Jump to content

"نبیل قاووق" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,484 بائٹ کا اضافہ ،  گزشتہ کل بوقت 22:53
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 19: سطر 19:
}}
}}
'''نبیل قاووق''' ایک لبنانی عالم دین اور سیاست دان اور [[حزب اللہ لبنان]] کے رکن تھے۔ قاووق نے 1360ء کی دہائی میں حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی۔ اسرائیلی فوج نے 8 مہر 1403ش کو اعلان کیا کہ اس نے نبیل قاووق کو شہید کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے انہیں حزب اللہ کی حفاظتی یونٹ کے کمانڈر اور اسلامی جمہوریہ کی حمایت یافتہ اس عسکری گروپ کی ایگزیکٹو کونسل کے رکن کے طور پر متعارف کرایا تھا۔
'''نبیل قاووق''' ایک لبنانی عالم دین اور سیاست دان اور [[حزب اللہ لبنان]] کے رکن تھے۔ قاووق نے 1360ء کی دہائی میں حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی۔ اسرائیلی فوج نے 8 مہر 1403ش کو اعلان کیا کہ اس نے نبیل قاووق کو شہید کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے انہیں حزب اللہ کی حفاظتی یونٹ کے کمانڈر اور اسلامی جمہوریہ کی حمایت یافتہ اس عسکری گروپ کی ایگزیکٹو کونسل کے رکن کے طور پر متعارف کرایا تھا۔
== زندگی ==
نبیل قاووق لبنان کے صوبہ نباطیہ کے گاؤں عبا میں پیدا ہوئے۔ آپ لبنان میں حزب اللہ کے اعلیٰ ارکان میں سے ایک اور حزب اللہ کے جنوبی لبنان کے علاقے کے سربراہ تھے۔ ان کی دینی اور علمی تعلیم قم کے مدرسہ میں ہوئی اور انہوں نے ایرانی، لبنانی اور عراقی علماء سے حوزہ علمیہ اعلی علوم حاصل کئے۔
== عہدے ==
ان کی ذمہ داریاں مندرجہ ذیل ہیں:
* کئی سالوں سے حزب اللہ کے جنوبی علاقے کی ذمہ داری ہے۔
* 2009ء  سے حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے وائس چیئرمین۔
* امل موومنٹ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر۔
== پابندی ==
23 اکتوبر 2020ء کو، امریکی محکمہ خزانہ نے نبیل قاووق کو منظوری دے کر بلیک لسٹ کر دیا۔ امریکی وزیر خزانہ سٹیون منوچن نے ایک بیان میں کہا: حزب اللہ کے اعلیٰ عہدے دار دہشت گرد تنظیم کے عدم استحکام اور پرتشدد پروگرام کی تیاری اور اس پر عمل درآمد کے ذمہ دار ہیں۔
حزب اللہ امریکہ کے مفادات اور دنیا بھر میں ہمارے اتحادیوں کے مفادات کے خلاف ہے۔
== حزب اللہ کسی بھی صورت مقاومت فلسطین کی حمایت سے دریغ نہیں کریگی ==
== حزب اللہ کسی بھی صورت مقاومت فلسطین کی حمایت سے دریغ نہیں کریگی ==
اسرائیلی حکومت عرب بادشاہوں اور سربراہوں سے زیادہ فلسطینی بچوں کے پتھروں سے ڈرتی ہے۔
اسرائیلی حکومت عرب بادشاہوں اور سربراہوں سے زیادہ فلسطینی بچوں کے پتھروں سے ڈرتی ہے۔