Jump to content

"اخوان المسلمین فلسطین" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 24: سطر 24:
اسی طرح خوان المسلمین فلطین کے ارکین کے توسط سے مختلف انداز میں جهادی سرگرمیوں کا تسلسل جاری رها  یهاں تک که دسمبر 1987 ء میں ایک واقعه پیش آیا  جس کے نتیجے میں چار فلسطینی کارکنان کی شہادت ہوئی، اخوان المسلمون کے رہنماؤں نے رات کے وقت غزہ کی پٹی میں شیخ احمد یاسین، عبدالعزیز رنتیسی اور عبدالفتاح دخان کی موجودگی میں ایک اجلاس منعقد کیا اور فیصلہ کیا۔ غزہ کی پٹی سے مختلف علاقوں میں قابضین سے محاذ آرائی کا سلسلہ  شروع کریں گے  اور عملی طور پر یہ جدوجہد 9 دسمبر ء 1987 کو صبح کی نماز کے بعد جبالیہ کیمپ میں صہیونیوں کے خلاف مظاہرے سے شروع ہوئی۔ اخوان کے دو ارکان، جو انتفاضہ کے پہلے شہید تھے، کی شہادت کے ساتھ ہی فلسطینی اخوان المسلمین کی قابضین کے کے ساتھ با قاعده طور پر  جنگی سرگرمیاں شروع ہوگئیں۔
اسی طرح خوان المسلمین فلطین کے ارکین کے توسط سے مختلف انداز میں جهادی سرگرمیوں کا تسلسل جاری رها  یهاں تک که دسمبر 1987 ء میں ایک واقعه پیش آیا  جس کے نتیجے میں چار فلسطینی کارکنان کی شہادت ہوئی، اخوان المسلمون کے رہنماؤں نے رات کے وقت غزہ کی پٹی میں شیخ احمد یاسین، عبدالعزیز رنتیسی اور عبدالفتاح دخان کی موجودگی میں ایک اجلاس منعقد کیا اور فیصلہ کیا۔ غزہ کی پٹی سے مختلف علاقوں میں قابضین سے محاذ آرائی کا سلسلہ  شروع کریں گے  اور عملی طور پر یہ جدوجہد 9 دسمبر ء 1987 کو صبح کی نماز کے بعد جبالیہ کیمپ میں صہیونیوں کے خلاف مظاہرے سے شروع ہوئی۔ اخوان کے دو ارکان، جو انتفاضہ کے پہلے شہید تھے، کی شہادت کے ساتھ ہی فلسطینی اخوان المسلمین کی قابضین کے کے ساتھ با قاعده طور پر  جنگی سرگرمیاں شروع ہوگئیں۔


==فلسطین لبریشن موومنٹ ([[تحریک فتح|فتح]]) کی تاسیس==
==فلسطین لبریشن موومنٹ فتح کی تاسیس==
اخوان المسلمین  گروپ کو شدید ترین حملوں اور ظلم و ستم کا نشانہ بنائے جانے کے بعد  جمال عبدالناصرکی  حکومت نے اس کو  ختم  کرنے کی کوشش کی جس کی وجه سے اس گروہ کو روپوش ہونا پڑا۔ لیکن بہت سے اراکین جو  جهادی سرگرمیوں میں گہری دلچسپی رکھتے تھے، مصری حکومت اور حزب اختلاف کی اسلام پسند  تحریکوں کے مخالف حکومتوں کے دباؤ سے چھٹکارا پانے کے لیے ایک قوم پرست  تنظیم (واضح اسلامی شناخت کے ساتھ نہیں) بنانے  کا منصوبه بنایا۔ خلیل الوزیر نے 1957ء میں غزہ کی پٹی میں اخوان المسلمین کے رہنماؤں کو ایک منصوبہ بھی پیش کیا تھا، لیکن وہ مشکل حالات سے دوچار تھے، اس لیے انھیں ان کی تجویز کا کوئی جواب نہیں ملا۔ خلیل الوزیر نے یاسر عرفات کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے، جو اخوان المسلمون کے قریبی شخصیات میں سے ایک تھے، "فلسطین لبریشن موومنٹ" (فتح) کے نام سے ایک نئی تنظیم  کی بنیاد رکھی ۔
اخوان المسلمین  گروپ کو شدید ترین حملوں اور ظلم و ستم کا نشانہ بنائے جانے کے بعد  جمال عبدالناصرکی  حکومت نے اس کو  ختم  کرنے کی کوشش کی جس کی وجه سے اس گروہ کو روپوش ہونا پڑا۔ لیکن بہت سے اراکین جو  جهادی سرگرمیوں میں گہری دلچسپی رکھتے تھے، مصری حکومت اور حزب اختلاف کی اسلام پسند  تحریکوں کے مخالف حکومتوں کے دباؤ سے چھٹکارا پانے کے لیے ایک قوم پرست  تنظیم (واضح اسلامی شناخت کے ساتھ نہیں) بنانے  کا منصوبه بنایا۔ خلیل الوزیر نے 1957ء میں غزہ کی پٹی میں اخوان المسلمین کے رہنماؤں کو ایک منصوبہ بھی پیش کیا تھا، لیکن وہ مشکل حالات سے دوچار تھے، اس لیے انھیں ان کی تجویز کا کوئی جواب نہیں ملا۔ خلیل الوزیر نے یاسر عرفات کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے، جو اخوان المسلمون کے قریبی شخصیات میں سے ایک تھے، "فلسطین لبریشن موومنٹ" (فتح) کے نام سے ایک نئی تنظیم  کی بنیاد رکھی ۔
اخوان المسلمین کے بہت سے فعال اور قابل نوجوان ارکان نے اس تحریک میں شمولیت اختیار کی جن میں ریاض زعون، سلیم زنون، محمد یوسف نجار، عبدالفتاح حمود، یوسف عمیرہ، کمال عدوان، صلاح خلف، سلیمان حماد، رفیق نیتشے اور دیگر شامل تھے۔
اخوان المسلمین کے بہت سے فعال اور قابل نوجوان ارکان نے اس تحریک میں شمولیت اختیار کی جن میں ریاض زعون، سلیم زنون، محمد یوسف نجار، عبدالفتاح حمود، یوسف عمیرہ، کمال عدوان، صلاح خلف، سلیمان حماد، رفیق نیتشے اور دیگر شامل تھے۔