Jump to content

"محمود احمد غازی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 56: سطر 56:
# تاریخ الحرکۃ المجددیہ، بیروت ۲۰۰۹ء
# تاریخ الحرکۃ المجددیہ، بیروت ۲۰۰۹ء
# العولمۃ،قاہرہ ۲۰۰۸ء
# العولمۃ،قاہرہ ۲۰۰۸ء
== عالمی فقه کے فروغ میں ایرانی علما کا کردار  محمود احمد غازی کی نظر میں ==  
== عالمی فقه کے فروغ میں ایرانی علما کا کردار  محمود احمد غازی کی نظر میں ==  
بیسویں صدی علوم اسلامی کی نشاۃ ثانیہ کی صدی ہے۔ اس میں حدیث، تفسیر اور فقہ پر نئے انداز و اسلوب میں زبردست کام ہوئے ہیں۔ خاص کر عالم عرب میں مختلف اسلامی ممالک نے اس سلسلہ میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھایا اور نئی فقہ وجود پذیر ہونے لگی جس کا دائرہ ابھی فقہ کے ماہرین، اسکالروں اور طلبہ تک محدود ہے۔ عوام تک اس کے اثرات ابھی منتقل ہونے شروع ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر غازی لکھتے ہیں:  
بیسویں صدی علوم اسلامی کی نشاۃ ثانیہ کی صدی ہے۔ اس میں حدیث، تفسیر اور فقہ پر نئے انداز و اسلوب میں زبردست کام ہوئے ہیں۔ خاص کر عالم عرب میں مختلف اسلامی ممالک نے اس سلسلہ میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھایا اور نئی فقہ وجود پذیر ہونے لگی جس کا دائرہ ابھی فقہ کے ماہرین، اسکالروں اور طلبہ تک محدود ہے۔ عوام تک اس کے اثرات ابھی منتقل ہونے شروع ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر غازی لکھتے ہیں: