Jump to content

"ابوالخیر محمد زبیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''ابو الخیر محمد زبیر'''
'''ابو الخیر محمد زبیر''' داعی اتحاد بین المسلمین، جمعیت علماء پاکستان کے سابقہ صدر اور ملی یکجہتی کونسل کے سرابرہ ہیں۔ [[پاکستان]] میں آپ کا شمار ایک معتدل علماء میں سے ہوتا ہے۔ آپ [[فلسطین]]، کشمیر اور دیگر [[مسلمان]] مقبوضہ علاقوں کی آزادی کا واحد راستہ، مسلمانوں کی اتحاد اور یکجہتی کو قرار دیتے ہیں۔
== سوانح عمری اور تعلیم ==
== سوانح عمری اور تعلیم ==
صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر الازہری جن کی ولادت ۸۱ رجب المرجب ۳۷۳۱ کو حیدرآباد میں ہوئی جنہوں نے ابتدائی کتب اپنے والد گرامی سے پڑھیں اور فراغت تک رکن الاسلام میں علم حاصل کیا آپ کی تعلیم کے لیے آپ نے والد محترم نے ریئس المحققین اشرف سیالوی کی خدمات حاصل کیں اور جب آپ کو معلوم ہوا کہ علامہ اشرف سیالوی صاحب کے استاذ محترم استاذ العلماءعطا محمد بندیالوی رحمہ اللہ بقید حیات ہیں تو ان سے علم حاصل کرنے کے لیے دور دراز کا سفر کیا اور ان سے اپنی علمی پیاس بجھائی۔
صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر الازہری جن کی ولادت 18 رجب المرجب 1337 کو حیدرآباد میں ہوئی جنہوں نے ابتدائی کتب اپنے والد گرامی سے پڑھیں اور فراغت تک رکن الاسلام میں علم حاصل کیا آپ کی تعلیم کے لیے آپ نے والد محترم نے ریئس المحققین اشرف سیالوی کی خدمات حاصل کیں اور جب آپ کو معلوم ہوا کہ علامہ اشرف سیالوی صاحب کے استاذ محترم استاذ العلماءعطا محمد بندیالوی رحمہ اللہ بقید حیات ہیں تو ان سے علم حاصل کرنے کے لیے دور دراز کا سفر کیا اور ان سے اپنی علمی پیاس بجھائی۔


اس دینی علم کے ساتھ ساتھ آپ نے میٹرک، ایف اے ۔ بی اے، ایم اے اور پی ایچ ڈی تک تعلیم بھی حاصل کی اور حکومت پاکستان کی طرف سے جامعة الازہر مصر سے بھی علماء سے خوب استفادہ کیا اور جب آپ مسند علم پر تشریف فرما ہوئے تو ملک کے دورد رازعلاقوں سے طلباء اور علماء اس لیے حاضر ہوتے تھے کہ آپ کے پڑھانے کا انداز علامہ عطا محمد بندیالوی سے ملتا تھا اور آپ کی صورت میں استاذ کی شبیہ نظر آتی تھی۔
اس دینی علم کے ساتھ ساتھ آپ نے میٹرک، ایف اے ۔ بی اے، ایم اے اور پی ایچ ڈی تک تعلیم بھی حاصل کی اور حکومت پاکستان کی طرف سے جامعة الازہر مصر سے بھی علماء سے خوب استفادہ کیا اور جب آپ مسند علم پر تشریف فرما ہوئے تو ملک کے دورد رازعلاقوں سے طلباء اور علماء اس لیے حاضر ہوتے تھے کہ آپ کے پڑھانے کا انداز علامہ عطا محمد بندیالوی سے ملتا تھا اور آپ کی صورت میں استاذ کی شبیہ نظر آتی تھی۔