Jump to content

"طوفان الاقصی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 448: سطر 448:


ان احتجاجی دھرنوں، جلسے جلوسوں اور مظاہروں کے منتظمین نے 1980ع‍ کے عشرے کے تجربے سے اثر لیا ہے؛ جب امریکی طلبہ نے ان کمپنیوں کو احتجاج کا نشانہ بنایا جو جنوبی افریقہ کی (نسلی امتیاز پر استوار) اپارتھائیڈ حکومت کے ساتھ لین دین کر رہی تھیں اور نتیجہ یہ ہؤا کہ 150 امریکی یونیورسٹیاں جنوبی افریقی اپاتھائیڈ کے ساتھ فاصلہ قائم کرنے اور تعلق ختم کرنے پر مجبور ہوئیں۔
ان احتجاجی دھرنوں، جلسے جلوسوں اور مظاہروں کے منتظمین نے 1980ع‍ کے عشرے کے تجربے سے اثر لیا ہے؛ جب امریکی طلبہ نے ان کمپنیوں کو احتجاج کا نشانہ بنایا جو جنوبی افریقہ کی (نسلی امتیاز پر استوار) اپارتھائیڈ حکومت کے ساتھ لین دین کر رہی تھیں اور نتیجہ یہ ہؤا کہ 150 امریکی یونیورسٹیاں جنوبی افریقی اپاتھائیڈ کے ساتھ فاصلہ قائم کرنے اور تعلق ختم کرنے پر مجبور ہوئیں۔
=== غزہ اور مغربی تہذیب اور اخلاقیات کی قربان گاہ ===
=== غزہ اور مغربی تہذیب و اخلاقیات کی قربان گاہ ===
بے شک غزہ مغربی تہذیب و اخلاقیات کی قربان گاہ ہے، یہاں مغرب پوری طرح اخلاقی اور تہذیبی حوالے سے، فیل ہو گیا ہے اور طلبہ کے احتجاج کو اس منظر سے بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ مغرب کا بگڑا ہؤا بے نقاب چہرے کو از سرنو مقبول بنا رہے ہیں! یعنی غزہ کے خلاف جنگ کے خلاف امریکی طلبہ کی احتجاجی تحریک کسی حد تک مغرب کی اس تاریخی رسوائی کا ازآلہ کر رہی ہے۔ اس تحریک سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغرب کی نئی نسلیں اپنے سابقین کے ذہنی تصورات سے آزاد ہونے کی زیادہ استعداد اور زیادہ آمادگی رکھتی ہیں اور مغرب کی عظیم تشہیراتی مشینری اور ابلاغیاتی جادو سے متاثر نہیں ہو رہی ہیں۔
بے شک غزہ مغربی تہذیب و اخلاقیات کی قربان گاہ ہے، یہاں مغرب پوری طرح اخلاقی اور تہذیبی حوالے سے، فیل ہو گیا ہے اور طلبہ کے احتجاج کو اس منظر سے بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ مغرب کا بگڑا ہؤا بے نقاب چہرے کو از سرنو مقبول بنا رہے ہیں! یعنی غزہ کے خلاف جنگ کے خلاف امریکی طلبہ کی احتجاجی تحریک کسی حد تک مغرب کی اس تاریخی رسوائی کا ازآلہ کر رہی ہے۔ اس تحریک سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغرب کی نئی نسلیں اپنے سابقین کے ذہنی تصورات سے آزاد ہونے کی زیادہ استعداد اور زیادہ آمادگی رکھتی ہیں اور مغرب کی عظیم تشہیراتی مشینری اور ابلاغیاتی جادو سے متاثر نہیں ہو رہی ہیں۔