غزالی نے اپنی مشہور کتاب ”نظرات فی القرآن“ میں سازجی کی سفارش کو نقل کیا ہے اس کی عین عبارت یہ ہے : ” اذا شئت ان تفوق اقراتک فی العلم والادب صناعة الانشاء فعلیک بحفظ القرآن و نہج البلاغہ“ ۔ اگرتم چاہتے ہو کہ علم ،ادب اور تحریر میں سب سے برتر و بلند ہوجاؤ تو قرآن کریم اور نہج البلاغہ کو حفظ کرنے کی کوشش کرو۔


یقینا اسی دلیل کی وجہ سے مشہور مفسر شہاب الدین آلوسی نے ( نہج البلاغہ کا تذکرہ کرتے ہوئے) کہا ہے ، اس کتاب کا یہ نام اس لیے ہے کہ یہ ایسے کلمات پر مشتمل ہے جس کے بارے میں انسان تصور کرتا ہے کہ یہ مخلوق کے کلام سے بلند اور خالق کے کلام سے کم ہے ، یہ ایسے کلمات ہیں جو اعجاز سے نزدیک ہیں اور حقیقت ومجاز میں ایجادات اور ابتکار سے کام لیا گیا ہے۔
یقینا اسی دلیل کی وجہ سے مشہور مفسر شہاب الدین آلوسی نے ( نہج البلاغہ کا تذکرہ کرتے ہوئے) کہا ہے ، اس کتاب کا یہ نام اس لیے ہے کہ یہ ایسے کلمات پر مشتمل ہے جس کے بارے میں انسان تصور کرتا ہے کہ یہ مخلوق کے کلام سے بلند اور خالق کے کلام سے کم ہے ، یہ ایسے کلمات ہیں جو اعجاز سے نزدیک ہیں اور حقیقت ومجاز میں ایجادات اور ابتکار سے کام لیا گیا ہے۔
 
== شیخ محمد عبد ==
نہج البلاغہ کے مشہور و معروف شارح شیخ محمد عبد،اہل سنت کے بزرگ اور مشہور عالم ، عرب کے مشہور مصنف نے اپنی کتاب کے مقدمہ میں اس بات کا اعتراف کرنے کے بعد کہ نہج البلاغہ سے ان کی آشنائی اتفاقی طور پر ہوئی ہے، نہج البلاغہ کے متعلق بہت بلند مطالب بیان کیے ہیں جیسے :
نہج البلاغہ کے مشہور و معروف شارح شیخ محمد عبد،اہل سنت کے بزرگ اور مشہور عالم ، عرب کے مشہور مصنف نے اپنی کتاب کے مقدمہ میں اس بات کا اعتراف کرنے کے بعد کہ نہج البلاغہ سے ان کی آشنائی اتفاقی طور پر ہوئی ہے، نہج البلاغہ کے متعلق بہت بلند مطالب بیان کیے ہیں جیسے :


سطر 59: سطر 56:


باطل قدرت کو ہر جگہ شکست دی ہے ، شک و تردیک کو درہم و برہم کر دیا ہے، اوہام کے فتنوں کو خاموش کر دیا ،میں نے دیکھا کہ اس حکومت کا حاکم اور کمانڈر اور اس کا کامیاب علمبردار صرف اور صرف امیرالمومنین علی بن ابی طالب ہیں۔
باطل قدرت کو ہر جگہ شکست دی ہے ، شک و تردیک کو درہم و برہم کر دیا ہے، اوہام کے فتنوں کو خاموش کر دیا ،میں نے دیکھا کہ اس حکومت کا حاکم اور کمانڈر اور اس کا کامیاب علمبردار صرف اور صرف امیرالمومنین علی بن ابی طالب ہیں۔
 
=== سبط بن جوزی ===
سبط بن جوزی جو خود اہل سنت کے ایک خطیب، مورخ اور مفسر ہیں ، نے اپنی کتاب تذکرة الخواص میں ایک چھوٹا سا جملہ تحریر کیا ہے :
سبط بن جوزی جو خود اہل سنت کے ایک خطیب، مورخ اور مفسر ہیں ، نے اپنی کتاب تذکرة الخواص میں ایک چھوٹا سا جملہ تحریر کیا ہے :
” وقد جمع اللہ لہ بین الحلاوة والملاحة والطلاوة والفصاحة لم یسقط منہ کلمة و لا بارت لہ حجة ، اعجزالناطقین و حاز قصب السبق فی السابقین الفاظ یشرق علیھا نور النبوة و یحیر الافھام والالباب“۔
” وقد جمع اللہ لہ بین الحلاوة والملاحة والطلاوة والفصاحة لم یسقط منہ کلمة و لا بارت لہ حجة ، اعجزالناطقین و حاز قصب السبق فی السابقین الفاظ یشرق علیھا نور النبوة و یحیر الافھام والالباب“۔


خداوند عالم نے حلاوت، خوبصورتی اور فصاحت کے امتیازات کو حضرت علی کے وجود میں جمع کر دیا ہے ،کوئی کلمہ ان سے ساقط نہیں ہوا ہے اورکوئی حجت و دلیل ان کے ہاتھ سے نہیں چھوٹی ہے ۔ انھوں نے تمام خطباء کو ناتوان کر دیا ہے گو یا انھوں نے سب پر سبقت حاصل کرلی ہے ،ایسے کلمات جن پر نبوت کا نور چمک رہا ہے ، افکار و عقول ان کلمات سے حیران ہو گئے ہیں.
خداوند عالم نے حلاوت، خوبصورتی اور فصاحت کے امتیازات کو حضرت علی کے وجود میں جمع کر دیا ہے ،کوئی کلمہ ان سے ساقط نہیں ہوا ہے اورکوئی حجت و دلیل ان کے ہاتھ سے نہیں چھوٹی ہے ۔ انھوں نے تمام خطباء کو ناتوان کر دیا ہے گو یا انھوں نے سب پر سبقت حاصل کرلی ہے ،ایسے کلمات جن پر نبوت کا نور چمک رہا ہے ، افکار و عقول ان کلمات سے حیران ہو گئے ہیں.
 
=== شیخ بہائی ===
شیخ بہائی نے اپنے کشکول میں کتاب الجواہر سے ابو عبید کا قول نقل کیا ہے : علی (علیہ السلام) نے نو  جملے کہے ہیں ، عرب کے فصیح اور بلیغ علما ان جیساایک جملہ بھی نہیں لا سکتے ، آپ نے تین جملہ مناجات میں ، تین جملہ علوم میں اور تین جملہ ادب میں بیان فرمائے ہیں
شیخ بہائی نے اپنے کشکول میں کتاب الجواہر سے ابو عبید کا قول نقل کیا ہے : علی (علیہ السلام) نے نو  جملے کہے ہیں ، عرب کے فصیح اور بلیغ علما ان جیساایک جملہ بھی نہیں لا سکتے ، آپ نے تین جملہ مناجات میں ، تین جملہ علوم میں اور تین جملہ ادب میں بیان فرمائے ہیں
پھر ان نو جملوں کی وضاحت کی ہے جن میں سے بعض نہج البلاغہ اور بعض کلمات دوسری کتابوں میں موجود ہیں <ref>کشکول، شیخ بہائی، ج 3، ص 397۔</ref>۔
پھر ان نو جملوں کی وضاحت کی ہے جن میں سے بعض نہج البلاغہ اور بعض کلمات دوسری کتابوں میں موجود ہیں <ref>کشکول، شیخ بہائی، ج 3، ص 397۔</ref>۔
== نہج البلاغہ سے پہلے حضرت علی علیہ السلام کے اقوال کے مختلف مجموعات ==
نہج البلاغہ سے پہلے حضرت علی علیہ السلام کے اقوال کے مختلف مجموعات ترتیب دئے جاچکے تھے جیسے زیدبن وہب الجہنی (م:۱۶ھ)کا ترتیب کردہ ’’خطب امیر المؤمنین علیہ السلام ‘‘ ، اسی طرح الأصبغ بن نباتۃ (م:۱۰۰ ھ کے بعد) نے ایک مجموعہ ترتیب دیا تھا۔ نصر بن مزاحم النقری (م: ۲۰۲ھ) ، اسماعیل بن مہران (م:۵۰۲ھ)، الواقدی(م:۷۰۲ھ) اور مسعدۃ بن صدقۃ نے بھی حضرت علی کے اقوال کے مجموعات ترتیب دئے ہیں۔
الخطیب الراؤندی نے ایک حجازی عالم سے روایت کی ہے کہ انہوں مصر میں حضرت علی کے اقوال کاتقریباً اجزاء میں مجموعہ دیکھا ہے۔ یہ بات آقا بزرگ طہرانی نے بھی بیان کی ہے۔ اس طرح کے مختلف مجموعوں کی تعداد ( ۶۲) بتائی گئی ہے<ref>[https://www.qaumiawaz.com/column/if-you-hates-hazrat-ali-you-are-not-a-muslim ڈاکٹر ظفرالاسلام خان ’حضرت علیؓ سے بغض رکھنے والا مسلمان ہو ہی نہیں سکتا ہے]- شائع شدہ از: 6 جون 2018ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 جنوری 2025ء۔</ref>۔


== سید رضی مؤلف نہج الطلاغہ ==
== سید رضی مؤلف نہج الطلاغہ ==