Jump to content

"قاضی حسین احمد" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 14: سطر 14:


<div class="wikiInfo">
<div class="wikiInfo">
[[فائل:قاضی حسین احمد.jpg|250px|تصغیر|دائیں|قاضی حسین احمد]]
[[فائل:قاضی حسین احمد.jpg|250px|تصغیر|بائیں|قاضی حسین احمد]]


{| class="wikitable aboutAuthorTable" style="text-align:right" |+ |
{| class="wikitable aboutAuthorTable" style="text-align:right" |+ |
سطر 56: سطر 56:


= دنیا کے مسلمانوں کے اتحاد اور ایران عراق جنگ میں ان کا کردار نمایاں ہے =
= دنیا کے مسلمانوں کے اتحاد اور ایران عراق جنگ میں ان کا کردار نمایاں ہے =
[[فائل:سید هادی خسرو شاهی و قاضی حسین احمد.jpg|250px|تصغیر|بائیں|سید ہادی خسرو شاہی اور قاضی حسین احمد]]
مسلمانوں کے اتحاد میں '''قاضی حسین احمد''' کے کردار کے بارے میں [[سید ہادی خسرو شاہی]] فرماتے ہیں: 1366 ہجری میں اٹلی (ویٹیکن) میں قیام کے دوران برن، سوئٹزرلینڈ سے برادرم ڈاکٹر ابراہیم صلاح نے فون کیا کہ مرحوم عبد اللہ کے بڑے بیٹے ہیں۔ معروف شخصیت معروف مسری اور قاہرہ کے دارالتقریب کے بانی رکن، لندن میں مقیم اور مجلس الاسلامی کے سیکرٹری وہاب عزام نے آپ کو ایک اہم معاملے پر گفتگو کے لیے لندن آنے کی دعوت دی ہے۔<br>
مسلمانوں کے اتحاد میں '''قاضی حسین احمد''' کے کردار کے بارے میں [[سید ہادی خسرو شاہی]] فرماتے ہیں: 1366 ہجری میں اٹلی (ویٹیکن) میں قیام کے دوران برن، سوئٹزرلینڈ سے برادرم ڈاکٹر ابراہیم صلاح نے فون کیا کہ مرحوم عبد اللہ کے بڑے بیٹے ہیں۔ معروف شخصیت معروف مسری اور قاہرہ کے دارالتقریب کے بانی رکن، لندن میں مقیم اور مجلس الاسلامی کے سیکرٹری وہاب عزام نے آپ کو ایک اہم معاملے پر گفتگو کے لیے لندن آنے کی دعوت دی ہے۔<br>
ڈاکٹر صلاح سے ملاقات کے مطابق ایک ہفتے بعد میں لندن گیا اور سلیم اعظم سے ان کے گھر (گروسوینر کریسنٹ) میں تفصیلی ملاقات اور گفت و شنید میں ڈاکٹر ابراہیم صلاح کی موجودگی میں یہ فیصلہ ہوا۔ کہ ایران کے خلاف عراق کی جارحیت کی آگ کو روکنے کے لیے تمام اسلامی ممالک کی اسلامی تحریکوں کے قائدین کی سطح پر حکومتوں کی مداخلت کے بغیر ایک کانفرنس منعقد کی جائے اور جنگ کے خاتمے کا حل نکالا جائے۔ اور مسلمان عوام کا خون بہانے کی پرورش اقوام عالم کے نمائندوں کو کرنی چاہیے۔<br>
ڈاکٹر صلاح سے ملاقات کے مطابق ایک ہفتے بعد میں لندن گیا اور سلیم اعظم سے ان کے گھر (گروسوینر کریسنٹ) میں تفصیلی ملاقات اور گفت و شنید میں ڈاکٹر ابراہیم صلاح کی موجودگی میں یہ فیصلہ ہوا۔ کہ ایران کے خلاف عراق کی جارحیت کی آگ کو روکنے کے لیے تمام اسلامی ممالک کی اسلامی تحریکوں کے قائدین کی سطح پر حکومتوں کی مداخلت کے بغیر ایک کانفرنس منعقد کی جائے اور جنگ کے خاتمے کا حل نکالا جائے۔ اور مسلمان عوام کا خون بہانے کی پرورش اقوام عالم کے نمائندوں کو کرنی چاہیے۔<br>