Jump to content

"یمن" کے نسخوں کے درمیان فرق

4,680 بائٹ کا اضافہ ،  9 اکتوبر
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 228: سطر 228:
حاطم 2 میزائل یمن کے خلاف سعودی اتحاد کے لئے بھی درد سر بن سکتا ہے۔ سعودی عرب نے یمن پر حملے بند کردیے ہیں تاہم جنگ بندی کی مخالفت کے مواقع ڈھونڈ رہا ہے اور سیاسی اور اقتصادی طریقے سے یمن پر دباو ڈالنا چاہتا ہے علاوہ ازین سعودی عرب صہیونی اتحاد کا بھی حصہ ہے۔
حاطم 2 میزائل یمن کے خلاف سعودی اتحاد کے لئے بھی درد سر بن سکتا ہے۔ سعودی عرب نے یمن پر حملے بند کردیے ہیں تاہم جنگ بندی کی مخالفت کے مواقع ڈھونڈ رہا ہے اور سیاسی اور اقتصادی طریقے سے یمن پر دباو ڈالنا چاہتا ہے علاوہ ازین سعودی عرب صہیونی اتحاد کا بھی حصہ ہے۔
حاطم 2 سپر سونک میزائل صہیونی حکومت کے حامی علاقائی ممالک کے بھی ایک پیغام ہے کہ یمن دشمن صہیونیوں کے ساتھ خطے کے کسی ملک کو روابط ایجاد کرنے کا موقع نہیں دے گا <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1925116/%D8%B3%D9%BE%D8%B1%D8%B3%D9%88%D9%86%DA%A9-%D9%85%DB%8C%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%B1%D9%88%D9%86%D9%85%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%B5%D9%86%D8%B9%D8%A7%D8%A1-%D9%86%DB%92-%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%AD%DB%8C%D8%B1%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%88%D8%A7%D9%84 سپرسونک میزائل کی رونمائی، صنعاء نے صہیونیوں کو حیرت میں ڈال دیا]-/ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 1 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 2 جولائی 2024ء۔</ref>۔
حاطم 2 سپر سونک میزائل صہیونی حکومت کے حامی علاقائی ممالک کے بھی ایک پیغام ہے کہ یمن دشمن صہیونیوں کے ساتھ خطے کے کسی ملک کو روابط ایجاد کرنے کا موقع نہیں دے گا <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1925116/%D8%B3%D9%BE%D8%B1%D8%B3%D9%88%D9%86%DA%A9-%D9%85%DB%8C%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%B1%D9%88%D9%86%D9%85%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%B5%D9%86%D8%B9%D8%A7%D8%A1-%D9%86%DB%92-%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%AD%DB%8C%D8%B1%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%88%D8%A7%D9%84 سپرسونک میزائل کی رونمائی، صنعاء نے صہیونیوں کو حیرت میں ڈال دیا]-/ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 1 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 2 جولائی 2024ء۔</ref>۔
== یمنی شیعہ مقاومت نے دشمن کو شکست ==
یمنی شیعہ مقاومت نے 7 اکتوبر 2023 سے اب تک امریکا، برطانیہ، اسرائیل اور اسرائیل سے مربوط 193 کشتیوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے۔
یاد رہے! 7 اکتوبر 2023 کو طوفان الاقصی برپا ہوا ہے۔


پھر 8 اکتوبر 2023 سے لبنانی شیعہ مقاومت میدان میں وارد ہوا ہے۔ لبنانی مقاومت نے اس جنگ میں سینکڑوں شہداء دئیے ہیں۔ ٹاپ تین کمانڈر اس جنگ میں شہید ہوئے ہیں۔ آخرکار سید مقاومت [[سید حسن نصر اللہ|سید حسن نصراللہ رضوان اللہ علیہ]] نے اپنی قربانی پیش کی۔
پھر یمنی شیعہ مقاومت میدان میں وارد ہوا ہے۔ [[اسرائیل]] کیلئے مکمل طور پر سمندری راستہ بند کردیا۔ پھر اپنے آپریشن میں وسعت دیتے ہوئے خود تل ابیب پر بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا۔
پھر عراقی شیعہ حشد الشعبی میدان میں کود پڑے۔ اوائل میں عراقی شیعہ گروہ نے امریکی اڈوں پر میزائل سے حملہ کرنا شروع کیا۔
پھر آہستہ آہستہ اسے وسعت دیتے ہوئے اسرائیلی شہروں پر ڈرون حملہ شروع کیا۔
پھر اس سے آگے بڑھ کر بیلسٹک میزائل داغنا شروع کیا ہے۔
اس میں انقلاب اسلامی ایران نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
سپاہ قدس نے جنگی مدیریت، جنگی نقشہ بنانا، ٹریننگ، اسلحہ پہنچانا، میزائل پہنچانا۔ میزائل کے ذریعے رشد دینے کا کردار ادا کیا ہے۔
سپاہ قدس نے اپنے ٹاپ لیول کے متعدد کمانڈر اس جنگ میں قربان کئے ہیں۔
جبکہ اس کے برعکس عرب ممالک نے اسرائیل کیلئے راستہ فراہم کیا۔
ترکیہ سے 4000 فوجی اسرائیل میں شامل ہوئے۔
آذربائیجان اور ترکیہ اسرائیلی انرجی کیلئے اہم روٹ بنے رہے۔
[[مصر]] نے خیانت کی۔ سعودی عرب نے تاریخی خیانت کی۔ سعودی مفتیوں نے فلسطینی مقاومت کو فتنہ قرار دیا۔
[[پاکستان]] نے [[غزہ]] کو عبرت قرار دیا۔ اور [[اسماعیل ہنیہ|شہید اسماعیل ہنیہ]] پکارتے رہے کہ پاکستان ایک دھمکی دے تو اسرائیل پر اثر پڑے گا۔ لیکن پاکستانی حکمرانوں کے کانوں پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
تکفیریوں نے پاکستان میں شیعہ سنی فسادات کو اوج دیا۔
حتی پاکستان نے اسرائیل کے خلاف جہاد کرنے والے پاکستانی زینت زینبیون کو دہشتگرد قرار دیا۔ درحالیکہ زینبیون کا وجود پاکستان میں ہی نہیں ہے۔ اسرائیل کے باڈر پر جان ہتھیلی میں رکھے ہوئے مجاہدین کو دہشتگرد قرار دینا درحقیقت اسرائیل کے خلاف مقاومت کی تشکیل کے خوف سے کیا ہے کہ کہیں اسرائیل کے خلاف شمولیت نہ ہو۔
البتہ شیعہ صہیونی گروہ بھی اس زمانے میں شدت سے فعال ہوئے۔
جنہوں نے اس جنگ کو ایرانی پراکسی قرار دینے کی کوشش کی۔
[[شیعہ]]، [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]] کا مسلہ پیش کیا، اور کہا کہ غزہ میں سنی ہیں، لہذا ان کیلئے جنگ نہ کرو، فاتحہ پڑھنا ممنوع ہے۔
پھر محرم میں موساد اور ایم آئی سکس نے عزاداری کو تاریخی حادثے تک محدود رکھنے کی کوشش کی۔
جس میں سیاست اور [[عزاداری]] کو جدا کرنا۔ [[حسین بن علی|حسین ع]] و حسینیت کو ممنوع۔ یزیدیت کو ممنوع قرار دینا جیسے صہیونی اہداف کیلئے بھرپور کوشش کی گئی۔
لیکن یہاں پر انقلابی شیعہ مبلغین نے ان کے دانت کھٹے کئے۔
مراجع میں سے فقط رہبر انقلاب اسلامی [[سید علی خامنہ ای]] نے بھرپور قدم اٹھایا۔
عملا ان کے پیروکاروں نے بھی اہم قدم اٹھایا۔
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{یمن}}
{{یمن}}
[[زمرہ:یمن]]
[[زمرہ:یمن]]