Jump to content

"ابراہیم عقیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

4,871 بائٹ کا اضافہ ،  اتوار بوقت 23:09
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 32: سطر 32:


شہید ابراہیم عقیل نے خطے کی مقاومتی تنظیموں حزب اللہ اور حماس کے درمیان روابط برقرار کرنے کے لئے بنیادی کردار ادا کیا جس کی وجہ سے صہیونی حکومت اور سامراجی طاقتوں کے خلاف مقاومت میں اہم پیشرفت ہوئی<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1926801/%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%DB%81%DB%8C%D8%AF-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%D8%A7%D8%B9%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D9%85%D8%A7%D9%86%DA%88%D8%B1-%D8%A7%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81%DB%8C%D9%85-%D8%B9%D9%82%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D9%88%D9%86-%D8%AA%DA%BE%D8%A7 صہیونی حملے میں شہید ہونے والے اعلی کمانڈر ابراہیم عقیل کون تھے؟]-شائع شدہ از: 21 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 ستمبر 2024ء۔</ref>۔
شہید ابراہیم عقیل نے خطے کی مقاومتی تنظیموں حزب اللہ اور حماس کے درمیان روابط برقرار کرنے کے لئے بنیادی کردار ادا کیا جس کی وجہ سے صہیونی حکومت اور سامراجی طاقتوں کے خلاف مقاومت میں اہم پیشرفت ہوئی<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1926801/%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%DB%81%DB%8C%D8%AF-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%D8%A7%D8%B9%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D9%85%D8%A7%D9%86%DA%88%D8%B1-%D8%A7%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81%DB%8C%D9%85-%D8%B9%D9%82%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D9%88%D9%86-%D8%AA%DA%BE%D8%A7 صہیونی حملے میں شہید ہونے والے اعلی کمانڈر ابراہیم عقیل کون تھے؟]-شائع شدہ از: 21 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 ستمبر 2024ء۔</ref>۔
 
== عسکری سرگرمیاں ==
حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ اب ایک نئی سمت میں بڑھ چکی ہے جہاں تشدد کا مرکز [[غزہ]] سے لبنان منتقل ہو گیا ہے۔حزب اللہ نے اپنے اہم اور سینئر کمانڈر اور الرضوان فورس کے سربراہ ابراہیم عقیل عُرف باسم الحاج عبدالقادر کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملے میں الرضوان فورس کے متعدد دیگر کمانڈر بھی مارے گئے ہیں۔
حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ اب ایک نئی سمت میں بڑھ چکی ہے جہاں تشدد کا مرکز [[غزہ]] سے لبنان منتقل ہو گیا ہے۔حزب اللہ نے اپنے اہم اور سینئر کمانڈر اور الرضوان فورس کے سربراہ ابراہیم عقیل عُرف باسم الحاج عبدالقادر کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملے میں الرضوان فورس کے متعدد دیگر کمانڈر بھی مارے گئے ہیں۔
العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی "ایف 35" لڑاکا طیارے نے بیروت کے جنوبی مضافات میں حملہ کیا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق عقیل کے ہمراہ حزب اللہ کے تقریبا 10 سینئر لیڈر ہلاک ہوئے۔
العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی "ایف 35" لڑاکا طیارے نے بیروت کے جنوبی مضافات میں حملہ کیا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق عقیل کے ہمراہ حزب اللہ کے تقریبا 10 سینئر لیڈر ہلاک ہوئے۔
سطر 39: سطر 39:


اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ابراہیم عقیل اور رضوان فورس کے رہنما ایک زیر زمین سرنگ میں تھے جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے رپورٹ کیا کہ وہ اسرائیل سے منسوب ریڈیو کمیونیکیشن ڈیوائس کے دھماکوں میں مارے گئے۔بدھ کے روز حزب اللہ کے مقتولین میں " رضوان فورس" کا فیلڈ کمانڈر علی جعفر معتوق اور جماعت کے پانچ ارکان بھی شامل تھے۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ابراہیم عقیل اور رضوان فورس کے رہنما ایک زیر زمین سرنگ میں تھے جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے رپورٹ کیا کہ وہ اسرائیل سے منسوب ریڈیو کمیونیکیشن ڈیوائس کے دھماکوں میں مارے گئے۔بدھ کے روز حزب اللہ کے مقتولین میں " رضوان فورس" کا فیلڈ کمانڈر علی جعفر معتوق اور جماعت کے پانچ ارکان بھی شامل تھے۔
سر پر7 ملین ڈالر  انعام والا ابراہیم عقیل کون تھا؟


امریکی محکمہ خارجہ نے حزب اللہ کے ممتاز رہنما ابراہیم عقیل کی شناخت، اس کے ٹھکانے، یا اس کی گرفتاری تک پہنچانے والی معلومات فراہم کرے گا۔ 7 ملین ڈالر کے انعام کی پیشکش کی تھی۔ 1980 کی دہائی میں عقیل اسلامک جہاد موومنٹ کا ایک اہم رکن تھا۔ حزب اللہ کے دہشت گرد سیل جس نے اپریل 1983 میں بیروت میں امریکی سفارت خانے پر بم حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ نے حزب اللہ کے ممتاز رہنما ابراہیم عقیل کی شناخت، اس کے ٹھکانے، یا اس کی گرفتاری تک پہنچانے والی معلومات فراہم کرے گا۔ 7 ملین ڈالر کے انعام کی پیشکش کی تھی۔ 1980 کی دہائی میں عقیل اسلامک جہاد موومنٹ کا ایک اہم رکن تھا۔ حزب اللہ کے دہشت گرد سیل جس نے اپریل 1983 میں بیروت میں امریکی سفارت خانے پر بم حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
سطر 52: سطر 51:
ابراہیم عقیل کی شخصیت میں ابہام اور رازداری کی خصوصیت تھی کیونکہ وہ میڈیا کی روشنی سے ہٹ کر پردے کے پیچھے کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔  
ابراہیم عقیل کی شخصیت میں ابہام اور رازداری کی خصوصیت تھی کیونکہ وہ میڈیا کی روشنی سے ہٹ کر پردے کے پیچھے کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔  
امریکی محکمہ خارجہ نے 8 اکتوبر 1997 کو امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کے سیکشن 219 کے تحت حزب اللہ کو ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے 8 اکتوبر 1997 کو امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کے سیکشن 219 کے تحت حزب اللہ کو ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا تھا۔
حکمہ خزانہ نے 31 اکتوبر 2001 کو حزب اللہ کو خصوصی طور پر نامزد بین الاقوامی دہشت گرد کے طور پر نامزد کیا تھا<ref>[https://publicnews.com/21-Sep-2024/49716 اسرائیلی فوج کا حملہ، رضوان فورس چیف ابراہیم عقیل سمیت سب کمانڈرزشہید]- شائع شدہ از: 21 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
حکمہ خزانہ نے 31 اکتوبر 2001 کو حزب اللہ کو خصوصی طور پر نامزد بین الاقوامی دہشت گرد کے طور پر نامزد کیا تھا<ref>[https://publicnews.com/21-Sep-2024/49716 اسرائیلی فوج کا حملہ، رضوان فورس چیف ابراہیم عقیل سمیت سب کمانڈرزشہید]- شائع شدہ از: 21 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
== رہبر معظم انقلاب کے بیانات تاریخی تھے/ مزاحمت تمام چیلینجز کے لئے تیار ہے ==
لبنانی تجزیہ نگار اور حزب اللہ کے کمانڈر شہید ابراہیم عقیل کی بیٹی نے جمعے کے روز [[سید علی خامنہ ای|رہبر معظم انقلاب]] کے حالیہ خطبے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے [[فلسطین]] کی حمایت کے لیے میدانوں میں اتحاد پر زور دیا۔
 
مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک«ورده سعد» : لبنانی تجزیہ نگار اور حزب اللہ کے کمانڈر شہید حاج ابراہیم عقیل کی بیٹی زینب عقیل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ [[مقاومتی بلاک|مزاحمت]] کے پاس بہت سے منصوبے اور پروگرام ہیں جنہیں وہ زمینی کارروائیوں کے لیے استعمال کر سکتی ہے، حال ہی میں شائع ہونے والی خبروں نے دلوں کو خوش کر دیا ہے، حالانکہ ابھی تک دشمن کے محاذ پر لڑائیاں جاری ہیں اور وہ لبنان میں آسانی سے داخل نہیں ہو سکتا۔
 
 
رہبر معظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ [[سید حسن نصر اللہ]] جیسی شخصیت کی شہادت فلسطین کے لیے ایک تاریخی واقعہ ہے کیونکہ معاصر تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ملت اسلامیہ کا ایک دوسرے کے ساتھ آج جیسا میدانی اتحاد قائم ہوا ہو اور اس کا خون اس راستے میں بہا ہو اور عرب اور مسلم ممالک کے درمیان مصنوعی سرحدوں کو توڑتے ہوئے اسلامی امت کے بنیادی مقصد کی اس طرح حمایت کی گئی ہو۔
 
دنیا صرف اپنے مفادات کو دیکھتی ہے۔ انسانیت کے آغاز سے لے کر اب تک خونریزی اور فساد برپا کرنے والے ایسے رہے ہیں اور ان کی تعداد ہمیشہ ان لوگوں سے زیادہ رہی ہے جو محض عادلانہ نظریات رکھتے تھے۔ اسی لیے انبیاء اور اولیاء کرام کو حجت تمام کرنے کے لیے مبعوث کیا گیا اور جس وقت زمین پر فساد پھیل رہا تھا، وہ لوگوں کو صحیح راستہ دکھانے کے لیے تشریف لائے۔ لیکن موجودہ عالمی نظام میں مہذب ہونے کے دعویدار منافقین نے تسلط جمایا ہے اور انسانی حقوق اور اقدار کے نقاب چہروں پر چڑھائے ہوئے ہیں، اور امن و صلح کے بہانے نسل کشی کرتے ہیں، دراصل ان کے شیطانی مفادات ہیں۔
== مزاحمتی محاذ کی میدانی جنگ ==
میدانی جنگ کی خبروں نے ہمارے عوام کے دل خوش کر دیے ہیں۔ دشمن زمینی راستے سے لبنان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے لیکن مزاحمت اس کے خلاف کھڑی ہے اور لبنان میں داخل ہونے سے پہلے سرحدوں پر دشمن کے تمام امکانات کو تباہ کر دیتی ہے۔ جنگ اب بھی دشمن کے محاذ پر لڑی جا رہی ہے اور وہ لبنان میں آسانی سے داخل نہیں ہو سکیں گے۔ کیونکہ مزاحمت کے پاس بہت سے کامیاب منصوبے ہیں جنہیں وہ زمینی جارحیت سے نمٹنے کے لیے استعمال کر سکتی ہے اور اس نے خود کو تمام حالات کے لیے تیار کر لیا ہے۔
 
حزب اللہ بھی مقبوضہ الجلیل پر زمینی حملے کے لیے تیاری کر رہی ہے اور اس سلسلے میں شہید کمانڈروں کے بنائے ہوئے تمام منصوبوں کو میدان عمل میں لایا جائے گا۔ البتہ اہم نکتہ یہ ہے کہ مجاہدین کا خون اپنے شہید کمانڈروں کا بدلہ لینے کے لئے جوش کھا رہا ہے اور وہ میدان میں کود پڑے ہیں<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1927211/%D8%B1%DB%81%D8%A8%D8%B1-%D9%85%D8%B9%D8%B8%D9%85-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%DB%8C%D8%A7%D9%86%D8%A7%D8%AA-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE%DB%8C-%D8%AA%DA%BE%DB%92-%D9%85%D8%B2%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AA-%D8%AA%D9%85%D8%A7%D9%85-%DA%86%DB%8C%D9%84%DB%8C%D9%86%D8%AC%D8%B2-%DA%A9%DB%92 رہبر معظم انقلاب کے بیانات تاریخی تھے/ مزاحمت تمام چیلینجز کے لئے تیار ہے]- شائع شدہ از:5 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء۔</ref>۔