6,632
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[فائل:امام سجاد2.jpeg|250px|تصغیر|بائیں|متبادل=بقیع قبرستان میں امام باقر کی تدفین|بقیع قبرستان میں امام باقر کی تدفین]] | [[فائل:امام سجاد2.jpeg|250px|تصغیر|بائیں|متبادل=بقیع قبرستان میں امام باقر کی تدفین|بقیع قبرستان میں امام باقر کی تدفین]] | ||
'''محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب جو کہ امام باقر علیہ السلام''' کے نام سے مشہور ہیں (114-57ھ) شیعوں کے پانچویں امام ہیں جو تقریباً 19 سال تک [[شیعہ|شیعوں]] کی امامت کے منصب پر فائز رہے۔ | '''محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب جو کہ امام باقر علیہ السلام''' کے نام سے مشہور ہیں (114-57ھ) شیعوں کے پانچویں امام ہیں جو تقریباً 19 سال تک [[شیعہ|شیعوں]] کی امامت کے منصب پر فائز رہے۔ | ||
امام باقر علیہ السلام کی امامت کا دور اموی حکومت کی کمزوری اور اقتدار پر بنی امیہ کی کشمکش کے ساتھ موافق ہوا۔ امام باقر علیہ السلام نے اس دور میں ایک وسیع علمی تحریک پیدا کی جو اپنے بیٹے [[جعفر بن محمد|امام صادق علیہ السلام]] کی امامت میں اپنے عروج پر پہنچ گئی۔ کہا جاتا ہے کہ آپ نے علم، سنت، عظمت اور فضیلت میں کمال حاصل کیا۔ آپ سے [[فقہ]]، توحید، نبوی کام اور روایت، [[قرآن]]، اخلاق اور آداب میں بہت سی روایات نقل ہوئی ہیں۔ آپ کی امامت کے دور میں مختلف شعبوں بشمول اخلاقیات، فقہ، دینیات، تفسیر وغیرہ میں شیعہ نظریات کی تشکیل کے لیے عظیم اقدامات کیے گئے۔ | |||
امام باقر علیہ السلام کی امامت کا دور اموی حکومت کی کمزوری اور اقتدار پر بنی امیہ کی کشمکش کے ساتھ موافق ہوا۔ امام باقر علیہ السلام نے اس دور میں ایک وسیع علمی تحریک پیدا کی جو اپنے بیٹے امام صادق علیہ السلام کی امامت میں اپنے عروج پر پہنچ گئی۔ کہا جاتا ہے کہ آپ نے علم، سنت، عظمت اور فضیلت میں کمال حاصل کیا۔ آپ سے [[فقہ]]، توحید، نبوی کام اور روایت، [[قرآن]]، اخلاق اور آداب میں بہت سی روایات نقل ہوئی ہیں۔ آپ کی امامت کے دور میں مختلف شعبوں بشمول اخلاقیات، فقہ، دینیات، تفسیر وغیرہ میں شیعہ نظریات کی تشکیل کے لیے عظیم اقدامات کیے گئے۔ | |||
سنی عمائدین نے بھی ان کی علمی اور مذہبی شہرت کی گواہی دی ہے۔ ابن حجر حتمی کہتے ہیں: | سنی عمائدین نے بھی ان کی علمی اور مذہبی شہرت کی گواہی دی ہے۔ ابن حجر حتمی کہتے ہیں: |