Jump to content

"حضرت عیسی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 23: سطر 23:
جیسے جیسے پیدائش کے دن قریب آتے جا رہے تھے، آپؑ کی پریشانی میں بھی اضافہ ہوتا چلا جا رہا تھا۔ جب پیدائش کا وقت قریب آیا، تو آپؑ لوگوں کے خوف سے بیتُ المقدِس سے تقریباً 9 میل دُور جنگل کی جانب ایک پہاڑی’’ کوہِ سراۃ‘‘ کی جانب چلی گئیں۔
جیسے جیسے پیدائش کے دن قریب آتے جا رہے تھے، آپؑ کی پریشانی میں بھی اضافہ ہوتا چلا جا رہا تھا۔ جب پیدائش کا وقت قریب آیا، تو آپؑ لوگوں کے خوف سے بیتُ المقدِس سے تقریباً 9 میل دُور جنگل کی جانب ایک پہاڑی’’ کوہِ سراۃ‘‘ کی جانب چلی گئیں۔


یہی وہ جگہ ہے، جو بعد میں’’ بیت اللحم‘‘ کہلائی۔ جب دردِ زہ شروع ہوا، تو آپؑ ایک کھجور کے درخت سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئیں۔ زچگی کی تکلیف کی شدّت اور دُنیا والوں کے خوف نے آب دیدہ کر دیا<ref>انجیل لوقا، 1: 26 ـ 32.</ref>۔
یہی وہ جگہ ہے، جو بعد میں’’ بیت اللحم‘‘ کہلائی۔ جب دردِ زہ شروع ہوا، تو آپؑ ایک کھجور کے درخت سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئیں۔ زچگی کی تکلیف کی شدّت اور دُنیا والوں کے خوف نے آپ کو آب دیدہ کر دیا<ref>انجیل لوقا، 1: 26 ـ 32.</ref>۔
کہنے لگیں’’کاش! مَیں اس سے پہلے ہی مر گئی ہوتی اور لوگوں کی یاد سے بھی بھولی بسری ہو جاتی۔‘‘
کہنے لگیں’’کاش! مَیں اس سے پہلے ہی مر گئی ہوتی اور لوگوں کی یاد سے بھی بھولی بسری ہو جاتی۔‘‘


علماء فرماتے ہیں کہ اُنہوں نے موت کی آرزو اس لیے کی کہ وہ عزیز و اقارب، خاندان، برادری اور لوگوں کو کس طرح مطمئن کر سکیں گی، جب کہ کوئی اُن کی صداقت کی تصدیق کرنے والا بھی نہیں۔ اُن کی شہرت ایک نیک، پارسا اور زاہدہ کے طور پر تھی۔لہٰذا، اُن کے لیے یہ تصوّر ہی بڑا رُوح فرسا اور تکلیف دہ تھا کہ لوگ اُنہیں بدکار سمجھیں۔
علماء فرماتے ہیں کہ اُنہوں نے موت کی آرزو اس لیے کی کہ وہ عزیز و اقارب، خاندان، برادری اور لوگوں کو کس طرح مطمئن کر سکیں گی، جب کہ کوئی اُن کی صداقت کی تصدیق کرنے والا بھی نہیں۔ اُن کی شہرت ایک نیک، پارسا اور زاہدہ کے طور پر تھی۔ لہٰذا، اُن کے لیے یہ تصوّر ہی بڑا رُوح فرسا اور تکلیف دہ تھا کہ لوگ اُنہیں بدکار سمجھیں۔
== آغوشِ مادر میں کلام ==
== آغوشِ مادر میں کلام ==
ابھی حضرت مریمؑ اَن جانے اندیشوں اور وسوسوں میں گِھری ہوئی تھیں کہ حضرت جبرائیلؑ نے وادی کے نیچے سے آواز دی:’’اے مریمؑ! پریشان نہ ہوں، تمہارے پروردگار نے تمہارے قدموں تلے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے اور ذرا اس کھجور کے درخت کو ہلائو، دیکھو یہ تمہارے سامنے تر و تازہ کھجوریں گرا دے گا۔ اب تم اطمینان کے ساتھ یہ تازہ کھجوریں کھائو، چشمے کا پانی پیو اور بچّے کو دیکھ کر اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرو اور اگر تمہیں کوئی انسان نظر پڑ جائے، تو اشارے سے کہہ دینا کہ’’ مَیں نے روزہ رکھا ہوا ہے، مَیں آج کسی شخص سے بات نہیں کر سکتی۔‘‘
ابھی حضرت مریمؑ اَن جانے اندیشوں اور وسوسوں میں گِھری ہوئی تھیں کہ حضرت جبرائیلؑ نے وادی کے نیچے سے آواز دی:’’اے مریمؑ! پریشان نہ ہوں، تمہارے پروردگار نے تمہارے قدموں تلے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے اور ذرا اس کھجور کے درخت کو ہلاؤ، دیکھو یہ تمہارے سامنے تر و تازہ کھجوریں گرا دے گا۔ اب تم اطمینان کے ساتھ یہ تازہ کھجوریں کھاؤ، چشمے کا پانی پیو اور بچّے کو دیکھ کر اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرو اور اگر تمہیں کسی  انسان کی  نظر پڑ جائے، تو اشارے سے کہہ دینا کہ’’ مَیں نے روزہ رکھا ہوا ہے، مَیں آج کسی شخص سے بات نہیں کر سکتی۔‘‘


اُس وقت کی شریعت میں روزے میں کھانے پینے کے ساتھ بولنا بھی منع تھا۔ حضرت جبرائیلؑ کے اس پیغام سے حضرت مریمؑ کو اطمینان اور تسلّی ہوگئی کہ اب میرا رَبّ مجھے بدنامی اور رُسوائی سے بچا لے گا۔ حضرت ابنِ عباسؓ سے مروی ہے کہ ولادت کے چالیس روز بعد جب طہارت ہو چُکی، تو حضرت مریمؑ اپنے گھر والوں کے پاس واپس آئیں۔
اُس وقت کی شریعت میں روزے میں کھانے پینے کے ساتھ بولنا بھی منع تھا۔ حضرت جبرائیلؑ کے اس پیغام سے حضرت مریمؑ کو اطمینان اور تسلّی ہوگئی کہ اب میرا رَبّ مجھے بدنامی اور رُسوائی سے بچا لے گا۔ حضرت ابنِ عباسؓ سے مروی ہے کہ ولادت کے چالیس روز بعد جب طہارت ہو چُکی، تو حضرت مریمؑ اپنے گھر والوں کے پاس واپس آئیں۔


لوگ نومولود بچّے کو گود میں دیکھ کر حیران رہ گئے اور بدگمان ہو کر بولے’’اے مریمؑ! یہ تو، تُو نے بڑے گناہ کا کام کیا، نہ تو تیرا باپ بُرا آدمی تھا اور نہ تیری ماں بدکار تھی۔‘‘ حضرت مریمؑ نے جبرائیل امینؑ کی ہدایت کے مطابق بچّے کی طرف اشارہ کر دیا۔ روایت میں ہے کہ جب خاندان نے حضرت مریمؑ کو ملامت کرنا شروع کیا، تو اُس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السّلام دُودھ پی رہے تھے۔
لوگ نومولود بچّے کو گود میں دیکھ کر حیران رہ گئے اور بدگمان ہو کر بولے’’اے مریمؑ! یہ تو، تُو نے بڑے گناہ کا کام کیا، نہ تو تیرا باپ بُرا آدمی تھا اور نہ تیری ماں بدکار تھی۔‘‘ حضرت مریمؑ نے جبرائیل امینؑ کی ہدایت کے مطابق بچّے کی طرف اشارہ کیا۔ روایت میں ہے کہ جب خاندان نے حضرت مریمؑ کو ملامت کرنا شروع کیا، تو اُس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السّلام دُودھ پی رہے تھے۔


جب اُنہوں نے لوگوں کی ملامت بَھری باتیں سُنیں، تو دُودھ پینا چھوڑ دیا اور اپنی بائیں کروٹ پر سہارا لے کر اُن کی جانب متوجّہ ہوئے اور انگشتِ شہادت سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا’’انّی عبداللہ‘‘ یعنی’’ مَیں اللہ کا بندہ ہوں‘‘ اور پھر اللہ کی طرف سے نبوّت اور کتاب ملنے کی خبر دی۔
جب اُنہوں نے لوگوں کی ملامت بَھری باتیں سُنیں، تو دُودھ پینا چھوڑ دیا اور اپنی بائیں کروٹ پر سہارا لے کر اُن کی جانب متوجّہ ہوئے اور انگشتِ شہادت سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا’’انّی عبداللہ‘‘ یعنی’’ مَیں اللہ کا بندہ ہوں‘‘ اور پھر اللہ کی طرف سے نبوّت اور کتاب ملنے کی خبر دی۔
سطر 39: سطر 39:
== حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش کا مقام ==
== حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش کا مقام ==
جودیہ کے پہاڑوں میں واقع’’ بیتُ اللحم‘‘ فلسطین کا ایک بہت بڑا گاؤں ہے، جو سطحِ سمندر سے 800 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ بیتُ اللحم کے جنوب میں چند میل کی مسافت پر کوہِ سراۃ (کوہِ ساعیر) کے دامن میں وہ تاریخی مقام ہے، جہاں حضرت عیسیٰ علیہ السّلام پیدا ہوئے ۔
جودیہ کے پہاڑوں میں واقع’’ بیتُ اللحم‘‘ فلسطین کا ایک بہت بڑا گاؤں ہے، جو سطحِ سمندر سے 800 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ بیتُ اللحم کے جنوب میں چند میل کی مسافت پر کوہِ سراۃ (کوہِ ساعیر) کے دامن میں وہ تاریخی مقام ہے، جہاں حضرت عیسیٰ علیہ السّلام پیدا ہوئے ۔
اس غار سے متصل کونے میں ایک پتھر نصب ہے، جس میں ایک گول سوراخ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس جگہ کھجور کا وہ درخت تھا، جس کے متعلق قرآنِ مجید میں ذکر ہے کہ’’ اے مریمؑ! اسے ہلائو، تو کھجوریں گریں گی‘‘ <ref>نشاناتِ ارضِ قرآن ص 211</ref>۔
اس غار سے متصل کونے میں ایک پتھر نصب ہے، جس میں ایک گول سوراخ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس جگہ کھجور کا وہ درخت تھا، جس کے متعلق قرآنِ مجید میں ذکر ہے کہ’’ اے مریمؑ! اسے ہلاؤ، تو کھجوریں گریں گی‘‘ <ref>نشاناتِ ارضِ قرآن ص 211</ref>۔
== حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کی والدہ ==  
== حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کی والدہ ==  
حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کی والدہ گرامی صدیقہ، طاہرہ اور برگزیدہ خاتوں تھیں۔ قرآن مجید میں ایک سورہ سورہ مریم کے  نام سے ہے اور حضرت مریم (س) کو خدا کی نشانی، مثال اورماڈل کے طورپرذکرکیا گیا ہے۔ وہ ابتدا میں معبد میں خادمہ کی حیثیت سے تھیں۔ بعد میں الہی فرشتے کے ذریعے صاحب اولاد ہوئیں۔ انکے بیٹے حضرت عیسی علیہ السلام نے گہوارے میں ہی خود کو متعارف کروایا اور فرمایا:
حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کی والدہ گرامی صدیقہ، طاہرہ اور برگزیدہ خاتوں تھیں۔ قرآن مجید میں ایک سورہ سورہ مریم کے  نام سے ہے اور حضرت مریم (س) کو خدا کی نشانی، مثال اورماڈل کے طورپرذکرکیا گیا ہے۔ وہ ابتدا میں معبد میں خادمہ کی حیثیت سے خدمت کرتی  تھیں۔ بعد میں الہی فرشتے کے ذریعے صاحب اولاد ہوئیں۔ انکے بیٹے حضرت عیسی علیہ السلام نے گہوارے میں ہی خود کو متعارف کروایا اور فرمایا:


﴿قَالَ إِنىّ‏ِ عَبْدُ اللَّهِ آتاَنىِ‏َ الْكِتَابَ وَ جَعَلَنىِ نَبِيًّا وَ جَعَلَنىِ مُبَارَكا أَيْنَ مَا كُنت﴾۔<ref>سورہ مریم، آیہ 30</ref>۔  
﴿قَالَ إِنىّ‏ِ عَبْدُ اللَّهِ آتاَنىِ‏َ الْكِتَابَ وَ جَعَلَنىِ نَبِيًّا وَ جَعَلَنىِ مُبَارَكا أَيْنَ مَا كُنت﴾۔<ref>سورہ مریم، آیہ 30</ref>۔  
سطر 60: سطر 60:
﴿ وَ لَمْ يجَْعَلْنىِ جَبَّارًا شَقِيًّا﴾۔ <ref>سورہ مریم، آیہ 32</ref>۔
﴿ وَ لَمْ يجَْعَلْنىِ جَبَّارًا شَقِيًّا﴾۔ <ref>سورہ مریم، آیہ 32</ref>۔


قرآن کریم میں دو ایسے انبیاء ہیں جن پر خدا نے تین سلام بھیجے ہیں، ولادت کے موقع پر، وفات کے موقع پر اور قیامت کے دن مبعوث ہوتے وقت۔ ان میں سے ایک حضرت یحیی علیہ السلام ہیں جو بنی اسرائیل کے ایک حکمران کی ہوس رانی کے نتیجے میں شہید ہو گئے اور [[حسین بن علی|سید الشھداء حضرت امام حسین علیہ السلام]] نے اپنے قیام کے وقت انکا ذکر کیا تھا۔ دوسرے نبی حضرت عیسی علیہ السلام ہیں جو باپ کے بغیر پیدا ہوئے اور خدا کی نشانیوں میں سے قرار پائے۔
قرآن کریم میں دو ایسے انبیاء ہیں جن پر خدا نے تین سلام بھیجے ہیں، ولادت کے موقع پر، وفات کے موقع پر اور قیامت کے دن مبعوث ہوتے وقت۔ ان میں سے ایک حضرت یحیی علیہ السلام ہیں جو بنی اسرائیل کے ایک حکمران کی ہوس رانی کے نتیجے میں شہید کئے گئے اور [[حسین بن علی|سید الشھداء حضرت امام حسین علیہ السلام]] نے اپنے قیام کے وقت انکا ذکر کیا تھا۔ دوسرے نبی حضرت عیسی علیہ السلام ہیں جو باپ کے بغیر پیدا ہوئے اور خدا کی نشانیوں میں سے قرار پائے۔




637

ترامیم