Jump to content

"بشار اسد" کے نسخوں کے درمیان فرق

6,462 بائٹ کا اضافہ ،  1 دسمبر 2024ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 61: سطر 61:
ملاقات کے دوران علی باقری کنی نے کہا کہ ایران اور شام کے تعلقات کی بنیادیں مضبوط ہیں اور دونوں ممالک خلوص نیت کے ساتھ ایک دوسرے کا ساتھ دے رہیں۔
ملاقات کے دوران علی باقری کنی نے کہا کہ ایران اور شام کے تعلقات کی بنیادیں مضبوط ہیں اور دونوں ممالک خلوص نیت کے ساتھ ایک دوسرے کا ساتھ دے رہیں۔
علی باقری نے شام کے دو روزہ دورے کے دوران شامی وزیرخارجہ فیصل مقداد اور مقاومتی رہنماؤں کے ساتھ بھی ملاقاتیں کیں<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924509/%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%88%D9%85%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D9%84%DB%8C%D8%B3%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%B1%DA%A9%D8%B2%DB%8C-%D8%AD%DB%8C%D8%AB%DB%8C%D8%AA-%D8%AD%D8%A7%D8%B5%D9%84-%DB%81%DB%92-%D8%A8%D8%B4%D8%A7%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B3%D8%AF مقاومت کو شام کی پالیسی میں مرکزی حیثیت حاصل ہے، بشار الاسد]-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 5 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1ستمبر 2024ء۔</ref>۔
علی باقری نے شام کے دو روزہ دورے کے دوران شامی وزیرخارجہ فیصل مقداد اور مقاومتی رہنماؤں کے ساتھ بھی ملاقاتیں کیں<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924509/%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%88%D9%85%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D9%84%DB%8C%D8%B3%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%B1%DA%A9%D8%B2%DB%8C-%D8%AD%DB%8C%D8%AB%DB%8C%D8%AA-%D8%AD%D8%A7%D8%B5%D9%84-%DB%81%DB%92-%D8%A8%D8%B4%D8%A7%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B3%D8%AF مقاومت کو شام کی پالیسی میں مرکزی حیثیت حاصل ہے، بشار الاسد]-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 5 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1ستمبر 2024ء۔</ref>۔
== صیہونی مظالم پر بشار الاسد کا ردعمل ==
ریاض میں حالیہ او آئی سی اور عرب لیگ سربراہانِ مملکت کی کانفرنس کے موقع پر شام کے صدر بشار الاسد کا خطاب مشرق وسطیٰ کی موجودہ سیاسی صورتحال اور اسرائیل کے خلاف عرب ممالک کی پوزیشن کو ایک نئی جہت دینے کے مترادف تھا۔
صدر بشار الاسد نے اپنی تقریر میں فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی، غاصب صہیونی ریاست کے جرائم اور عرب ممالک کے مشترکہ اہداف کو نہایت مدبرانہ انداز میں اجاگر کیا۔ ان کی تقریر نہ صرف عرب دنیا کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتی ہے بلکہ خطے میں جاری صہیونی جارحیت کے خلاف ایک مضبوط موقف اپنانے کی دعوت بھی دیتی ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں اسرائیل کی مسلسل ہٹ دھرمی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ امن مذاکرات کے عمل کو سبوتاژ صہیونی حکومت ہی کرتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ گذشتہ ایک سال سے اسرائیلی جرائم میں کوئی کمی نہیں آئی ہے بلکہ ان مظالم میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ جب بھی امن مذاکرات کا آغاز ہوتا ہے، اسرائیل اپنی جارحیت کو مزید بڑھا دیتا ہے۔ فلسطینیوں کی نسل کشی اور لبنانی عوام کے خلاف ظالمانہ کاروائیاں اس امر کی غمازی کرتی ہیں کہ اسرائیل امن کی زبان نہیں سمجھتا بلکہ خونریزی کو اپنی اسٹریٹیجی کا حصہ بنائے ہوئے ہے۔
صدر بشار اسد کے الفاظ میں ایک گہری تشویش جھلکتی ہے جو کہ نہ صرف عرب بلکہ عالمی برادری کے اس رویے کی طرف اشارہ کرتی ہے جہاں فلسطینی عوام کے حقوق کے لئے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کو اس مسئلے پر متحد ہو کر ایک نئی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ صہیونی ریاست کی بربریت کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔
شامی صدر نے مزید کہا: میں صہیونی ریاست کو "وحشی آبادکاروں" کی حکومت قرار دیا اور کہا کہ ہمیں ایک قوم نہیں بلکہ استعماری طاقتوں کا سامنا ہے جو خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے درپے ہیں۔ ان کا یہ بیان ایک نئے بیانیے کو فروغ دیتا ہے جس میں اسرائیل کو ایک استعماری منصوبے کا حصہ تصور کیا جاتا ہے جو نہ صرف فلسطین بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے امن کے لئے خطرہ ہے۔
== اسرائیل پورے خطے لے لیے خطرہ ==
بشار اسد کے کہنے کے مطابق، صہیونی ریاست کے مظالم صرف فلسطینی عوام تک محدود نہیں بلکہ یہ پورے خطے کے لئے ایک سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔ بشار الاسد نے عرب لیگ اور او آئی سی کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے مشترکہ اہداف کو واضح کریں اور اسرائیل کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دیں۔
بشار الاسد نے فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو عرب دنیا کی اوّلین ترجیح قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "آج ہماری پہلی ترجیح فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنا ہونا چاہیے۔" ان کا یہ بیان عرب ممالک کے لئے ایک دعوت ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں کو دوبارہ ترتیب دیں اور فلسطینی عوام کے حقوق کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عرب دنیا کے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے بلکہ مسئلہ ان وسائل کے درست استعمال کا ہے۔ عرب ممالک اگر اپنی اقتصادی اور عسکری طاقت کو صحیح طور پر استعمال کریں تو اسرائیل جیسے غاصب کے خلاف ایک مضبوط دیوار کھڑی کی جا سکتی ہے۔
== فلسطین اور لبنان میں شہداء کی قربانیوں کو خراج تحسین ==
بشار اسد نے فلسطین اور لبنان میں شہداء کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ یہ خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ ان کے مطابق، فلسطینی اور لبنانی عوام کی استقامت ہی ان کے مستقبل کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کانفرنس کے شرکاء سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے فیصلے اس بات کو مدّنظر رکھتے ہوئے کریں کہ آج کے اجلاس کے فیصلے آنے والے دنوں میں خطے کی صورتحال پر گہرے اثرات مرتب کریں گے۔
بشار الاسد کا خطاب عرب دنیا کے لئے ایک نئے عزم کی تجدید ہے۔ انہوں نے عرب ممالک کو دعوت دی کہ وہ آپس کی ناچاقیوں کو ختم کر کے ایک مشترکہ مقصد کے لئے متحد ہو جائیں۔ بشار الااسد کے مطابق، اگر عرب ممالک متحد ہو کر اسرائیل کے خلاف ایک مؤثر حکمت عملی اپنائیں تو نہ صرف فلسطینی عوام کے حقوق کی بحالی ممکن ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام بھی لایا جا سکتا ہے<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/404315/%D8%B5%DB%8C%DB%81%D9%88%D9%86%DB%8C-%D9%85%D8%B8%D8%A7%D9%84%D9%85-%D9%BE%D8%B1-%D8%A8%D8%B4%D8%A7%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B3%D8%AF-%DA%A9%D8%A7-%D8%B1%D8%AF%D8%B9%D9%85%D9%84 صیہونی مظالم پر بشار الاسد کا ردعمل]-ur.hawzahnews.com/news- شائع شدہ از: 13 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 دسمبر 2024ء۔</ref>۔