Jump to content

"حسین امیر عبداللہیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ایک ہی صارف کا 8 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 21: سطر 21:
== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
حسین امیر عبداللہیان ایران کے صوبہ سمنان کے دامغان شہر میں 1964 میں پیدا ہوائے۔ جب آپ 6-7 سال کا تھا
حسین امیر عبداللہیان ایران کے صوبہ سمنان کے دامغان شہر میں 1964 میں پیدا ہوائے۔ جب آپ 6-7 سال کا تھا
انہوں  نے اپنے والد کو کھو دیا  اور ان کی زندگی کو سنبھالنے کی ذمہ داری اس کی ماں اور بڑے بھائی پر آ گئی۔ ابتدا میں، آپ تہران کے جنوب مغرب میں مہرآباد کے نیچے واقع ہفدہ  شہریوار کے علاقے میں رہتے تھے
انہوں  نے اپنے والد کو کھو دیا  اور ان کی زندگی کو سنبھالنے کی ذمہ داری اس کی ماں اور بڑے بھائی پر آ گئی۔ ابتدا میں، آپ تہران کے جنوب مغرب میں مہرآباد کے نیچے واقع ہفدہ  شہریور کے علاقے میں رہتے تھے <ref>[https://www.zirnevisnews.ir/176260/%d8%a8%db%8c%d9%88%da%af%d8%b1%d8%a7%d9%81%db%8c-%d8%ad%d8%b3%db%8c%d9%86-%d8%a7%d9%85%db%8c%d8%b1%d8%b9%d8%a8%d8%af%d8%a7%d9%84%d9%84%d9%87%db%8c%d8%a7%d9%86-%d9%88%d8%b2%db%8c%d8%b1-%d8%a7%d9%85 بیوگرافی حسین امیرعبداللهیان وزیر امور خارجه ایران](وزیر خارجہ امیر عبد اللہیان کی بیوگرافی)-zirnevisnews.ir-(فارسی زبان)- شائع شدہ از: 20 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 21 مئی 2024ء۔</ref>۔
 
== تعلیم ==
*  انہوں نے تہران یونیورسٹی سے انٹرنیشنل ریلیشنز میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔
* 1370 بین الاقوامی تعلقات کی فیکلٹی، وزارت خارجہ، گریجویٹ سفارتی تعلقات
* 1375 فیکلٹی آف لاء اینڈ پولیٹیکل سائنسز، تہران یونیورسٹی نے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر ڈگری کے ساتھ گریجویشن کیا۔
* تہران یونیورسٹی،2009ء۔
 
== عہدے ==
{{کالم کی فہرست|2}}
* 1380-1376، بغداد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کے ماہر اور نائب
* 1382 - 1380 وزارت خارجہ کے خلیج فارس کے پہلے سیاسی شعبے کے نائب
* 1385-1382 عراقی امور کے وزیر خارجہ کے نائب معاون خصوصی
* EU3 کے ساتھ ایران کے جوہری مذاکرات کی سیاسی سلامتی کمیٹی کے رکن
* 1386 - 1385 وزارت خارجہ کے خلیج فارس ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل
* 2006 عراق کے مسئلے پر ایران، عراق اور امریکہ مذاکراتی کمیٹی کے رکن
* 1386 - 1385 وزارت خارجہ میں عراق کے خصوصی عملے کے سربراہ
* 1389-1386 بحرین میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر
* 1390-1389 وزارت خارجہ کے خلیج فارس اور مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر جنرل
* 1395 - 1390 وزارت خارجہ کے عرب اور افریقی امور کے نائب وزیر
* 1400-1395 اسپیکر کے معاون خصوصی اور اسلامی کونسل کے بین الاقوامی امور کے جنرل ڈائریکٹر
* 1400- اب تک، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ۔
{{اختتام}}
== تدریسی سرگرمیاں ==
* تہران یونیورسٹی، علامہ طباطبائی یونیورسٹی، قومی دفاع اور بین الاقوامی تعلقات کی فیکلٹی کے ڈاکٹریٹ اور ماسٹر تھیسز کے نگران اور مشیر،
* تہران یونیورسٹی فیکلٹی آف ورلڈ اسٹڈیز میں لیکچرر
* وزارت خارجہ کی بین الاقوامی تعلقات کی فیکلٹی میں لیکچرر
 
== علمی آثار ==
=== کتاب ===
* استراتژی مهار دوگانه آمریکا
* دموکراسی متعارض ایالات متحده آمریکا در عراق جدید
* ناکارآمدی طرح خاورمیانه بزرگ آمریک
=== مقالات ===
* چرایی تحولات سوریه و پیامدهای آن
* تحولات خاورمیانه و مطالعه موردی بحرین
* بحران سوریه و امنیت ناپایدار منطقه‌ای
* موافقتنامه امنیتی بغداد - واشینگتن: رفتارشناسی آمریکا در عراق جدید
* استراتژی مهار دوگانه آمریکا در طرح داماتو۔
== علمی اور تحقیقاتی عہدے ==
* [[فلسطین]] اسٹریٹجک سہ ماہی میگزین کے چیف ایڈیٹر
* ادارتی بورڈ کے رکن اور تہران فارن پالیسی اسٹڈیز سہ ماہی میگزین کے علمی مشیر
* سینٹر فار ویسٹ ایشین اسٹڈیز (انٹرنیشنل ریلیشنز انسٹی ٹیوٹ) بورڈ کے بانی<ref>[https://mfa.gov.ir/portal/organizationpersoninfo/33616 حسین امیرعبداللهیان]-mfa.gov.ir-اخذ شدہ بہ تاریخ:20 مئی 2024ء۔</ref>۔
صبح شام
 
== سیاسی سرگرمیاں ==
امیر عبداللہیان گذشتہ تیس سالوں سے وزارت خارجہ میں ماموریت انجام دے رہے تھے۔ ابتدا میں انہوں نے شعبہ خلیج فارس میں سیاسی ماہر کے طور پر کام کیا۔ اس کے پانچ سال بعد پہلی مرتبہ بین الاقوامی سطح پر فرائض انجام دیے اور بغداد میں معاون سفیر کے طور تعیینات ہوئے۔
اچھی کارکردگی پر 2003 میں ان کو [[عراق|عراقی]] امور میں وزیرخارجہ کے معاون کے طور پر انتخاب کیا گیا اور بحرین میں سفیر منتخب ہونے تک انہوں نے یہ فریضہ انجام دیا۔
 
2007 میں بحرین میں ایران کے سفیر منتخب ہوئے۔ 2010 میں وزارت خارجہ میں امور خلیج فارس کے سربراہ بن گئے جو کہ اہم عہدہ سمجھا جاتا ہے۔
ایک سال بعد وزارت خارجہ میں عربی اور افریقی امور کے معاون بن گئے۔ 2016 میں وزارت خارجہ سے نکل کر پارلیمنٹ میں سپیکر کے معاون بن گئے اور قومی اسمبلی میں بین الاقوامی امور کے سربراہ بن گئے۔
صدر رئیسی برسراقتدار آنے کے بعد ان کو وزیرخارجہ منتخب کیا گیا۔
== اجتماعی اور سیاسی زندگی ==
== اجتماعی اور سیاسی زندگی ==
امیر عبداللہیان 1395 سے 1400 تک اسلامی کونسل کے اسپیکر کے معاون خصوصی اور اسلامی کونسل کے بین الاقوامی امور کے جنرل ڈائریکٹر رہے۔ علی اکبر صالحی کی وزارت کے دوران انہیں نائب وزیر خارجہ کے طور پر مقرر کیا گیا تھا اور آپ محمد جواد ظریف کی وزارت کے پہلے تین سالوں میں اس عہدے پر فائز رہے۔ آپ ظریف کے سیاسی مشیر اور وزارت خارجہ کی بین الاقوامی تعلقات کی فیکلٹی میں پروفیسر بھی تھے۔ وزارت خارجہ کے عرب اور افریقی نائب کے عہدے سے ان کی برطرفی اور محمد جواد ظریف کی طرف سے عمان میں ایرانی سفیر کے طور پر ان کی تقرری کو اصول گرا پارٹی کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جنہوں نے اس عہدے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔  
امیر عبداللہیان 1395 سے 1400 تک اسلامی کونسل کے اسپیکر کے معاون خصوصی اور اسلامی کونسل کے بین الاقوامی امور کے جنرل ڈائریکٹر رہے۔ علی اکبر صالحی کی وزارت کے دوران انہیں نائب وزیر خارجہ کے طور پر مقرر کیا گیا تھا اور آپ محمد جواد ظریف کی وزارت کے پہلے تین سالوں میں اس عہدے پر فائز رہے۔ آپ ظریف کے سیاسی مشیر اور وزارت خارجہ کی بین الاقوامی تعلقات کی فیکلٹی میں پروفیسر بھی تھے۔ وزارت خارجہ کے عرب اور افریقی نائب کے عہدے سے ان کی برطرفی اور محمد جواد ظریف کی طرف سے عمان میں ایرانی سفیر کے طور پر ان کی تقرری کو اصول گرا پارٹی کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جنہوں نے اس عہدے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔  
سطر 68: سطر 119:


انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے اس بیان کہ "7 اکتوبر کوئی خلا میں پیش آنے والا واقعہ نہیں" کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ایران سیاسی ذرائع سے فلسطینی عوام کے حقوق کے مطابق بحران کے حل کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1921539/%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%AE%D8%B7%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%85%D9%86-%D9%88-%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%DB%8C%DA%BA-%DA%AF%DB%92-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B1 دشمنوں کو خطے کے امن و سلامتی سے کھیلنے نہیں دیں گے، ایرانی وزیر خارجہ]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 28 جنوری 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 21 مئی 2024ء۔</ref>۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے اس بیان کہ "7 اکتوبر کوئی خلا میں پیش آنے والا واقعہ نہیں" کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ایران سیاسی ذرائع سے فلسطینی عوام کے حقوق کے مطابق بحران کے حل کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1921539/%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%AE%D8%B7%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%85%D9%86-%D9%88-%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%DB%8C%DA%BA-%DA%AF%DB%92-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B1 دشمنوں کو خطے کے امن و سلامتی سے کھیلنے نہیں دیں گے، ایرانی وزیر خارجہ]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 28 جنوری 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 21 مئی 2024ء۔</ref>۔
== طوفان الاقصیٰ نے فلسطین کو ایک بار پھر عالمی توجہ دلائی ==
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے کہا ہے کہ [[ طوفان الاقصیٰ|آپریشن طوفان الاقصیٰ]] نے فلسطین کاز کو ایک بار پھر دنیا کے اہم ترین مسئلے میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے تہران میں شیخ غازی حنینہ کی سربراہی میں لبنانی مسلم علماء کے اجتماع کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے وفد سے ملاقات کی۔


== تعلیم ==
عبد اللہیان  نے امت اسلامیہ کے دشمنوں کی چالوں کا مقابلہ کرنے کے لیے گذشتہ چار دہائیوں کے دوران لبنانی مسلم علماء کے تعمیری کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن طوفان الاقصیٰ نے ایک بار پھر مسئلہ فلسطین کو عالمی مسئلے میں تبدیل کردیا ہے۔
امیر عبداللہیان نے وزارت خارجہ کی فیکلٹی سے سفارتی تعلقات میں بیچلر ڈگری، تہران یونیورسٹی کی فیکلٹی آف لاء اینڈ پولیٹیکل سائنسز سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر ڈگری (1375) اور تہران یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
انہوں نے امریکی حکومت کی صیہونی رجیم کے غزہ پر جرائم اور مظالم کی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جرائم کو روکنے کے لیے صیہونیوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔
انہوں نے تہران یونیورسٹی سے انٹرنیشنل ریلیشنز میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔
* 1370 بین الاقوامی تعلقات کی فیکلٹی، وزارت خارجہ، گریجویٹ سفارتی تعلقات
* 1375 فیکلٹی آف لاء اینڈ پولیٹیکل سائنسز، تہران یونیورسٹی نے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر ڈگری کے ساتھ گریجویشن کیا۔
* تہران یونیورسٹی،2009ء۔


== عہدے ==
شیخ غازی حنینہ اور ان کے ساتھیوں نے اپنی طرف سے لبنان اور خطے میں اسلامی اتحاد اور مزاحمت کی حمایت بالخصوص فلسطینی کاز کی حمایت کے سلسلے میں گذشتہ برسوں میں اس ادارے کے مقاصد اور سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔
{{کالم کی فہرست|2}}
لبنانی علماء کے وفد نے عالم اسلام کے اتحاد اور قابض رجیم کی جارحیت اور قتل و غارت کے خلاف فلسطینیوں کے جائز حق کی حمایت کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خصوصی کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین اسلامی دنیا کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔
* 1380-1376، بغداد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کے ماہر اور نائب
== ایران کے مغرب مخالف سفارت کار ==
* 1382 - 1380 وزارت خارجہ کے خلیج فارس کے پہلے سیاسی شعبے کے نائب
پاسداران انقلاب کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والے ایک پیشہ ور سفارت کار اور قدامت پسند شخصیت، امیر عبد اللہیان نے 2021 کے انتخابات میں رئیسی کی کامیابی کے بعد عہدہ سنبھالا تھا۔
* 1385-1382 عراقی امور کے وزیر خارجہ کے نائب معاون خصوصی
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان، جو صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ ہیلی کاپٹر حادثے میں جان سے گئے، اپنے شدید اسرائیل مخالف جذبات اور مغرب کے بارے میں شکوک و شبہات کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔
* EU3 کے ساتھ ایران کے جوہری مذاکرات کی سیاسی سلامتی کمیٹی کے رکن
* 1386 - 1385 وزارت خارجہ کے خلیج فارس ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل
* 2006 عراق کے مسئلے پر ایران، عراق اور امریکہ مذاکراتی کمیٹی کے رکن
* 1386 - 1385 وزارت خارجہ میں عراق کے خصوصی عملے کے سربراہ
* 1389-1386 بحرین میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر
* 1390-1389 وزارت خارجہ کے خلیج فارس اور مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر جنرل
* 1395 - 1390 وزارت خارجہ کے عرب اور افریقی امور کے نائب وزیر
* 1400-1395 اسپیکر کے معاون خصوصی اور اسلامی کونسل کے بین الاقوامی امور کے جنرل ڈائریکٹر
* 1400- اب تک، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ۔
{{اختتام}}
== تدریسی سرگرمیاں ==
* تہران یونیورسٹی، علامہ طباطبائی یونیورسٹی، قومی دفاع اور بین الاقوامی تعلقات کی فیکلٹی کے ڈاکٹریٹ اور ماسٹر تھیسز کے نگران اور مشیر،
* تہران یونیورسٹی فیکلٹی آف ورلڈ اسٹڈیز میں لیکچرر
* وزارت خارجہ کی بین الاقوامی تعلقات کی فیکلٹی میں لیکچرر


== علمی آثار ==
پاسداران انقلاب کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والے ایک پیشہ ور سفارت کار اور قدامت پسند شخصیت، امیر عبد اللہیان نے 2021 کے انتخابات میں رئیسی کی کامیابی کے بعد عہدہ سنبھالا تھا۔
=== کتاب ===
سرکاری ذرائع ابلاغ نے اس وقت ان کی '''محور مقاومت'''  کی حمایت کو سراہا تھا، یہ مسلح گروہ مشرق وسطیٰ میں اپنے روایتی دشمن اسرائیل کے خلاف صف آرا ہے۔
* استراتژی مهار دوگانه آمریکا
* دموکراسی متعارض ایالات متحده آمریکا در عراق جدید
* ناکارآمدی طرح خاورمیانه بزرگ آمریک
=== مقالات ===
* چرایی تحولات سوریه و پیامدهای آن
* تحولات خاورمیانه و مطالعه موردی بحرین
* بحران سوریه و امنیت ناپایدار منطقه‌ای
* موافقتنامه امنیتی بغداد - واشینگتن: رفتارشناسی آمریکا در عراق جدید
* استراتژی مهار دوگانه آمریکا در طرح داماتو۔
== علمی اور تحقیقاتی عہدے ==
* [[فلسطین]] اسٹریٹجک سہ ماہی میگزین کے چیف ایڈیٹر
* ادارتی بورڈ کے رکن اور تہران فارن پالیسی اسٹڈیز سہ ماہی میگزین کے علمی مشیر
* سینٹر فار ویسٹ ایشین اسٹڈیز (انٹرنیشنل ریلیشنز انسٹی ٹیوٹ) بورڈ کے بانی<ref>[https://mfa.gov.ir/portal/organizationpersoninfo/33616 حسین امیرعبداللهیان]-mfa.gov.ir-اخذ شدہ بہ تاریخ:20 مئی 2024ء۔</ref>۔
صبح شام


== سیاسی سرگرمیاں ==
ایران کے اعلیٰ سفارت کار کے طور پر امیر عبداللہیان کے دور میں ایران کی سفارتی تنہائی ختم کرنے اور سخت امریکی پابندیوں کے اثرات کم کرنے کے لیے سفارتی سرگرمیاں تیز کی گئی تھیں۔
امیر عبداللہیان گذشتہ تیس سالوں سے وزارت خارجہ میں ماموریت انجام دے رہے تھے۔ ابتدا میں انہوں نے شعبہ خلیج فارس میں سیاسی ماہر کے طور پر کام کیا۔ اس کے پانچ سال بعد پہلی مرتبہ بین الاقوامی سطح پر فرائض انجام دیے اور بغداد میں معاون سفیر کے طور تعیینات ہوئے۔
انہوں نے خاص طور پر ایران کے عرب ہمسایوں بشمول علاقائی مسلم طاقت سعودی عرب کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی۔
اچھی کارکردگی پر 2003 میں ان کو [[عراق|عراقی]] امور میں وزیرخارجہ کے معاون کے طور پر انتخاب کیا گیا اور بحرین میں سفیر منتخب ہونے تک انہوں نے یہ فریضہ انجام دیا۔
چین کی ثالثی میں ہونے والے تاریخی معاہدے میں تہران اور ریاض نے مارچ 2023 میں تعلقات بحال کرنے اور اپنے اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔
حسین امیر عبداللہیان کی موت کے بعد ان کے نائب برائے سیاسی امور علی باقری کو خارجہ تعلقات کی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔


2007 میں بحرین میں ایران کے سفیر منتخب ہوئے۔ 2010 میں وزارت خارجہ میں امور خلیج فارس کے سربراہ بن گئے جو کہ اہم عہدہ سمجھا جاتا ہے۔
علی باقری ایران کے تجربہ کار جوہری مذاکرات کار  اور مغرب کے سخت ناقد ہیں۔ باقری کو ایران کے قدامت پسندوں کا قریبی سمجھا جاتا ہے اور وہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے اندرونی حلقے کے رکن ہیں، جو باقری کے بھائی کے سسر ہیں
ایک سال بعد وزارت خارجہ میں عربی اور افریقی امور کے معاون بن گئے۔ 2016 میں وزارت خارجہ سے نکل کر پارلیمنٹ میں سپیکر کے معاون بن گئے اور قومی اسمبلی میں بین الاقوامی امور کے سربراہ بن گئے۔
سابق صدر محمود احمدی نژاد کے دور حکومت میں امیر عبداللہیان عرب اور افریقی امور کے نائب وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
صدر رئیسی برسراقتدار آنے کے بعد ان کو وزیرخارجہ منتخب کیا گیا۔
آپ ایران کے جوہری پروگرام پر تعطل کا شکار مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی کوششوں میں شامل تھے، جب 2015 میں مغربی حکومتوں کے ساتھ معاہدہ ختم ہو گیا تھا کیونکہ امریکہ نے 2018 میں یکطرفہ طور پر معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔ تاہم بات چیت تعطل کا شکار ہے<ref>[https://www.independenturdu.com/node/168651 حسین امیر عبداللہیان: ایران کے مغرب مخالف سفارت کار]-independenturdu.com- شا‏ئع شدہ از: 20مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 21 مئی 2024ء۔</ref>۔
== بچے ==
== بچے ==
شہید امیر عبداللہیان کے دو نوعمر بیٹے ہیں۔
شہید امیر عبداللہیان کے دو نوعمر بیٹے ہیں۔
سطر 133: سطر 156:


حجت الاسلام محسنی نے کہا کہ شہدائے خدمت آیت اللہ رئیسی اور  امیر عبداللہیان نے ملک اور عوام کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے اپنی توانائیاں صرف کیں، اس لئے وہ عوام کی طرف سے شکر گزاری کے مستحق ہیں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924116/%D8%B4%DB%81%DB%8C%D8%AF-%D8%B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8%DB%8C-%D8%B1%D9%88%D8%AD-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D8%A7%D9%85%D9%84-%D8%A7%D8%B9%D9%84%DB%8C-%D8%B3%D9%81%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%DA%A9%D8%A7%D8%B1-%D8%AA%DA%BE%DB%92-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8Cشہید عبداللہیان ایک انقلابی روح کے حامل اعلی سفارت کار تھے، ایرانی چیف جسٹس]-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 21 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 21 مئی 2024ء۔</ref>۔
حجت الاسلام محسنی نے کہا کہ شہدائے خدمت آیت اللہ رئیسی اور  امیر عبداللہیان نے ملک اور عوام کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے اپنی توانائیاں صرف کیں، اس لئے وہ عوام کی طرف سے شکر گزاری کے مستحق ہیں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924116/%D8%B4%DB%81%DB%8C%D8%AF-%D8%B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8%DB%8C-%D8%B1%D9%88%D8%AD-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D8%A7%D9%85%D9%84-%D8%A7%D8%B9%D9%84%DB%8C-%D8%B3%D9%81%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%DA%A9%D8%A7%D8%B1-%D8%AA%DA%BE%DB%92-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8Cشہید عبداللہیان ایک انقلابی روح کے حامل اعلی سفارت کار تھے، ایرانی چیف جسٹس]-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 21 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 21 مئی 2024ء۔</ref>۔
== شہید عبداللہیان کو شاہ عبدالعظیم حسنی کے حرم میں دفن کیا جائے گا ==
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید صدر رئیسی کے ساتھ صوبہ مشرقی آذبائجان میں حادثے کا شکار ہونے والے شہید امیر عبداللہیان کو شاہ عبدالعظیم حسنی کے حرم میں دفن کیا جائے گا۔
جمعرات کی صبح نو بجے وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان کا جسد خاکی وزارت خارجہ کے دفتر کے باہر خیابان فردوسی میں تشییع کے بعد حرم حضرت عبدالعظیم حسنی لے جایا جائے گا جہاں دن گیارہ بجے ان کی تدفین کی جائے گی۔
یاد رہے کہ شہید عبداللہیان گذشتہ تیس سالوں سے وزارت خارجہ میں مختلف عہدوں پر کام کررہے تھے۔ صدر رئیسی کے برسراقتدار آنے کے بعد ان کو ملک کا وزیرخارجہ بنایا گیا تھا۔
شہید عبداللہیان شہید صدر رئیسی کے ساتھ صوبہ مشرقی آذربائیجان کے دورے کے دوران ہیلی کاپٹر حادثے کا شکا ہوگئے تھے<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924140/%D8%B4%DB%81%DB%8C%D8%AF-%D8%B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81%DB%8C%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D8%B4%D8%A7%DB%81-%D8%B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%B8%DB%8C%D9%85-%D8%AD%D8%B3%D9%86%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D8%B1%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%D9%81%D9%86-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AC%D8%A7%D8%A6%DB%92 شہید عبداللہیان کو شاہ عبدالعظیم حسنی کے حرم میں دفن کیا جائے گا]-ur.mehrnews.com- شا‏ئع شدہ از: 21 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 مئی 2024ء۔</ref>۔
== امیر عبداللہیان نے پاک ایران تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ==
تہران میں پاکستان کے سفیر نے وزیرخارجہ امیر عبداللہیان کی شہادت کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے ایران اور پاکستان کے تعلقات کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور ان کی خدمات کو نسلوں تک یاد رکھا جائے گا۔
مہر نیوز کے مطابق، تہران میں پاکستان کے سفیر نے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کی شہادت کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے ایران اور پاکستان کے تعلقات مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
شہید ایک مضبوط اخلاق کے مالک تھے۔ آپ  اپنے ساتھیوں، دوستوں اور یہاں تک کہ اجنبیوں کے ساتھ بات چیت میں اپنے معمولی اور دوستانہ انداز کے لیے جانے جاتے تھے۔
تہران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر ٹیپو نے مہر خبررساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے شہید امیر عبداللہیان کے حوالے سے کہا کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات کو فروغ دینے میں ان کا کردار نہایت اہمیت کا حامل رہا۔
مہر نیوز رپورٹر: آپ شہید عبداللہیان سے مل چکے ہیں، آپ کی نگاہ میں شہید کی سب سے اہم خصوصیات کیا تھیں؟
=== آپ نے انہیں کس قدر محنتی اور فعال پایا؟ ===
پاکستانی سفیر: مجھے عزت مآب صدر رئیسی، وزیر خارجہ اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے بارے میں جان کر بہت دکھ ہوا۔ وزیر خارجہ امیر عبداللہ ایک بہترین انسان تھے۔ میں ان کی عاجزی، اور دور اندیشی سے بہت متاثر ہوا۔
آپ ذاتی طور پر مجھ پر بہت مہربان رہے، ان کی خصوصیات کے بارے میں یہی کہ میرے خیال میں وہ دنیا کے اہم ترین سیاستدانوں میں سے ایک تھے۔
=== آپ نے انہیں ایران کے قومی مفادات کے تحفظ میں کتنا سنجیدہ پایا؟ ===
وہ جیو اسٹریٹیجک مسائل پر گہری نظر رکھتے تھے۔ ان کے پاس زبردست حکمت عملی تھی اور بڑی لگن کے ساتھ ایران کے مفادات کا تحفظ کیا۔
=== ایران اور پاکستان تعلقات کے فروغ میں ان کے اقدامات کس حد تک موثر تھے؟ ===
ان کا پاکستان سے بھی گہرا تعلق تھا۔ آپ پاکستان اور ایران کے تعلقات کو مستحکم دیکھنا چاہتے تھے۔
آپ جنوری کے آخر میں پاکستان گئے تاکہ دونوں ممالک کے رہنماؤں اور عوام کے درمیان مزید اعتماد پیدا کیا جا سکے۔
جب  اپریل میں وزیر خارجہ محترم صدر رئیسی کے ہمراہ پاکستان گئے تو ان کی ہماری اعلی قیادت کے ساتھ شاندار ملاقاتیں ہوئیں اور انہوں نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور ان کا یہ کردار آنے والی نسلوں تک یاد رکھا جائے گا۔
ہمارے ملک میں سوگ کا سماں جاری ہے اور لوگ دلی تعزیت کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ دونوں شخصیات پاکستان میں واقعی مقبول تھیں اور پاکستانی عوام کے دلوں میں بستی تھیں۔
پاکستانی عوام تاریخ کے اس نازک اور المناک لمحے میں اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924208/%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%B1-%D8%B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%A7%DA%A9-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%81%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1 امیر عبداللہیان نے پاک ایران تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا]-شائع شدہ از: 23 مئی 2024ء۔- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 مئی 2024ء۔</ref>۔
== ایرانی وزیر خارجہ حرم شاہ عبدالعظیم حسنی میں سپرد خاک ==
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان حرم شاہ عبدالعظیم حسنی میں سپرد خاک
شہید وزیرخارجہ کو شاہ عبدالعظیم حسنی کے حرم میں سپرد خاک کیا گیا۔
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، شہید ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان کو تہران میں شاہ عبدالعظیم حسنی کے حرم میں دفن کیا گیا۔
شہید عبداللہیان اور دیگر '''شہدائے خدمت'''  کی کل تہران میں تشییع کی گئی تھی جس میں انقلاب اسکوائر سے لے کر آزادی اسکوائر تک لاکھوں لوگوں نے شرکت کی تھی۔
جمعرات کو علی الصبح شہید عبداللہیان کو مشہد میں [[علی بن موسی|حضرت امام رضا علیہ السلام]] کے حرم کے طواف کے لئے لے جایا گیا تھا۔ مشہد سے واپسی کے بعد ان کا جسد خاکی وزارت خارجہ کے دفتر میں رکھا گیا جہاں غیر ملکی مندوبین نے ادائے احترام کیا<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924230/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%D8%AE%D8%A7%D8%B1%D8%AC%DB%81-%D8%AD%D8%B3%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%B1-%D8%B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D8%AD%D8%B1%D9%85-%D8%B4%D8%A7%DB%81-%D8%B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%B8%DB%8C%D9%85-%D8%AD%D8%B3%D9%86%DB%8C ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان حرم شاہ عبدالعظیم حسنی میں سپرد خاک]-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 23 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 مئی 2024ء۔</ref>۔
== حزب اللہ کے سکریٹری جنرل ==
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے ایران کے وزیر خارجہ شہید عبد الہیان کے بارے میں کہا کہ شہید امیر عبداللہیان [[لبنان]]، [[فلسطین]] اور مزاحمتی تحریکوں میں بہت دلچسپی رکھتے تھے اور یہ ان کی شخصیت کی خصوصیات میں سے تھی۔ ہم نے شہید رئیسی اور امیر عبداللہیان کی طرف سے مدد، حمایت، محبت کے سوا کچھ نہیں دیکھا اور اس کے لیے ہم ان کے بے حد مشکور ہیں۔ ان دونوں کرداروں کی سب سے اہم خصلت عاجزی تھی۔ ان میں غریبوں سے محبت اور احترام پایا جاتا تھا اور یہ مکتب [[اسلام]]، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرم (ص)]] اور [[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی (رح)]] کے اصولوں میں سے ایک اصول ہے۔ اسی طرح شہید آل ہاشم ایک مجاہد او دیانت دار عالم دین تھے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924286/%D8%B4%DB%81%DB%8C%D8%AF-%D8%B1%D8%A6%DB%8C%D8%B3%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%B1%D9%88%D9%84-%D9%85%D8%A7%DA%88%D9%84-%D9%86%DB%81%D8%A7%DB%8C%D8%AA-%D8%A8%DB%81%D8%A7%D8%AF%D8%B1-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D8%AF%D9%85%D8%AA-%DA%AF%D8%A7%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%B3%D8%A7%D9%86-%D8%AA%DA%BE%DB%92 شہید رئیسی ایک رول ماڈل، نہایت بہادر اور خدمت گار انسان تھے، سید حسن نصر اللہ]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 24 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 مئی 2024ء۔</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==