Jump to content

"اخوان المسلمین جرمنی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 18: سطر 18:
==تاسیس==
==تاسیس==
جرمنی میں اخوان المسلمین کی بنیاد  بین الاقوامی اخوان المسلمین کے  فعال رکن  سعید رمضان کے توسط سے رکھی گئی جو اس  عالمی جماعت کے بانی حسن البنا کے قریبی افراد  اور ان کے ذاتی  معاون تھے۔ 1948 ‏ءمیں وہ اخوان المسلمین کی رضاکار فورس کے انچارج تھے۔ سعید رمضان جرمنی میں اخوان المسلمین کے اولین علمبرداروں میں سے ایک ہیں کیونکہ وہ 1958 ء میں جنیوا چلے گئے، جہاں انہوں نے قانون کی تعلیم حاصل کی اور جرمنی میں  الجمعیه الاسلامیه  کی بنیاد رکھی، یہاں تک کہ  جماعت  جرمنی کی ان تین اسلامی تنظیموں میں سے ایک بن گئی جن کے وہ سربراہ تھے۔جرمنی میں آپ نے وہاں قائم ہونے والی تین اسلامی تنظیموں میں سے ایک جرمنی اسلامک سوسائٹی کی بنیاد رکھی، جس کی سربراہی انہوں نے 1958ء سے 1968ء تک کی۔ سعید رمضان کے بعد پاکستانی نژاد "فاضل یزدانی" نے مختصر عرصے کے لیے  اس جماعت کی صدارت سنبھالی۔ ان کے بعد  اس  کی صدارت شامی اطالوی "غالب همت" کو سونپی گئی تا هم امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے "غالب ہمت" کا نام دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے والوں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے بعد، انہیں جرمنی  اخوان المسلمین  کے سربراہی سے استعفیٰ دینا پڑا تو  اس لیے مصری نژاد "ابراہیم الزیات"  ان کے جانشین کے طور پر جماعت کے سربراه منتخب هوئے۔
جرمنی میں اخوان المسلمین کی بنیاد  بین الاقوامی اخوان المسلمین کے  فعال رکن  سعید رمضان کے توسط سے رکھی گئی جو اس  عالمی جماعت کے بانی حسن البنا کے قریبی افراد  اور ان کے ذاتی  معاون تھے۔ 1948 ‏ءمیں وہ اخوان المسلمین کی رضاکار فورس کے انچارج تھے۔ سعید رمضان جرمنی میں اخوان المسلمین کے اولین علمبرداروں میں سے ایک ہیں کیونکہ وہ 1958 ء میں جنیوا چلے گئے، جہاں انہوں نے قانون کی تعلیم حاصل کی اور جرمنی میں  الجمعیه الاسلامیه  کی بنیاد رکھی، یہاں تک کہ  جماعت  جرمنی کی ان تین اسلامی تنظیموں میں سے ایک بن گئی جن کے وہ سربراہ تھے۔جرمنی میں آپ نے وہاں قائم ہونے والی تین اسلامی تنظیموں میں سے ایک جرمنی اسلامک سوسائٹی کی بنیاد رکھی، جس کی سربراہی انہوں نے 1958ء سے 1968ء تک کی۔ سعید رمضان کے بعد پاکستانی نژاد "فاضل یزدانی" نے مختصر عرصے کے لیے  اس جماعت کی صدارت سنبھالی۔ ان کے بعد  اس  کی صدارت شامی اطالوی "غالب همت" کو سونپی گئی تا هم امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے "غالب ہمت" کا نام دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے والوں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے بعد، انہیں جرمنی  اخوان المسلمین  کے سربراہی سے استعفیٰ دینا پڑا تو  اس لیے مصری نژاد "ابراہیم الزیات"  ان کے جانشین کے طور پر جماعت کے سربراه منتخب هوئے۔
==جرمنی میں  اخوان المسلمین تنظیم کے لئے در پیش مسائل==
اسلام ایک ضابطه حیات هونے کے ناطے جب یه دنیا کے مختلف خطوں میں ابھرتا هےتو  ایک طرف  حیات بخش اور انسان ساز قانون پیش کرتا هے تو دوسری طرف  باطل ثقافتوں اور غیر انسانی تهذیبوں کی نفی کرتا هے ۔ اخوان المسلمین تنظیم کے علمبرداروں نے جب اسلام کے فطرت اور عقل پر مبنی پیام لے کر دنیا کے  مختلف ممالک میں گئے تو جس طرح پاک صاف دل کے مالک انسانوں خاص کر نوجوانوں  جانب سے زبردست  پذیرائی ملی اسی طرح  عالمی استکبار اور  شیطانی عناصر کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آیا۔ جرمنی میں بھی اخوان المسلمین جماعت کو ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
اخوان المسلمین اور یورپ میں اس  تنظیم کے  شاخوں کے بارے میں ہونے والی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اس  جماعت  نے امریکی سیکورٹی حکام کی توجہ  اپنی طرف مبذول کرائی ہے۔ اسی وجه سے انهوں نے  اسے  دہشت گردی کی مالی معاونت کے شبہ کے بهانے  اپنی براہ راست نگرانی میں رکھا  هے۔ مارچ 2002 ء میں، امریکی سیکورٹی فورسز نے شمالی ورجینیا میں  اخوان المسلمین کے دفاتر پر چھاپہ مارا، اور ان کو  ایسی فائلوں کی تلاش  تھی  جو اس  جماعت کے القاعدہ، حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کے ساتھ روابط کو ثابت کرتی تھیں۔2004 ءمیں، سینیٹ کی مالیاتی کمیٹی نے غیر سرکاری تنظیموں اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے نیٹ ورکس کے درمیان ممکنہ تعلقات کی تحقیقات کیں، اور تحقیقات کے حصے کے طور پر، ٹیکس اتھارٹی سے  اخوان کے کوائف دریافت کرنے  کی درخواست کی۔
==تنظیم کی قیادت اور موثر شخصیات==
سعید رمضان کے بعد پاکستانی نژاد فضل یزدانی نے مختصر عرصے کے لیے انجمن اسلامی کی صدارت سنبھالی۔ ان کے بعد انجمن کی صدارت غالب ہمت کو سونپی گئی۔وہ بھی  بین الاقوامی انٹیلی جنس سروسز کے کنٹرول میں  تھے اور ان  انهوں  نے دہشت گرد گروپوں کے ساتھ ان کے تعلقات کی چھان بین کی۔ همت تقوا بینک کے بانیاں میں سے ایک تھے ۔تقوا بینک ایک ایسا بینک تھا  جسے اطالوی انٹلی جنس ادارے نے  اخوان المسلمین بینک کا نام رکھا تھا کیونکہ یوسف ندا، جنہیں اخوان المسلمین کے مالیاتی شعبے کے عقل کل ( ماسٹر مائنڈ) سمجھا جاتا هے  اور  سوئٹزرلینڈ، لیختنسٹائن اور بہاماس میں بینک اور کمپنیوں کے نیٹ ورک کے انتظام میں  ان کا اهم کردا ررہے۔ همت اور ندا دونوں  پر حماس اور الجزائر سالویشن فرنٹ جیسے گروپوں کے اکاؤنٹس میں بھاری رقوم منتقل کرنے کا  الزام ہے۔دوسری طرف، انہوں نے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے معاونین کے لیے خفیہ  اکاؤنٹس کھولے۔ اس لیے امریکی محکمہ خزانہ نے ان دونوں کے نام دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے والوں کی فہرست میں ڈال دیے۔
جرمن انٹرنل انٹیلی جنس  ادارے  کی رپورٹ کے مطابق اخوان کے ارکان میں غالب همت  اور یوسف ندا کا بعض ادوار میں سب سے زیادہ اثر و رسوخ تھا۔  انجمن اسلامی جرمن  دراصل اخوان المسلمین کی ایک شاخ ہے اور شروع سے ہی اخوان  المسلمین مصر کی  براہ راست  نگرانی  میں رہی ہے۔ انٹیلی جنس  اداروں کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ  "تقویٰ" نیٹ ورک نے متعدد اسلامی مراکز اور رسالہ الاخوان جیسے اشاعتوں کو مالی مدد فراہم کی ہے۔
جب غالب همت نے اخوان  کی سربراهی سے استعفا دیا تو  ابراهیم الزیات نے اس کی ذمه داری سنبھالی ۔  الزیات کی اس وقت 36 سال عمر تھی اور  وه  ایک کرشماتی اور مقبول شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے اور کچھ طلبہ تنظیموں کی قیادت کے انچارج تھے۔
جرمن اخبار "Suddeutsche Zeitung" کی 1967 ء میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، رمضان اور ہمت  کی قیادت میں اخوان المسلمین نے 1960 ء میں ایک  اسلامی مرکز کی  عمارت کے بارے میں سوچا اور اس مقصد کے لیے میونخ شہر کا انتخاب کیا۔ اس جماعت کے قیام کے بعد سے( میونخ اسلامی مرکز )اخوان المسلمین  کے یورپ میں اهم ترین مراکز میں سے ایک ہے۔ جرمنی کی ایک سکیورٹی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس مرکز کی طرف سے شائع ہونے والے "اسلام"  رساله  کے مضامین سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ اخوان ایک سیکولر ریاست کے تصور کو مسترد کرتی ہے۔




218

ترامیم