Jump to content

"جمعه نصر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:


'''جمعه نصر''' ایک ایسا واقعہ ہے جو قدس و فلسطین کی آزادی اور  اسلامی مزاحمت کے پرچم بردار، اور حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام سید حسن نصرا لله  کی بیروت پر اسرائیلی حملے میں شہید ہونے  اور فلسطینی اسلامی مزاحمت کے جنگجوؤں کی جانب سے الاقصی آپریشن کی پہلی برسی کے موقع پر  تہران میں  پیش آیا اور  امام خامنہ ای کی جانب سے سید حسن نصر اللہ اور شہید جنرل نیلفروشان سمیت ان کے ساتھیوں کی یاد میں یادگاری تقریب4 اکتوبر 2024ھ بروز جمعہ کی صبح  مصلای امام خمینی میں منعقد ہوئی  اور اس کے بعد  ولی امر مسلمین  حضرت آیت الله العظمی امام خامنه ای مدظله کی امامت میں  نماز جمعہ ادا کی گئی۔  
'''جمعه نصر''' ایک ایسا واقعہ ہے جو قدس و [[فلسطین]] کی آزادی اور  اسلامی مزاحمت کے پرچم بردار، اور حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام سید حسن نصرا لله  کی بیروت پر اسرائیلی حملے میں شہید ہونے  اور فلسطینی اسلامی مزاحمت کے جنگجوؤں کی جانب سے الاقصی آپریشن کی پہلی برسی کے موقع پر  تہران میں  پیش آیا اور  امام خامنہ ای کی جانب سے سید حسن نصر اللہ اور شہید جنرل نیلفروشان سمیت ان کے ساتھیوں کی یاد میں یادگاری تقریب4 اکتوبر 2024ھ بروز جمعہ کی صبح  مصلای امام خمینی میں منعقد ہوئی  اور اس کے بعد  ولی امر مسلمین  حضرت آیت الله العظمی امام خامنه ای مدظله کی امامت میں  نماز جمعہ ادا کی گئی۔  
==مسلم امت کا ٹھاٹھے مارتا هوا سمندر==
==مسلم امت کا ٹھاٹھے مارتا هوا سمندر==
مسلم امت اور ایرانی عوام  اس وسیع ملک کے  صوبوں اور شهروں اور دور دور کے مختلف خطوں سے پورے جوش خروش کے ساٹھ تهران آئے  اور اس عظیم تقریب میں شرکت کے لئے سینکڑوں کیلومٹر مسافت طے کرچکے تھے اور کچھ لوگ تو تقریب سے ایک دو دن پهلے هی پهنچ گئے تھے اور تهران کے باشندوں کے شانه به شانه  سید حسن نصر الله اور ان کے ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے  کے لئے منعده تقریب میں کی شرکت کی ۔ اور آخر میں  رهبر انقلاب حضرت اما م خامنه ای کی امامت میں نماز جمعه ادا کی ۔
مسلم امت اور ایرانی عوام  اس وسیع ملک کے  صوبوں اور شهروں اور دور دور کے مختلف خطوں سے پورے جوش خروش کے ساٹھ تهران آئے  اور اس عظیم تقریب میں شرکت کے لئے سینکڑوں کیلومٹر مسافت طے کرچکے تھے اور کچھ لوگ تو تقریب سے ایک دو دن پهلے هی پهنچ گئے تھے اور تهران کے باشندوں کے شانه به شانه  سید حسن نصر الله اور ان کے ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے  کے لئے منعده تقریب میں کی شرکت کی ۔ اور آخر میں  رهبر انقلاب حضرت اما م خامنه ای کی امامت میں نماز جمعه ادا کی ۔
اسلامی مزاحمتی بلاک کے سربراه  اور قدس اور فلسطینی عوام  کی آزادی کے علمبردار سید حسن نصر الله اور ان کے ساتھیوں  کی یاد میں منعقده  تقریب اور ولی امر مسلمین حضرت امام خامنه ای کی امامت میں منعقده نماز جملعه میں شرکت کرنے  والا مسلم امت کا ٹھاٹھے مارتا هوا سمندر  پوری دنیا  کے عالمی سوشل میڈیا اور  نیوز ایجنیسوں کے لئے حیرت کا باعث بنا۔
اسلامی مزاحمتی بلاک کے سربراه  اور قدس اور فلسطینی عوام  کی آزادی کے علمبردار سید حسن نصر الله اور ان کے ساتھیوں  کی یاد میں منعقده  تقریب اور ولی امر مسلمین حضرت امام خامنه ای کی امامت میں منعقده نماز جملعه میں شرکت کرنے  والا مسلم امت کا ٹھاٹھے مارتا هوا سمندر  پوری دنیا  کے عالمی سوشل میڈیا اور  نیوز ایجنیسوں کے لئے حیرت کا باعث بنا۔
اس تاریخی تقریب میں مرد و خواتین، جوان اور بوڑھے سب نے شرکت کی تھی تمام شرکا نے یک صدا هو کر  اسرائیل مردہ باد اور امریکہ مردہ باد کےفلگ شگاف  نعرے لگائے۔
اس تاریخی تقریب میں مرد و خواتین، جوان اور بوڑھے سب نے شرکت کی تھی تمام شرکا نے یک صدا هو کر  [[اسرائیل]] مردہ باد اور امریکہ مردہ باد کےفلگ شگاف  نعرے لگائے۔
اس یوم الله جو کہ  اسلامی جمهوریه ایران  کے ترنگے پرچم کے نیچے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی  راهنمائی میں قومی اقتدار اور اتحاد کا ایک کرشمہ تھا ،  نہ صرف عبادت گزاروں کے دلوں میں  بلکہ اس نے اس سرزمین کی تاریخ اور اس کے عالمی امیج میں ایک لازوال  تصویر  تخلیق کی۔
اس یوم الله جو کہ  اسلامی جمهوریه [[ایران]] کے ترنگے پرچم کے نیچے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی  راهنمائی میں قومی اقتدار اور اتحاد کا ایک کرشمہ تھا ،  نہ صرف عبادت گزاروں کے دلوں میں  بلکہ اس نے اس سرزمین کی تاریخ اور اس کے عالمی امیج میں ایک لازوال  تصویر  تخلیق کی۔
==پهلا خطبه==  
==پهلا خطبه==  
بسم الله الرّحمن الرّحیم
بسم الله الرّحمن الرّحیم
سطر 11: سطر 11:
اپنے سارے عزیز بھائیوں اور بہنوں کو تقوائے الہی کو ملحوظ رکھنے کی دعوت دیتا ہوں، سفارش کرتا ہوں۔ اپنی گفتار اور اپنے عمل میں ہم محتاط رہیں اور الہی حدود سے خارج نہ ہوں۔ تقوی کے معنی یہی ہیں۔
اپنے سارے عزیز بھائیوں اور بہنوں کو تقوائے الہی کو ملحوظ رکھنے کی دعوت دیتا ہوں، سفارش کرتا ہوں۔ اپنی گفتار اور اپنے عمل میں ہم محتاط رہیں اور الہی حدود سے خارج نہ ہوں۔ تقوی کے معنی یہی ہیں۔
====مومنین کا با همی اتحاد اور اتفاق====
====مومنین کا با همی اتحاد اور اتفاق====
جس آیت کی میں نے تلاوت کی اس میں مومنین کی ایک دوسرے سے وابستگي اور رابطے کا اہم موضوع اٹھایا گيا ہے۔ قرآنی بیان میں اس رابطے اور وابستگی کو 'ولایت' سے تعبیر کیا گیا ہے، مومنین کی آپس میں ایک دوسرے سے ولایت۔ یہ چیز قرآن کی کئی آیتوں میں آئی ہے۔ اس آیت میں ولایت و وابستگی کا ثمرہ رحمت خداوندی قرار دیا گيا ہے۔: اُولئِکَ سَیَرحَمُھُمُ اللہ۔ یعنی اگر آپ مسلمانوں میں آپسی رشتہ، رابطہ، تعاون اور ہمدلی ہو تو رحمت خداوندی آپ کے شامل حال ہوگی۔ اس کے بعد ارشاد ہوتا ہے: اِنَّ اللہَ عَزیزٌ حَکیمٌ۔ عزت الہی اور حکمت الہی کا ذکر کرکے آیت کو ختم کیا گیا ہے۔ اس کا فلسفہ شاید یہ ہو کہ اس موقع پر رحمت خدا کا نزول عزت پروردگار اور حکمت الہی سے نسبت رکھتا ہے۔ چونکہ رحمت خداوندی میں بندوں پر اللہ کی جانب سے نازل ہونے والے گوناگوں فضائل شامل ہیں۔ ساری نعمتیں، سارے الطاف، زندگی کے سارے واقعات رحمت الہی سے عبارت ہیں۔ مگر اس آیت میں یہ رحمت در حقیقت عزت و حکمت سے نسبت رکھتی ہے۔ عزت الہی یعنی تمام عالم وجود پر پروردگار کی قدرت کا احاطہ و تسلط۔ حکمت الہی سے مراد ہے خلقت کے قوانین کا استحکام و پائیداری۔ شاید اس آیت میں ہماری توجہ اس مفہوم پر مرکوز کرائی گئی ہے کہ اگر مسلمانوں میں آپس میں اتحاد و اتفاق ہو تو عزت الہی اور حکمت خداوندی ان کی پشت پناہ قرار پائے گی۔ وہ بیکراں قدرت خداوندی کے فیوض سے بہرہ مند ہو سکتے ہیں۔ اللہ کی سنتوں اور قوانین الہی کے تقاضوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
جس آیت کی میں نے تلاوت کی اس میں مومنین کی ایک دوسرے سے وابستگي اور رابطے کا اہم موضوع اٹھایا گيا ہے۔ قرآنی بیان میں اس رابطے اور وابستگی کو 'ولایت' سے تعبیر کیا گیا ہے، مومنین کی آپس میں ایک دوسرے سے ولایت۔ یہ چیز [[قرآن]] کی کئی آیتوں میں آئی ہے۔ اس آیت میں ولایت و وابستگی کا ثمرہ رحمت خداوندی قرار دیا گيا ہے۔: اُولئِکَ سَیَرحَمُھُمُ اللہ۔ یعنی اگر آپ مسلمانوں میں آپسی رشتہ، رابطہ، تعاون اور ہمدلی ہو تو رحمت خداوندی آپ کے شامل حال ہوگی۔ اس کے بعد ارشاد ہوتا ہے: اِنَّ اللہَ عَزیزٌ حَکیمٌ۔ عزت الہی اور حکمت الہی کا ذکر کرکے آیت کو ختم کیا گیا ہے۔ اس کا فلسفہ شاید یہ ہو کہ اس موقع پر رحمت خدا کا نزول عزت پروردگار اور حکمت الہی سے نسبت رکھتا ہے۔ چونکہ رحمت خداوندی میں بندوں پر اللہ کی جانب سے نازل ہونے والے گوناگوں فضائل شامل ہیں۔ ساری نعمتیں، سارے الطاف، زندگی کے سارے واقعات رحمت الہی سے عبارت ہیں۔ مگر اس آیت میں یہ رحمت در حقیقت عزت و حکمت سے نسبت رکھتی ہے۔ عزت الہی یعنی تمام عالم وجود پر پروردگار کی قدرت کا احاطہ و تسلط۔ حکمت الہی سے مراد ہے خلقت کے قوانین کا استحکام و پائیداری۔ شاید اس آیت میں ہماری توجہ اس مفہوم پر مرکوز کرائی گئی ہے کہ اگر مسلمانوں میں آپس میں اتحاد و اتفاق ہو تو عزت الہی اور حکمت خداوندی ان کی پشت پناہ قرار پائے گی۔ وہ بیکراں قدرت خداوندی کے فیوض سے بہرہ مند ہو سکتے ہیں۔ اللہ کی سنتوں اور قوانین الہی کے تقاضوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
یہ ولایت کیا ہے؟ اس سے مراد ہے مسلمانوں کا باہمی رابطہ اور وابستگی۔ یہ مسلمانوں کے لئے قرآنی سیاست ہے۔ مسلمانوں کے لئے قرآنی سیاست یہ ہے کہ مسلم اقوام، مسلم جماعتیں آپس میں یکجہتی قائم کریں، گویا وعدہ کیا جا رہا ہے کہ اگر آپ مسلم اقوام نے آپس میں یکجہتی قائم کر لی تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ عزت الہی آپ کی پشت پناہ بن جائے گی۔ یعنی پھر آپ ساری رکاوٹیں کو عبور کر لیں گے، سارے دشمنوں پر فتحیاب ہو جائیں گے۔ حکمت الہیہ آپ کی پشت پناہ ہوگی۔ یعنی تمام قوانین خلقت آپ کی پیشرفت میں مددگار بنیں گے۔ یہ قرآنی منطق اور قرآنی سیاست ہے۔
یہ ولایت کیا ہے؟ اس سے مراد ہے مسلمانوں کا باہمی رابطہ اور وابستگی۔ یہ مسلمانوں کے لئے قرآنی سیاست ہے۔ مسلمانوں کے لئے قرآنی سیاست یہ ہے کہ مسلم اقوام، مسلم جماعتیں آپس میں یکجہتی قائم کریں، گویا وعدہ کیا جا رہا ہے کہ اگر آپ مسلم اقوام نے آپس میں یکجہتی قائم کر لی تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ عزت الہی آپ کی پشت پناہ بن جائے گی۔ یعنی پھر آپ ساری رکاوٹیں کو عبور کر لیں گے، سارے دشمنوں پر فتحیاب ہو جائیں گے۔ حکمت الہیہ آپ کی پشت پناہ ہوگی۔ یعنی تمام قوانین خلقت آپ کی پیشرفت میں مددگار بنیں گے۔ یہ قرآنی منطق اور قرآنی سیاست ہے۔
اس کے برعکس سیاست، دشمنان اسلام کی سیاست ہے۔ یعنی دنیا کی استکباری طاقتوں اور دوسروں کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے والوں کی سیاست۔ اس کی پالیسی "تفرقہ ڈالو اور راج کرو" کی پالیسی ہے۔ ان کی بنیادی پالیسی ہی تفرقہ اندازی ہے۔ تفرقہ اندازی کی اس پالیسی کو اسلامی ممالک میں آج تک گوناگوں حربوں کے ذریعے نافذ کیا جاتا رہا ہے۔ آج بھی وہ باز نہیں آئے ہیں، وہ سبب بنتے ہیں کہ مسلم اقوام کے دل ایک دوسرے کی طرف سے مکدر رہیں۔ لیکن اب قومیں بیدار ہو گئی ہیں۔ آج وہ دن ہے کہ امت اسلامی اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کے اس حربے کو ناکام کر سکتی ہے۔
اس کے برعکس سیاست، دشمنان اسلام کی سیاست ہے۔ یعنی دنیا کی استکباری طاقتوں اور دوسروں کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے والوں کی سیاست۔ اس کی پالیسی "تفرقہ ڈالو اور راج کرو" کی پالیسی ہے۔ ان کی بنیادی پالیسی ہی تفرقہ اندازی ہے۔ تفرقہ اندازی کی اس پالیسی کو اسلامی ممالک میں آج تک گوناگوں حربوں کے ذریعے نافذ کیا جاتا رہا ہے۔ آج بھی وہ باز نہیں آئے ہیں، وہ سبب بنتے ہیں کہ مسلم اقوام کے دل ایک دوسرے کی طرف سے مکدر رہیں۔ لیکن اب قومیں بیدار ہو گئی ہیں۔ آج وہ دن ہے کہ امت اسلامی اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کے اس حربے کو ناکام کر سکتی ہے۔
286

ترامیم