3,719
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 7: | سطر 7: | ||
آپ کے ولادت کے تیسرے روز آپ کے جد امجد آپ کو خواجہ محمد بابا سماسی کی خدمت میں لے گئے، بابا سماسی نے آپ کی تربیت کی ذمہ داری اپنے عزیز خلیفہ خواجہ شمس الدین امیر کلال (کوزہ گر ) کے سپرد کی۔ اٹھارہ برس اس کی عمر ہوئی تو بہاء الدین نقشبند کے جد امجد کو آپ کے نکاح کی فکر ہوئی اور اس مجلس نکاح میں برکت کے نزول کی غرض سے آپ کو بابا سماسی کی خدمت میں بھیجا<ref>[https://falahemillat.com/%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%86%D9%82%D8%B4%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C%DB%81/ سلسلہ نقشبندیہ]-falahemillat.com-اخذ شدہ بہ تاریخ:27مئی 2024ء۔</ref>۔ | آپ کے ولادت کے تیسرے روز آپ کے جد امجد آپ کو خواجہ محمد بابا سماسی کی خدمت میں لے گئے، بابا سماسی نے آپ کی تربیت کی ذمہ داری اپنے عزیز خلیفہ خواجہ شمس الدین امیر کلال (کوزہ گر ) کے سپرد کی۔ اٹھارہ برس اس کی عمر ہوئی تو بہاء الدین نقشبند کے جد امجد کو آپ کے نکاح کی فکر ہوئی اور اس مجلس نکاح میں برکت کے نزول کی غرض سے آپ کو بابا سماسی کی خدمت میں بھیجا<ref>[https://falahemillat.com/%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%86%D9%82%D8%B4%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C%DB%81/ سلسلہ نقشبندیہ]-falahemillat.com-اخذ شدہ بہ تاریخ:27مئی 2024ء۔</ref>۔ | ||
== اسباق طریقہ عالیہ نقشبندیہ == | |||
خواجہ احمد سعید اربع انہار میں قیوم ربانی مجدد الف ثانی کے حوالہ سے تحریر فرماتے ہیں: | |||
انسان دس لطائف سے مرکب ہے جن میں سے پانچ کا تعلق عالم امر سے ہے اور پانچ کا تعلق عالمِ خلق سے ہے۔ | |||
لطائف عالم امر یہ ہیں: | |||
* قلب | |||
* روح | |||
* سر | |||
* خفی | |||
* اخفیٰ | |||
لطائف عالمِ خلق یہ ہیں: | |||
* لطیفۂ نفس اور لطائف عناصر اربعہ یعنی: | |||
* آگ | |||
* پانی | |||
* مٹی | |||
* ہوا۔ | |||
لطائف عالم امر کے اصول (مرکز) عرش عظیم پر ہیں اور لامکانیت سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرتِ کاملہ سے ان جواہر مجردہ کو انسانی جسم کی چند جگہوں پر امانت رکھا ہے۔ | |||
دنیوی تعلقات اور نفسانی خواہشات کی وجہ سے یہ لطائف اپنے اصول کو بھول جاتے ہیں، یہاں تک کہ شیخ کامل و مکمل کی توجہ سے یہ اپنے اصول سے آگاہ و خبردار ہوجاتے ہیں اور انکی طرف میلان کرتے ہیں۔ اس وقت کشش الٰہی اور قرب ظاہر ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنی اصل تک پہنچ جاتے ہیں۔ پھر اصل کی اصل تک، یہاں تک کہ اس خالص ذات یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ تک پہنچ جاتے ہیں جو صفات و حالات سے پاک و مبرّا ہے۔ اس وقت ان سالکین کو کامل فنائیت اور اکمل بقا حاصل ہوجاتی ہے۔ | |||
== برصغیر میں آمد == | == برصغیر میں آمد == |