Jump to content

"فاطمه کلابیه" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 152: سطر 152:
تاریخ لکھنے والوں نے ان کی تاریخ وفات مختلف بتائی ہے، اس طرح کہ ان میں سے بعض نے ان کی تاریخ وفات کو سال 70 ہجری بیان کیا ہے اور بعض دوسرے مورخین نے ان کی تاریخ وفات کو 13 جمادی الثانی سال 64 ہجری بتایا ہے اور دوسرا نظریہ زیادہ مشہور ہے۔
تاریخ لکھنے والوں نے ان کی تاریخ وفات مختلف بتائی ہے، اس طرح کہ ان میں سے بعض نے ان کی تاریخ وفات کو سال 70 ہجری بیان کیا ہے اور بعض دوسرے مورخین نے ان کی تاریخ وفات کو 13 جمادی الثانی سال 64 ہجری بتایا ہے اور دوسرا نظریہ زیادہ مشہور ہے۔


ام البنین (س) کی مہر و محبت سے چھلکتی زندگی آخری لمحات میں تھی، ام البنین (س) کی زندگی کی آخری رات تھی۔ خادمہ فضہ نے اس مودّب خاتون سے مخاطب ہو کر درخواست کی کہ ان آخری لمحات میں اسے ایک بہترین جملہ سکھائے۔ ام البنین (س) نے ایک تبسم کی حالت میں فرمایا:" السلام علیک یا ابا عبداللہ الحسین" اس کے فوراً بعد، فضہ نے ام البنین (س) کو احتضار کی حالت میں پایا اور دوڑ کے علی (ع) اور حسین (ع) کی اولاد کو بلایا۔ تھوڑی ہی دیر بعد اماں! اماں! کی آواز مدینہ میں گونج اٹھی۔
ام البنین (س) کی مہر و محبت سے چھلکتی زندگی آخری لمحات میں تھی، ام البنین (س) کی زندگی کی آخری رات تھی۔ خادمہ فضہ نے اس مودّب خاتون سے مخاطب ہو کر درخواست کی کہ ان آخری لمحات میں اسے ایک بہترین جملہ سکھائے۔ ام البنین (س) نے ایک تبسم کی حالت میں فرمایا:" السلام علیک یا ابا عبداللہ الحسین" اس کے فوراً بعد، فضہ نے ام البنین (س) کو احتضار کی حالت میں پایا اور دوڑ کے علی (ع) اور حسین (ع) کی اولاد کو بلایا۔ تھوڑی ہی دیر بعد اماں! اماں! کی آواز مدینہ میں گونج اٹھی <ref>آقاجانی قناد، علی مادر فضیلت ها: زندگینامه ام البنین علیهاالسلام</ref>۔


حضرت فاطمہ زہراء (س) کے بیٹے اور نواسے ام البنین (س) کو ماں کہہ کر پکارتے تھے اور یہ خاتون انھیں منع نہیں کرتی تھیں، شاید اب اس میں یہ کہنے کی طاقت باقی نہ رہی تھی کہ: "میں فاطمہ (س) کی کنیز ہوں۔"
حضرت فاطمہ زہراء (س) کے بیٹے اور نواسے ام البنین (س) کو ماں کہہ کر پکارتے تھے اور یہ خاتون انھیں منع نہیں کرتی تھیں، شاید اب اس میں یہ کہنے کی طاقت باقی نہ رہی تھی کہ: "میں فاطمہ (س) کی کنیز ہوں۔"