Jump to content

"سلمان ندوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:
سید سلمان حسینی ندوی بن مولانا سید محمد طاہر حسینی کی ولادت 1954ء میں ہوئی منصور پور، مظفرنگر کے سادات بارہہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر سید عبد العلی حسنی (برادر اکبر سید ابو الحسن علی ندوی) کے نواسے ہیں ہیں۔  سید سلمان حسینی علم و فضل اور زور خطابت میں شہرت رکھتے ہیں۔ پہلے بھارت کے شہروں اور دیہاتوں کے خوب دعوتی دورے کیے اور اب دنیا کے ملکوں میں دعوتی دورے ہوتے ہیں۔ لاہور کے بزرگ شاہ نفیس الحسینی سے اصلاح و تربیت کا تعلق تھا اور ان سے مجاز بیعت و ارشاد ہیں۔ ساتھ ہی سید محمد رابع حسنی ندوی کے بھی خلیفۂ مجاز ہیں۔ نیز سوریہ کے نقشبندی شیخ سراج الدین کے بھی مجاز بیعت و ارشاد ہیں۔
سید سلمان حسینی ندوی بن مولانا سید محمد طاہر حسینی کی ولادت 1954ء میں ہوئی منصور پور، مظفرنگر کے سادات بارہہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر سید عبد العلی حسنی (برادر اکبر سید ابو الحسن علی ندوی) کے نواسے ہیں ہیں۔  سید سلمان حسینی علم و فضل اور زور خطابت میں شہرت رکھتے ہیں۔ پہلے بھارت کے شہروں اور دیہاتوں کے خوب دعوتی دورے کیے اور اب دنیا کے ملکوں میں دعوتی دورے ہوتے ہیں۔ لاہور کے بزرگ شاہ نفیس الحسینی سے اصلاح و تربیت کا تعلق تھا اور ان سے مجاز بیعت و ارشاد ہیں۔ ساتھ ہی سید محمد رابع حسنی ندوی کے بھی خلیفۂ مجاز ہیں۔ نیز سوریہ کے نقشبندی شیخ سراج الدین کے بھی مجاز بیعت و ارشاد ہیں۔
== تعلیم ==
== تعلیم ==
1976ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء سے حدیث میں فضیلت کے بعد ریاض کے جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ سے 1980ء میں ایم اے کیا، ایم اے کا علمی مقالہ عبد الفتاح ابو غدہ کے زیر نگرانی پورا کیا۔  
آپ کی تعلیم و تربیت میں سید ابوالحسن علی ندوی کا خاصا اثر رہا ہے۔  آپ کی والدہ انتہائی نیک صفت خاتون تھیں۔ سید ندوی نے ابتدائی تعلیم گھر اور محلہ کے مکتب میں حاصل کی۔ پھر دارالعلوم ندوۃ العلماء کے درجہ حفظ میں داخلہ لے لیا اور حفظ کی تکمیل کے بعد اس عظیم دانشگاہ سے 1974ء میں عالمیت پھر1976ء میں فضیلت کی ڈگری لی۔ اس کے بعد سعودی عرب کی مشہور یونیورسٹی جامعہ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ میں داخلہ لے لیا جہاں سے 1980ء میں حدیث میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی اور MA کا اپنا علمی مقالہ اپنے وقت کے مشہور محدث شیخ عبدالفتاح ابوغدہ کی زیرِ نگرانی مکمل کیا، مولانا کا مقالہ مولانا کی علمی صلاحیت و قابلیت کا ایک بہترین نمونہ ہے۔
1976ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء سے حدیث میں فضیلت کے بعد ریاض کے جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ سے 1980ء میں ایم اے کیا، ایم اے کا علمی مقالہ عبد الفتاح ابو غدہ کے زیر نگرانی پورا کیا۔
 
== نظریہ ==  
== نظریہ ==  
سید سلمان حسینی چند چیزوں کی وجہ سے حلقہ اکابر میں کافی شہرت پزیر ہیں آپ ہی وہ شخصیت ہیں جنھوں نے اصلاح نصاب کے موضوع کو تجدید پسند علما کے درمیان اپنی نگارشات وتقاریر کے ذریعے تحریکی موضوع بناتے ہوئے یہ واضح کر دیا کہ عصر حاضر میں درس نظامی امت مسلمہ کو ایسے افراد مہیا نہیں کرسکتا جو کماحقہ اس کی علمی ،فکری و سیاسی قیادت کرسکیں بلکہ اب ہمیں ایسا وحدانی نظام تعلیم رائج کرنا ہوگا جو صفہ نبوی کے نظام کے موافق ہو اور ثنویت سے پاک ہو ،ورنہ امت کو عروج نصیب نہیں ہوگا۔
سید سلمان حسینی چند چیزوں کی وجہ سے حلقہ اکابر میں کافی شہرت پزیر ہیں آپ ہی وہ شخصیت ہیں جنھوں نے اصلاح نصاب کے موضوع کو تجدید پسند علما کے درمیان اپنی نگارشات وتقاریر کے ذریعے تحریکی موضوع بناتے ہوئے یہ واضح کر دیا کہ عصر حاضر میں درس نظامی امت مسلمہ کو ایسے افراد مہیا نہیں کرسکتا جو کماحقہ اس کی علمی ،فکری و سیاسی قیادت کرسکیں بلکہ اب ہمیں ایسا وحدانی نظام تعلیم رائج کرنا ہوگا جو صفہ نبوی کے نظام کے موافق ہو اور ثنویت سے پاک ہو ،ورنہ امت کو عروج نصیب نہیں ہوگا۔