Jump to content

"گلزار نعیمی" کے نسخوں کے درمیان فرق

9,572 بائٹ کا اضافہ ،  اتوار بوقت 15:59
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 56: سطر 56:
چلیں مجھ جیسے کو تو آپ مجرم بنا کرسزا دے دیں گے لیکن یہ فرمائیں کہ امام مالک،امام احمد بن حنبل امام بخاری ونسائی کے مزارات پر بھی کوڑے برسائیں گے؟۔امام شافعی کو بھی دائرہ اسلام سے خارج کریں گے۔؟؟ سنو اور غور سے سنو !تمہارے اس ایکٹ کی حیثیت اتنی بھی نہیں ہے جتنی کسی پرندے کے پر کی ہوتی ہے جسے ہوائیں الٹ پلٹ کرتی رہتی ہیں۔جس فاطمہ ؑ کو رحمت للعالمین ارشاد فرمائیں "فاطمہ ؑمیرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں”اور جس آل نبی پر فرشتے درود سلام بھیجتے ہوں تم کون ہوتے ہو ان پر درود سلام کے راستے بند کرنے والے۔
چلیں مجھ جیسے کو تو آپ مجرم بنا کرسزا دے دیں گے لیکن یہ فرمائیں کہ امام مالک،امام احمد بن حنبل امام بخاری ونسائی کے مزارات پر بھی کوڑے برسائیں گے؟۔امام شافعی کو بھی دائرہ اسلام سے خارج کریں گے۔؟؟ سنو اور غور سے سنو !تمہارے اس ایکٹ کی حیثیت اتنی بھی نہیں ہے جتنی کسی پرندے کے پر کی ہوتی ہے جسے ہوائیں الٹ پلٹ کرتی رہتی ہیں۔جس فاطمہ ؑ کو رحمت للعالمین ارشاد فرمائیں "فاطمہ ؑمیرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں”اور جس آل نبی پر فرشتے درود سلام بھیجتے ہوں تم کون ہوتے ہو ان پر درود سلام کے راستے بند کرنے والے۔
غارت ہوں وہ لوگ جو رسول اور آل رسول پر درود وسلام بھیجنے کو قانونا جرم قرار دیں اور غارت ہوں وہ بد بخت جن کے اصحاب رسول پر سب و شتم کی بنا پر آل رسول پر درود وسلام بھیجنے پر پابندی کی راہ ہموار ہو<ref>[https://shiite.news/ur/?p=584762 اہل سنت اور تحفظ بنیاد اسلام بل ]- شائع شدہ از: 27 جولائی 2020ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء</ref>۔
غارت ہوں وہ لوگ جو رسول اور آل رسول پر درود وسلام بھیجنے کو قانونا جرم قرار دیں اور غارت ہوں وہ بد بخت جن کے اصحاب رسول پر سب و شتم کی بنا پر آل رسول پر درود وسلام بھیجنے پر پابندی کی راہ ہموار ہو<ref>[https://shiite.news/ur/?p=584762 اہل سنت اور تحفظ بنیاد اسلام بل ]- شائع شدہ از: 27 جولائی 2020ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء</ref>۔
== پاکستان کو اچھی قیادت مل گئی تو یہ دنیا کا بہترین ملک بن جائیگا ==
اہل سنت کی آبادی 10 کروڑ ہے، لیکن دوسرے مسالک کیطرح سیاسی تشخص نہیں رکھتے۔
جامعہ نعیمیہ اسلام آباد کے سربراہ اور پاکستان میں بین المسالک ہم آہنگی کیلئے کوششوں میں مصروف علامہ مفتی گلزار احمد نعیمی کا اسلام ٹائمز کیساتھ گفتگو میں کہنا تھا کہ اصل المیہ یہ ہے کہ "داعش" استعمار کے پروردہ ہیں، انکا مقابلہ کرنے والا کوئی نہیں عالم عرب میں۔ وہ من گھڑت نظریات کے حامل ہیں، مسلمانوں کیخلاف لڑ رہے ہیں، پاکستان میں طالبان کی طرح عرب ممالک میں بھی [[شیعہ]] سنی تفریق کو ہوا دینے کیلئے داعش اہل تشیع اور اسلامی مقدسات کیخلاف جنگ کر رہے ہیں۔
پاکستان میں یہ کیا گیا کہ مسالک کے درمیان مسلح حملے کروائے گئے، تاکہ دنیا کو یہ محسوس ہو کہ پاکستان مسلکی فسادات کا گڑھ ہے، استعماری قوتیں یہی کھیل [[عراق]] اور [[شام]] میں جاری رکھنا چاہتی ہیں۔
مفتی گلزار احمد نعیمی، جامعہ نعیمیہ اسلام آباد کے موسس اور مہتمم ہیں۔ پاکستان میں مسالک اور [[اسلامی فرقے|اسلامی فرقوں]] کے درمیان ہم آہنگی کے لیے ہونے والی کوششوں میں پیش پیش رہتے ہیں۔
=== موجودہ ملکی صورتحال میں ہماری قومی ترجیحات کیا ہونی چاہیں۔؟ ===
مفتی گلزار احمد نعیمی: سب سے پہلے آپ کا شکریہ۔ سوال اہم ہے۔ ہماری سب سے بڑی ترجیح دین ہونا چاہیے اور ہمارا وطن۔ اور اس پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے کہ پاکستان میں امن، سکون اور پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔ یہ ہمارا اسلامی فریضہ ہے کہ ہم اپنے وطن کی حفاظت کریں۔
=== پاکستان مذہب کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا ===
مفتی گلزار احمد نعیمی: المیہ یہ ہے کہ پاکستان کسی معاشی نعرے کی بنیاد پہ نہیں بلکہ مذہب کی بنیاد پہ معرض وجود میں آیا تھا، لیکن بدقسمتی سے اسلام اور پاکستان الگ الگ نظر آتے ہیں، ایسا ملک جس کی بنیاد میں لا الہ الا اللہ ہے، وہاں اسلام کا نظام نہیں ہے، اسلام کا سماجی انصاف کا عادلانہ سسٹم رائج نہیں ہے۔ اسی طرح معاشی اور سیاسی انصاف بھی میسر نہیں، جسکی وجہ سے ہر ملکی ادارہ ناگفتہ بہ صورتحال کا شکار ہے۔
ملکی مسائل کی بڑی وجہ یہ کہ ہمارے حکمران دینی پس منظر کے حامل نہیں اور نہ ہی عصری تقاضوں کے مطابق تعلیم یافتہ ہیں۔ ہمارے ملک میں صاف ستھری اور اہل قیادت کو سامنے ہی نہیں آنے دیا جاتا، جسکی وجہ سے ملکی مشکلات گھمبیر تر ہوتی جاتی ہیں۔ جب بھی پاکستان کو اچھی قیادت مل گئی ہمارا ملک دنیا کا بہترین ملک بن جائے گا، بالخصوص عالم اسلام میں ایک نمایاں مقام کا حامل ملک ٹھہرے گا۔ سب سے بڑی مشکل اچھی قیادت کا فقدان ہے، حقیقی قیادت کی بجائے، لٹیرے، چور، ڈاکو اور مفاد پرست لوگ اقتدار پر قابض ہیں۔ اس سے بڑا المیہ یہ ہے کہ یہ لوگ باریاں بدل بدل کر حکمران بن جاتے ہیں، انہیں نہ عوام کا خیال ہے نہ ملک کا اور نہ ہی دین متین کا۔
=== ملکی سیاست میں علماء اور مشائخ کا کردار ===
تاریخ کی روشنی میں دیکھیں تو قیام پاکستان میں صرف اور صرف اہلسنت علماء اور مشائخ، پیر جماعت علی شاہ، پیر آف مانکی شریف، پیر علامہ عبدالعلی میرٹھی جیسے بزرگوں کو [[ محمد علی  جناح|قائد اعظم محمد علی رحمة اللہ علیہ]] کے ساتھ دیکھ رہے ہیں، لیکن قیام پاکستان کے بعد علماء اور مشائخ ملکی سیاست سے کنارہ کش ہوگئے، اور وہ لوگ جو قیام پاکستان کے مخالف تھے، ملکی سیاست کی باگ ڈور انہوں نے سنبھال لی۔
قیام پاکستان میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے والے علماء اور مشائخ اپنے حجروں، مدرسوں اور خانقاہوں میں جا کر نہ بیٹھتے تو یہ سیاسی خلا پیدا نہ ہوتا، پاکستان کی غالب اکثرت اہلسنت کی جگہ جماعت اسلامی، مولانا فضل الرحمان، مولانا سمیع الحق اور متشدد گروہوں پر مشتمل اقلیت ایک طاقت بن نہ ابھر سکتی۔ اسوقت پاکستانی سیاست کی باگ ڈور جاگیرداروں اور وڈیروں کے ہاتھ میں ہے اور مذہبی سیاست کی نمائندگی وہ لوگ کر رہے ہیں جنہوں نے قیام پاکستان کی شدید ترین مخالفت کی تھی۔
غلطی اہلسنت علماء اور مشائخ کی ہے کہ انہوں نے دوسروں کے لیے راستہ کھلا چھوڑ دیا اور خود سیاست سے کنارہ کش ہوگئے۔ ہمیں اس کمی کا شدت سے احساس ہے کہ پاکستان کو حقیقی اسلامی اور روحانی قیادت ملے، ہم اسکے لیے پوری جدوجہد کر رہے ہیں کہ پاکستان کی باگ ڈور پاکستان کے اصلی وارثوں کے ہاتھ میں آجائے۔ تحریک پاکستان میں اپنے کردار اور اسلام کی حقیقی روحانی تعلیمات کے وارث ہونے کے ناطے قیادت اہلسنت کو کرنی چاہیئے۔
اہلسنت کی آبادی دس کروڑ ہے، مسلک کے اعتبار سے ہم اکثریت ہیں، [[دیوبندیہ|دیوبندی]] اور اہل تشیع آبادی میں کم ہیں۔ دوسرے مسالک اہل سنت کیساتھ شدت کا رویہ اختیار کرتے ہیں، لیکن اہلسنت کو چاہیئے کہ وہ اپنا قائدانہ کردار ادا کریں اور چھوٹے بھائیوں، شیعہ اور دیوبندیوں کیساتھ شدت کا رویہ اختیار نہ کریں۔
== غزہ میں اسرائیل کی بربریت اور داعش کی خاموشی ==
[[اسرائیل]] نے [[غزہ]] میں بربریت جاری رکھی ہوئی ہے اور داعش نے انبیاء کرام کے مزارات گرائے ہیں، پاکستان میں اس کا ردعمل خاطر خواہ نہیں تھا، اسکی کیا وجہ ہے۔؟
پاکستان میں فلسطین کی صورتحال کے حوالے سے ردعمل کا اظہار تو ہوا ہے۔ ہمارے مدرسے سے باقاعدہ یوم القدس کا جلوس نکلا ہے، ایک بڑا سیمینار کروایا گیا ہے، عوام الناس کی بڑی تعداد شریک رہی ہے۔
لیکن اصل المیہ یہ ہے کہ داعش استعمار کی پروردہ ہے، انکا مقابلہ کرنے والا کوئی نہیں عالم عرب میں۔ وہ من گھڑت نظریات کے حامل ہیں، مسلمانوں کے خلاف لڑ رہے ہیں، پاکستان میں طالبان کی طرح عرب ممالک میں بھی شیعہ سنی تفریق کو ہوا دینے کے لیے داعش اہل تشیع اور اسلامی مقدسات کیخلاف جنگ کر رہے ہیں۔ پاکستان میں یہ کیا گیا کہ مسالک کے درمیان مسلح حملے کروائے گئے، تاکہ دنیا کو یہ محسوس ہو کہ پاکستان مسلکی فسادات کا گڑھ ہے، استعماری قوتیں یہی کھیل عراق اور شام میں جاری رکھنا چاہتی ہیں<ref>[https://www.islamtimes.com/ur/interview/406433/%D8%A7%DB%81%D9%84%D8%B3%D9%86%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%A2%D8%A8%D8%A7%D8%AF%DB%8C-10-%DA%A9%D8%B1%D9%88%DA%91-%DB%81%DB%92-%D9%84%DB%8C%DA%A9%D9%86-%D8%AF%D9%88%D8%B3%D8%B1%DB%92-%D9%85%D8%B3%D8%A7%D9%84%DA%A9-%DA%A9%DB%8C%D8%B7%D8%B1%D8%AD-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D8%AE%D8%B5-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%B1%DA%A9%DA%BE%D8%AA%DB%92-%D9%85%D9%81%D8%AA%DB%8C-%DA%AF%D9%84%D8%B2%D8%A7%D8%B1-%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D9%86%D8%B9%DB%8C%D9%85%DB%8C اہلسنت کی آبادی 10 کروڑ ہے، لیکن دوسرے مسالک کیطرح سیاسی تشخص نہیں رکھتے، مفتی گلزار احمد نعیمی]- شائع شدہ از: 24 اگست 2014ء- اخذ  شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء</ref>۔