4,464
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{خانہ معلومات ائمہ | |||
| عنوان = | |||
| تصویر = | |||
| تصویر کی وضاحت = | |||
| نام = حضرت ام البنین علیہا السلام | |||
| تاریخ ولادت = 5 ہجری قمری | |||
| جائے ولادت = مدینہ | |||
| شهادت = 64 جمادی الثانی | |||
| القاب = {{افقی باکس کی فہرست |ام البنین }} | |||
| کنیت = {{افقی باکس کی فہرست |ابوالحسن، ابوالسبطین، ابوتراب، ابوالائمه}} | |||
|والد ماجد = ابوالمجْل حزام بن خالد یا حرام بن خالد | |||
|والدہ ماجدہ = لیلی یا ثمامہ بنت سہیل بن عامر بن مالک | |||
|ہمسر = {{افقی باکس کی فہرست |[[علی ابن ابی طالب|حضرت علی ابن ابی طالب]]|}} | |||
|اولاد = {{افقی باکس کی فہرست |عباس بن علی| جعفر بن علی| عثمان بن علی|عبد الله بن علی}} | |||
|امامت کی مدت = | |||
|عمر = 49 | |||
|مدفن = مدینہ جنت البقیع | |||
}} | |||
'''حضرت ام البنین علیہا السلام''' فاطمہ بنت حزام بن خالد بن جعفر بن ربيعہ بن الوحيد بن عامر بن كعب بن كلاب حضرت علی کی زوجہ جو حضرت فاطمہ الزہرا علیہا السلام کی شہادت کے بعد آپ کے نکاح میں آئیں۔ ان کے چار فرزند عباس بن علی، جعفر بن علی، عثمان بن علی، عبد الله بن علی تھے جن میں حضرت عباس [[حسین بن علی |لشکرِ حسینی]] کے علمدار تھے اور سبھی واقعۂ کربلا میں 10 محرم 61ھ کو شہید ہوئے۔ حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا اخلاق، شجاعت اور ایثار میں اپنی مثال آپ تھیں جنہوں نے اپنے بیٹوں کو امام حسین علیہ السلام پر قربان کردیا۔ | '''حضرت ام البنین علیہا السلام''' فاطمہ بنت حزام بن خالد بن جعفر بن ربيعہ بن الوحيد بن عامر بن كعب بن كلاب حضرت علی کی زوجہ جو حضرت فاطمہ الزہرا علیہا السلام کی شہادت کے بعد آپ کے نکاح میں آئیں۔ ان کے چار فرزند عباس بن علی، جعفر بن علی، عثمان بن علی، عبد الله بن علی تھے جن میں حضرت عباس [[حسین بن علی |لشکرِ حسینی]] کے علمدار تھے اور سبھی واقعۂ کربلا میں 10 محرم 61ھ کو شہید ہوئے۔ حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا اخلاق، شجاعت اور ایثار میں اپنی مثال آپ تھیں جنہوں نے اپنے بیٹوں کو امام حسین علیہ السلام پر قربان کردیا۔ | ||
آپ [[اسلامی تاریخ|تاریخ اسلام]] کی نمایاں اور قابلِ احترام خواتین میں سے ہیں، جن کا کردار سانحۂ کربلا میں نہایت مؤثر رہا۔ اگرچہ وہ کربلا کے میدان میں موجود نہ تھیں، لیکن ان کے چار بیٹوں کی قربانی، ادب، شجاعت اور وفاداری نے ان کا نام ہمیشہ کے لیے تاریخ میں زندہ کر دیا۔ ان صفات کا مظاہرہ ان کی بہترین تربیت کا ثبوت ہے جو ان کی والدہ، حضرت ام البنین، کی شخصیت سے جھلکتی ہے۔ اسی وجہ سے حضرت ام البنین علیہا السلام [[مسلمان |مسلمان خواتین]] کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ حضرت ام البنین (ع) کے فضائل اور خوبیوں کا ذکر ہمیشہ ان کے فرزند حضرت عباس علیہ السلام کے نام کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ حضرت عباس علیہ السلام جو کربلا کے علمدار تھے اور جن کے مقام پر روزِ قیامت شہداء رشک کریں گے، اپنی شجاعت، ادب اور وفاداری میں اپنے والد [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی علیہ السلام]] اور والدہ حضرت ام البنین علیہا السلام کے وارث تھے۔ | آپ [[اسلامی تاریخ|تاریخ اسلام]] کی نمایاں اور قابلِ احترام خواتین میں سے ہیں، جن کا کردار سانحۂ کربلا میں نہایت مؤثر رہا۔ اگرچہ وہ کربلا کے میدان میں موجود نہ تھیں، لیکن ان کے چار بیٹوں کی قربانی، ادب، شجاعت اور وفاداری نے ان کا نام ہمیشہ کے لیے تاریخ میں زندہ کر دیا۔ ان صفات کا مظاہرہ ان کی بہترین تربیت کا ثبوت ہے جو ان کی والدہ، حضرت ام البنین، کی شخصیت سے جھلکتی ہے۔ اسی وجہ سے حضرت ام البنین علیہا السلام [[مسلمان |مسلمان خواتین]] کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ حضرت ام البنین (ع) کے فضائل اور خوبیوں کا ذکر ہمیشہ ان کے فرزند حضرت عباس علیہ السلام کے نام کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ حضرت عباس علیہ السلام جو کربلا کے علمدار تھے اور جن کے مقام پر روزِ قیامت شہداء رشک کریں گے، اپنی شجاعت، ادب اور وفاداری میں اپنے والد [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی علیہ السلام]] اور والدہ حضرت ام البنین علیہا السلام کے وارث تھے۔ |