Jump to content

"فاطمہ جناح" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 47: سطر 47:
6 ستمبر 1965ء کو جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو اس کڑے وقت میں مادرِ ملت نے تمام سیاسی رہنما¶ں سے اپیل کی کہ وہ آپس کے تمام اختلافات ختم کر کے دشمن کے خلاف متحد ہو جائیں۔ اپریل 1967ء میں [[عید قربان|عید الاضحیٰ]] کے موقع پر قوم سے اپنا آخری خطاب کرتے ہوئے فرمای:" ملک میں پارلیمنٹ، پریس اور عدلیہ آزادہونی چاہیے۔ جبھی ملک میں جمہوریت قائم ہو سکتی ہے۔" انہوں نے ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے عوام سے جدوجہد جاری رکھنے کی اپیل کی۔ قائدِ اعظم کی طرح انہوں نے بھی اپنی تمام زندگی قوم کے لیے وقف کر دی تھی۔
6 ستمبر 1965ء کو جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو اس کڑے وقت میں مادرِ ملت نے تمام سیاسی رہنما¶ں سے اپیل کی کہ وہ آپس کے تمام اختلافات ختم کر کے دشمن کے خلاف متحد ہو جائیں۔ اپریل 1967ء میں [[عید قربان|عید الاضحیٰ]] کے موقع پر قوم سے اپنا آخری خطاب کرتے ہوئے فرمای:" ملک میں پارلیمنٹ، پریس اور عدلیہ آزادہونی چاہیے۔ جبھی ملک میں جمہوریت قائم ہو سکتی ہے۔" انہوں نے ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے عوام سے جدوجہد جاری رکھنے کی اپیل کی۔ قائدِ اعظم کی طرح انہوں نے بھی اپنی تمام زندگی قوم کے لیے وقف کر دی تھی۔
== مادر ملت کا لقب ==
== مادر ملت کا لقب ==
فاطمہ جناح کو نوائے وقت کے چیف ایڈیٹر جناب مجید نظامی نے احتراماً ''مادرِ ملت'' یعنی قوم کی ماں کا لقب دیا اور پھرپوری قوم نے اس لقب کو محترمہ فاطمہ جناح کے نام کے لازمی جزو کے طور پر تسلیم کرلیا، مجید نظامی کی تجویز پر ہی حکومت پاکستان نے 2003ء کو '''سال مادرِ ملت'''  کے طور پر قومی سطح پر منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ محترمہ فاطمہ جناح ایک عظیم بہن، لیڈر اور سیاستدان کے ساتھ ساتھ ایک اعلیٰ پائے کی لکھاری / مصنفہ بھی تھیں۔
فاطمہ جناح کو نوائے وقت کے چیف ایڈیٹر جناب مجید نظامی نے احتراماً ''مادرِ ملت'' یعنی قوم کی ماں کا لقب دیا اور پھرپوری قوم نے اس لقب کو محترمہ فاطمہ جناح کے نام کے لازمی جزو کے طور پر تسلیم کرلیا، مجید نظامی کی تجویز پر ہی حکومت پاکستان نے 2003ء کو '''سال مادرِ ملت'''  کے طور پر قومی سطح پر منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ محترمہ فاطمہ جناح ایک عظیم بہن، لیڈر اور سیاستدان کے ساتھ ساتھ ایک اعلیٰ پائے کی لکھاری / مصنفہ بھی تھیں۔ آپ سیاسی بصیرت میں اپنے بھائی قائد اعظم کی حقیقی جانشین تھیں ایک ایسی بہن جس نے اپنی زندگی کو بھائی کی خدمت اور تحریک آزادی کے لیے وقف کر دیا تھا<ref>[https://www.nawaiwaqt.com.pk/09-Jul-2020/1185709 شمع جمہوریت مادر ملت فاطمہ جناح …!]-nawaiwaqt.com.pk- شا‏ئع شدہ از: 9 جولائی 2020ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 مئی 2024ء۔</ref>۔
 
== علمی آثار ==
== علمی آثار ==
نومبر 1954ء میں ہیکٹربولائتھوکی کتاب '''جناح۔ بانی پاکستان''' شائع ہوئی۔ اگرچہ یہ کتاب ایک اچھی سوانح حیات تھی مگر قائدِ اعظم کے شایانِ شان نہ تھی۔ اس وقت بڑی شدت یہ بات محسوس ہوئی کہ بانی پاکستان پر ایک مستند سوانح حیات لکھی جائے۔ جس میں حیاتِ قائد کے تمام پہلو نمایاں ہوں۔ پھر مادرِ ملت نے مختصر لیکن جامع کتاب '''میرا بھائی''' لکھی۔ اس کا مسودہ آج بھی نیشنل آرکائیوزآف پاکستان اسلام آباد میں محفوظ ہے۔''میرا بھائی'' اگرچہ ایک چھوٹی کتاب ہے لیکن اپنے نفسِ مضمون اور مواد کے اعتبار سے بڑی اہمیت کی حامل ہے۔اس میں قائدِ اعظم کی شخصیت کے مختلف پرت کھول کھول کر بیان کیے گئے ہیں۔
نومبر 1954ء میں ہیکٹربولائتھوکی کتاب '''جناح۔ بانی پاکستان''' شائع ہوئی۔ اگرچہ یہ کتاب ایک اچھی سوانح حیات تھی مگر قائدِ اعظم کے شایانِ شان نہ تھی۔ اس وقت بڑی شدت یہ بات محسوس ہوئی کہ بانی پاکستان پر ایک مستند سوانح حیات لکھی جائے۔ جس میں حیاتِ قائد کے تمام پہلو نمایاں ہوں۔ پھر مادرِ ملت نے مختصر لیکن جامع کتاب '''میرا بھائی''' لکھی۔ اس کا مسودہ آج بھی نیشنل آرکائیوزآف پاکستان اسلام آباد میں محفوظ ہے۔''میرا بھائی'' اگرچہ ایک چھوٹی کتاب ہے لیکن اپنے نفسِ مضمون اور مواد کے اعتبار سے بڑی اہمیت کی حامل ہے۔اس میں قائدِ اعظم کی شخصیت کے مختلف پرت کھول کھول کر بیان کیے گئے ہیں۔