4,450
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 19: | سطر 19: | ||
انہوں نے مزید کہا کہ [[اسلام]] میں شہادت دو طرح کی ہے ایک شہادتِ حقیقی جو میدان قتال و جہاد میں حاصل ہوتی ہے اور دوسرے شہادتِ حکمیہ، جس کے متعدد مصداق روایات میں موجود ہیں۔ خدمتِ خلق کی راہ میں اور وہ بھی آگ سے جل کر آقائے رئیسی اور ان کے ساتھی شہادت کے درجے پر فائز ہوئے۔ | انہوں نے مزید کہا کہ [[اسلام]] میں شہادت دو طرح کی ہے ایک شہادتِ حقیقی جو میدان قتال و جہاد میں حاصل ہوتی ہے اور دوسرے شہادتِ حکمیہ، جس کے متعدد مصداق روایات میں موجود ہیں۔ خدمتِ خلق کی راہ میں اور وہ بھی آگ سے جل کر آقائے رئیسی اور ان کے ساتھی شہادت کے درجے پر فائز ہوئے۔ | ||
مولانا نے آقائے رئیسی کے تقریباً تین سالہ دورِ حکومت میں اُن کی بہت سی خدمات پر روشنی ڈالی اور اُنہیں تاریخِ ایران کا ایک کامیاب ترین صدر قرار دیا <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/399626/%D8%A2%DB%8C%D8%AA-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%B3%DB%8C%D8%AF-%D8%A7%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81%DB%8C%D9%85-%D8%B1%D8%A6%DB%8C%D8%B3%DB%8C-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%DA%A9%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%A7%D8%A8-%D8%AA%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D8%B5%D8%AF%D8%B1 آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی تاریخِ ایران کے ایک کامیاب ترین صدر تھے، مولانا سید کلب جواد نقوی]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 8 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 جون 2024ء۔</ref>۔ | مولانا نے آقائے رئیسی کے تقریباً تین سالہ دورِ حکومت میں اُن کی بہت سی خدمات پر روشنی ڈالی اور اُنہیں تاریخِ ایران کا ایک کامیاب ترین صدر قرار دیا <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/399626/%D8%A2%DB%8C%D8%AA-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%B3%DB%8C%D8%AF-%D8%A7%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81%DB%8C%D9%85-%D8%B1%D8%A6%DB%8C%D8%B3%DB%8C-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%DA%A9%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%A7%D8%A8-%D8%AA%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D8%B5%D8%AF%D8%B1 آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی تاریخِ ایران کے ایک کامیاب ترین صدر تھے، مولانا سید کلب جواد نقوی]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 8 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 جون 2024ء۔</ref>۔ | ||
== غزہ جنگ کا اصل مجرم امریکہ ہے جس نے اسرائیل کے ناجائز وجود کو جواز دیاہے == | |||
مسئلۂ [[فلسطین]] کی موجودہ صورتحال اور [[غزہ]] کے مظلوموں کی حمایت میں مخاطبہ کا انعقاد،مختلف علما کا خطاب ،طالبات نے کی شرکت۔ | |||
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ عالمی یوم قدس کی مناسبت سے مدرسۃ [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|الزہرا]] واقع حسینیہ غفران مآبؒ میں ایک مخاطبہ کا انعقاد عمل میں آیا ،جس میں مختلف علمائے کرام نے مسئلۂ فلسطین کی موجودہ صورت حال اور استعماری طاقتوں کی مجرمانہ کاروائیوں کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ | |||
مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے صدارتی تقریر کرتے ہوئے کہاکہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلام]] کی [[حدیث]] ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی مظلوم کو فریاد کرتے ہوئے سنے، خواہ فریادی کسی بھی دین اور عقیدے سے تعلق رکھتا ہو، اور وہ اس مظلوم کی فریاد کا جواب نہ دے تو وہ [[مسلمان]] نہیں ہے۔ اس حدیث کے تناظرمیں مسلم حکمرانوں کو بھلا کیا کہاجانا چاہیے؟ | |||
کیونکہ مظلوم فلسطینی مسلسل فریاد کررہے ہیں اور وہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ یہ ان کی بے غیرتی، بزدلی اور بدترین غلامی کا نمونہ ہے۔ یہ مسلم حکمران فلسطین کے مظلوموں کے خلاف [[اسرائیل]] کی ہر ممکن مدد کررہے ہیں۔ بحر احمر میں حوثیوں کے حملوں کی وجہ سے اب امدادی سامان اردن کی بندرگاہ سے پہونچایا جا رہاہے۔ سعودی عرب اور دیگر مسلمان ملکوں سے امدادی سامان اسرائیل پہونچ رہاہے۔ یعنی جو بھکمری کا شکار ہیں وہ امداد سے محروم ہیں اور جو ظالم ہے اس کی بھرپور مدد کی جارہی ہے۔ | |||
انہوں نے کہا کہ اس وقت فلسطینیوں کی مدد تنہا [[شیعہ|شیعوں]] کی طرف سے ہورہی ہے خواہ وہ [[ایران]] ہو،[[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] ہو، حوثی ہوں، یا پھر [[شام]] اور [[عراق]] کے گروپ ہوں۔ یہ تعلیمات [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمدؐ و آل محمدؑ]] کا اثر ہے جو شیعہ مدد کررہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ اسرائیل کے اہداف کو سمجھناہے تو اس کے قومی جھنڈے کو دیکھیے۔ اس میں دو نیلی لکیریں ہیں۔ ایک اوپر اور دوسری نیچے کی طرف۔ایک لکیر سے مراد دریائے نیل ہے اور دوسری نیلی لکیر سے مراد دریائے فرات ہے۔ | |||
ان کا دعویٰ ہے کہ نیل سے فرات تک جتنی بھی زمین ہے اس پر اسرائیل کا مالکانہ حق ہے۔ اب وہ عرب ملک جو اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں وہ جواب دیں کہ کیا وہ اس دعوے کو درست مانتے ہیں؟کیونکہ اس طرح مکہ مدینہ ،کربلا ،نجف اور عرب کے اکثر علاقوں پر اسرائیل اپنا حق جتلاتاہے۔ مولانا نے کہاکہ غزہ میں جو اسرائیلی ظلم جاری ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیاجاسکتا۔ | |||
اگر امریکہ اسلحہ کی سپلائی بند کردے تو اسرائیل اس جنگ میں کہیں نہیں ٹھہرے گا۔مگر ایک طرف تو امریکہ دکھاوے کے لئے اسرائیل کے ظلم کی مذمت کررہاہے اور دوسری طرف اس کو مسلسل ہتھیار سپلائی کئے جارہے ہیں ۔یاد رکھیے اس جنگ کا اصلی مجرم امریکہ ہے جس نے اسرائیل کو جنم دیا اور اس کے ناجائز وجود کو جائز ٹھہرانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/397988/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D8%B5%D9%84-%D9%85%D8%AC%D8%B1%D9%85-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%DB%81%DB%92-%D8%AC%D8%B3-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%A7%D8%AC%D8%A7%D8%A6%D8%B2-%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%AF-%DA%A9%D9%88 غزہ جنگ کا اصل مجرم امریکہ ہے جس نے اسرائیل کے ناجائز وجود کو جواز دیاہے: مولانا کلب جواد نقوی]-r.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 8 اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 جون 2024ء۔</ref>۔ |